• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
وہ شخص اپنے بیڈ روم میں اپنے قریب ایک اجنبی شخصیت کو بیٹھے دیکھ کر پریشان ہوگیا ، شخصیت کے عجیب خدو خال تھے آنکھوں میں وحشت اور چہرے پر کرختگی تھی گھر کے مکین نے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ آپ کون ہیں اور بند اور مقفل دروازوں کے باوجود مجھ تک کیسے پہنچ گئے ہیں؟ گرجدار آواز میں اسے جواب ملا کہ بند دروازے مقفل گیٹ یا اونچی دیواریں مجھے نہیں روک سکتیں کیونکہ میرا نام موت ہے ،گھر کا مکین گھبرا گیا لیکن اس نے موت سے مکالمہ کرنے کا فیصلہ کیا اس نے موت سے پوچھا کہ یہاں آنے کا مقصد کیا ہے ، تو موت نے جواب دیا کہ میرے پاس جن لوگوں کی روح قبض کرنے کی فہرست ہے اس میں آج کے دن میں تمہارا نام سر فہرست ہے، اور میں تمہیں یعنی موت کی وادی میں لے جانے آئی ہوں، اس شخص نے کہا ٹھیک ہے تم اپنا مقصد ضرور حاصل کرنا لیکن کیوں نہ ہم کچھ دیر اچھے اور خوشگوار ماحول میں وقت گزار لیں ، موت نے کچھ دیر سو چا اور پھر حا می بھر تے ہو ئے کچھ دیر کیلئے اس شخص کو مہلت دینے کا فیصلہ کرلیا ، گھر کے مکین نے آنے والی موت کی کچھ خاطر مدارت کا فیصلہ کیا اور اسے گرما گرم کافی بناکر پلائی اور ساتھ ہی آنکھ بچا کر کافی میں بے ہوشی کی دوا ملا دی موت نے جیسے ہی کافی پی اس پر غنودگی طاری ہونے گی اور وہ بے ہوش ہوگئی گھر کے مکین نے موت کی لائی فہرست میں سے اپنا نام مٹا کر اسے فہرست کے سب سے آخر میں درج کردیا تاکہ اس کی موت کا معاملہ ٹل جائے ۔تھوڑی دیر بعد موت کو ہوش آیا تو اس نے شکر گزار نظروں سے اس شخص کو دیکھا اور کہاکہ میں بہت تھکاوٹ کا شکار تھی تمہارے اچھے سلوک نے مجھے بہت متاثر کیا ہے ، لہٰذا تمہارے حسن سلوک نے مجھے مجبو ر کر دیا ہے کہ اس کا جواب میں بھی حسن سلوک سے دوں اورمیں نے موت کی فہرست کا آخری نام اٹھا کر پہلے نمبر پر کردیا ہے ، اور پہلے نام کوسب سے آخر میں ۔پھر موت نے ایک انگڑائی لی اور وہاں سے غائب ہوگئی لیکن ساتھ فہرست میں پہلے نمبر والے نام کا انسان بھی ایڑیاں رگڑتا ہوا دنیا سے کوچ کرگیا یہ تو ایک فرضی واقعہ ہے جس کا مقصد چالاک لوگوں کو باور کرانا تھا کہ محض حکمت عملی سے ہونے کو ٹالا نہیں جاسکتا اور یہ واقعہ مجھے میرے دوست نے وٹس ایپ کیا تھا۔ اشفاق احمد مرحوم کا کہنا تھا کہ دھوکہ اور فراڈ ایک ایسا تیر ہے جو گھوم پھر کے تمہارے گریبان تک یا گھر تک ضرور آتا ہے ، وقتی طور پر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ بہت چا لاک اور چرب زبان ہیں اور آپ ان ڈھالوں اور چا لو ں کے ذریعے ہر قسم کے فیصلوں سے بچ جائینگے اور وہ یہ بھی محسوس کررہا ہوتا ہے کہ اس کی حکمت عملی درست سمت جارہی ہے لیکن وہ اسی موڑ پر پکڑا جاتا ہے جہاں وہ خود کو بہت محفوظ سمجھ رہا ہوتا ہے اور اس کی اپنی چالاکی اور شاطرانہ چال اس کے لئے کھائی کا باعث بنتی ہے اور وہ جو کسی نے کہا تھا کہ’’ بھگا بھگا ‘‘کر ماروں گا، تو اس کی حکمت عملی اسے محض بھگا بھگا کر تھکا رہی ہوتی ہے اور جب وہ تھک کر چور ہو جاتا ہے، جواب دینے کیلئے اس کی زبان اس کا ساتھ نہیں دے رہی ہوتی ،گرد آلود پاؤں کے زخم اور چھالے اب اسے مزید بھاگنے میں اس کا ساتھ نہیں دے رہے ہوتے ،وہ جس طرح بھی نگاہیں اٹھا کر مدد کی طرف دیکھتا ہے، کوئی اس کا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں ہوتا ،بلکہ آنکھوں آنکھوں میں اسے جواب میں ایسے اشارے ملتے ہیں کہ جیسے کوئی تعلق واسطہ کبھی تھا ہی نہیں ، اپنے پرائے سب صرف ڈوبنے والے کا تماشہ دیکھ رہے ہوتے ہیں،اور کو ئی تر س کھا بھی رہا ہو تو اس کی ہمدردی کے الفاظ میں بھی زخمی کرنے والے نشتر ہوتے ہیں جن کی چبھن بہت تیز اور زہر آلود ہوتی ہے ، تکبر کے سارے جھنڈے زمین بوس ہوچکے ہوتے ہیں، مشورے دینے والے سارے اپنی اپنی پٹاریاں بند کرکے جاچکے ہوتے ہیں اور مقدر میں صرف پکڑ ہوتی ہے ۔۔۔!صرف پکڑ۔

.
تازہ ترین