• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں لنگرانداز بحری جہاز میں ایک مرتبہ پھر آگ بھڑک اٹھی۔ اس آگ میں 5مزدور زندہ جل گئے اور متعدد لاپتہ ہیں۔ کراچی سے تقریباً پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بلوچستان کے ساحلی علاقے گڈانی میں دنیا کا دوسرا بڑا شپ بریکنگ یارڈ قائم کیاگیا ہے۔ یہ کتنے افسوس اور تشویش کی بات ہے کہ صرف دو ماہ قبل گڈانی میںایک بہت بڑا حادثہ پیش آچکا ہے جس میں 26 مزدور جل کر راکھ اور 59بری طرح مجروح ہوگئے تھے۔ اس وقت بھی یہ حادثہ فاجعہ نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر بہت اجاگر ہوا تھا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے یارڈ کا معائنہ کیا تھا اور مستقبل کے لئے فوری و مستقل نوعیت کے حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کا عزم صمیم ظاہرکیا تھا۔ حکومتی رویہ یہ ہو چکا ہے کہ جب کوئی بہت بڑا حادثہ پیش آتا ہے تو اس پر شدید صدمے اور غم کا اظہار کیا جاتا ہے، اورحادثے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے دعوے کئے جاتے ہیں پھر رات گئی بات گئی والا معاملہ ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد حکمران اور ذمہ داران غفلت کی چادر اوڑھ کر لمبی تان کراس وقت سوتے رہتے ہیں جب تک کہ کوئی نیا حادثہ پیش نہیں آجاتا۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ حکومت اتنی منافع بخش صنعت کے مالکوں اور ٹھکیداروں سے معمولی نوعیت کے حفاظتی اقدامات کی پابندی نہیں کروا سکتی۔ یہ مالکان اور ٹھیکیدار انسانوں کی جانوں سے کھیلتے ہیں۔ مقام صد افسوس ہے کہ شپ بریکنگ جیسا انتہائی خطرناک کام کرنے والے محنت کشوں کو لیدر کے سیفٹی شوز، آگ بجھانے والے آلات اور حفاظتی دستانے تک بھی فراہم نہیں کئے جاتے اور سب سے بڑھ کر شپ یارڈ سے دور دور تک طبی امداد کا کوئی مرکز بھی نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت نومبر والے اور موجودہ حادثے کے ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دے اور میڈیا کے سامنے اپنی غفلت اور غیر ذمہ داری کا اقرار کرے اور مہینوں میں نہیں چند دنوں میں تمام تر حفاظتی اقدامات اختیار کرنے کا شیڈول دے۔


.
تازہ ترین