• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بین الاقوامی اقتصادی و تجزیاتی اداروں کی یہ رپورٹیں یقیناً حوصلہ افزا ہیں کہ پاکستان کی معیشت مختلف مالی اقدامات کی بدولت بتدریج مستحکم ہو رہی ہے سٹاک مارکیٹ بھارت سمیت دنیا کی کئی مارکیٹوں کو پیچھے چھوڑ گئی ہے زرمبادلہ کے ذخائر میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے کئی اہم منصوبے مکمل ہونے والے ہیں یا ان پر تیزی سے کام شروع ہو چکا ہے ایف بی آر نے پچھلے چھ ماہ میں 1504 ارب روپے کا آل ٹائم ریکارڈ ریونیو جمع کیا ہے مہنگائی کی شرح کم ہوئی ہے اور غربت کی شرح میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ملکی معیشت کے کچھ کمزور پہلو بھی سامنے آ رہے ہیں ان میں سب سے زیادہ قابل توجہ تجارتی خسارے میں اضافہ اور برآمدات اور غیر ملکی ترسیلات زر میں کمی ہے پاکستان بیورو آف سٹیٹکس کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران تجارتی خسارے میں 22 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا یعنی درآمدات برآمدات سے بڑھ گئیں جولائی سے دسمبر 2016ء کے دوران 9912 ملین ڈالر کی برآمدات کے مقابلے 29402 ملین ڈالر کی اشیاء درآمد کی گئیں جس سے تجارتی خسارہ 14490ملین ڈالر ہو گیا درآمدات میں اضافے کی بڑی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ ملک میں انفراسٹرکچر خصوصاً سڑکوں اور شاہراہوں کی تعمیر میں اضافہ ہوا ہے جس کے لئے غیر ملکی مشینری کی درآمد بڑھ گئی جبکہ برآمد ات میں کمی کا بڑا سبب برآمدی اشیا کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہے جس کے باعث برآمد کنندگان عالمی منڈی میں دوسرے ملکوں خاص طور پر بھارت کا مقابلہ نہیں کر پا رہے بھارت اپنے برآمد کنندگان کو 8 فیصد ری بیٹ دیتا ہے تا کہ وہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں اشیا کی گرتی ہوئی قیمتوں سے ہونے والا نقصان پورا کر سکیں پاکستان میں برآمد کنندگان کو اس طرح کی کوئی رعایت حاصل نہیں تھی تا ہم ان کے لئے یہ خبر باعث اطمینان ہو گی کہ وزیراعظم نواز شریف برآمدات میں کمی کے رحجان پر قابو پانے کے لئے منگل کو 70سے 75ارب روپے تک کے ایکسپورٹ پیکیج کا اعلان کر رہے ہیں جس سے برآمدی اشیا خصوصاً ٹیکسٹائل، چمڑے اور کھیلوں کے سامان، قالینوںاورسرجیکل آلات کے برآمد کنندگان کو بین الاقوامی مارکیٹ میں صحت مند مسابقت کی سہولت حاصل ہو جائے گی پیکیج جس کی تفصیلات تا دم تحریر سامنے نہیں آئیں کے تحت حکومت ایکسپورٹرز کو برآمدات میں 3سے 6فیصد تک ری بیٹ دے گی وزیراعظم ایکسپورٹ پیکیج کا اعلان ایک اجلاس میں کرنے والے ہیں۔ جس میں شرکت کے لئے تمام بڑے برآمد کنندگان کو مدعو کیا گیا ہے درآمدی و برآمدی تجارت میں توازن ملکی ترقی کے لئے بنیادی اہمیت کا حامل ہے اس کے لئے ہر ملک اپنے اپنے طور طریقوں پر عمل پیرا ہے بھارت ری بیٹ کے ذریعے برآمد کنندگان کو اپنی اشیا کی پیداواری لاگت کم کرنے میں مدد دے رہا ہے جس سے وہ عالمی منڈی میں مسابقتی نرخوں پر اپنا مال فروخت کر رہے ہیں چین سستی اشیا تیار کر کے سستے نرخوں پر بیرونی ملکوں کو برآمد کر رہا ہے اور اس وقت اس نے تقریباً پوری دنیا کی مارکیٹ پر قبضہ کر رکھا ہے پاکستان میں ٹیکسٹائل انڈسٹری ایک وقت میں ساری دنیا میں مقبول تھی لیکن ضروری مراعات نہ ملنے کی وجہ سے ہماری ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد کم ہو گئی آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے برآمد کنندگان کے لئے بجلی کے بلوں پر سپیشل سرچارج ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جسے حکومت نے مسترد کر دیا برآمدات میں کمی کی ایک وجہ بجلی اور گیس کی زیادہ قیمت ہے جو اشیا کی پیداواری لاگت کو بڑھا دیتی ہے حکومت کو تاجروں کی مشاورت سے ایسی تجارتی پالیسی اپنانا ہو گی جس سے پاکستان میں تیار ہونے والا برآمدی مال عالمی مارکیٹ میں نہ صرف معیار کے اعتبار سے بلکہ قیمتوں کے لحاظ سے بھی پرکشش ہو حکومت نے برآمد کنندگان کو ری بیٹ دینے کا فیصلہ کر کے اچھا قدم اٹھایا ہے مگر برآمدات میں تیزی سے آنے والی کمی کو روکنے کے لئے اسے مزید موثر اور قابل عمل اقدامات اٹھانا ہوں گے تا کہ ملکی معیشت میں بہتری کی رفتار برقرار رہے۔


.
تازہ ترین