• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پنجاب میں تقریباً پندرہ سال بعد ڈپٹی کمشنر کا عہدہ بحال کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں پنجاب سول ایڈمنسٹریشن آرڈیننس 2016جاری کردیا گیا ہے جس کے بعد پنجاب بھر میں ڈی سی اوز کا عہدہ ختم کردیا گیا ہے۔ اب ڈپٹی کمشنر بطور جسٹس آف دی پیس فوجداری مقدمات کی سماعت کرسکے گا۔ ڈپٹی کمشنر ضلع کے اندر ترقیاتی فنڈز کی نگرانی کرے گااور لوکل گورنمنٹ سسٹم کوبہتر بنانے اور اس کی مانیٹرنگ کی ذمہ داری بھی ڈپٹی کمشنر پر عائد ہوگی۔2001میں مقامی حکومتوں کے قیام کے بعد ڈپٹی کمشنر کا عہدہ ختم کردیا گیا تھا اور مقامی حکومتوں کے منتخب نمائندوں کو اختیارات تفویض کرکے ہر ضلع میں ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیٹر آفیسر کا عہدہ قائم کیا گیا تھا۔ مقامی حکومتوں کا نظام تمام ترقی یافتہ جمہوری و فلاحی مملکتوں کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔کئی ترقی پذیر ممالک نے بھی اقتصادی خوشحالی اور سماجی بہتری کی راہ پر تیزی سے گامزن ہونے اور تمام شہریوں تک ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات پہنچانے کے لئے مقامی حکومتی نظام کو اپنایا ہے۔ یہ بات ناقابل فہم ہے کہ پنجاب حکومت نے ’’دوڑ پیچھے کی طرف اے گردش ایام ‘‘کے مصداق نو آبادیاتی دور کی یادگار ڈپٹی کمشنر کا عہدہ بحال کردیا ہے۔ عام تاثر یہی ہے کہ حکومت نے پہلے تو بلدیاتی اداروں کے انتخابات کے انعقاد میں لیت و لعل سے کام لیا اور جب عدالتی احکامات کی بنا پر ان کا انعقاد ناگزیر ہوگیا تو بادل نخواستہ انتخابات کروائے گئے مگر ساتھ ہی ایسی قانون سازی کی گئی جس کے بعد مقامی حکومتیں بے جان، بے روح اور بے اختیار ہوگئیں۔ رہی سہی کسر ڈپٹی کمشنر کا عہدہ بحال کرکے پوری کردی گئی ہے۔ اب منتخب لوکل نمائندے ،چیئرمین اور میئرز ڈپٹی کمشنر کے رحم و کرم پر ہوں گے۔ پنجاب حکومت منتخب مقامی عہدیداروں کو بے اختیار کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور ترقی یافتہ دنیا کا لوکل گورنمنٹ سسٹم اپنائے۔ امید کی جانی چاہئے کہ دوسرے صوبے اس معاملے میں پنجاب حکومت کی تقلید نہیں کریں گے۔

.
تازہ ترین