• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاگرز کی گمشدگی کیخلاف ملک بھر میں مظاہرے، احتجاج، تحقیقات کی جائیں، بحفاظت واپسی حکومت کی ذمہ داری ہے، ہیومن رائٹس واچ

کراچی، اسلام آباد (نیوز ڈیسک، نمائندہ جنگ) ہیو من رائٹس واچ نے پاکستانی حکومت سے انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے لیے مہم چلانے والے بلاگرز کی گمشدگی کی فوری تحقیقات  کا مطالبہ  کرتے ہوئے کہا ہےکہ یکا یک چاروں افراد کی گمشدگی میں حکومت کے ملوث ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں، مذکورہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہےکہ جب سول سوسائٹی کے تحت کراچی سمیت ملک بھر میں چاروں بلاگرز کی بازیابی کے لیےاحتجاج و مظاہرے کیے جارہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سلمان حیدر ، وقاص گورایا، عاصم سعید اور احمد رضا نصیر 4جنوری سے 7جنوری کے دوران لاپتہ ہوئے جس پرہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ڈائریکٹر براڈ ایڈمز کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کے چاروں لاپتہ رضاکاروں کو تلاش کرنے اور انکی باحفاظت واپسی کی ذمے داری پاکستانی حکومت پر عائد ہوتی ہے ، پاکستان کے ہیومن رائٹس کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان انسانی حقوق کے سرگرم رضاکاروں کےلیے کبھی محفوظ ملک نہیں رہا، متعدد رضاروں کو قتل ا ور زخمی کیا چکا ہے جبکہ کئی رضاکاروں کو اغوا کرکے کام کرنے سے روکنے کی دھمکیاں بھی دی جاچکی ہیں،  دوسری جانب سوشل میڈیاپر کریک ڈائون کیخلاف پاکستان کے سرگرم رضاکاروںا ور اپوزیشن کے قانون سازوں نےخدشات کا اظہار کیا ہے۔ علاوہ ازیں کراچی سمیت بڑے شہروں میں بلاگرز کی بازیابی کیلئے احتجاج کیا گیا، اسلام آبادمیں نیشنل پریس کلب کے باہر مظاہرے سے خطاب میں پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرینز کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اسلام آباد جیسے محفوظ شہر سے جبری گمشدگی ناصرف سول سوسائٹی بلکہ سیاسی جماعتوں کے لئے بھی خطرے کی گھنٹی ہے، بلوچستان سے 52افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملیں جن کی ایف آئی آر تک درج نہ ہوئی۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جبری گمشدگی دہشت گردی ہے، جنہوں نے ایسا کیا ہے وہ مجرم ہیں، سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ اگرکوئی مجرم ہے تو اس کو قانونی طریقہ کار کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے ۔ پروفیسر ہود بھائی نے کہاکہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سلمان حیدر اور دیگر لاپتہ افراد کو بازیاب کروایا جائے۔ ملک ایوب صدر نیشنل پارٹی نے کہا کہ ہم محب وطن ہیں ، عوامی ورکرز پارٹی کی فرزانہ باری نے کہا کہ گزشتہ دس بارہ سال سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ بڑھ گیا ہے جو لوگ سکیولرازم پر یقین رکھتے ہیں ان کے لئے یہاں ’’اسپس‘‘ ختم ہوتی جارہا ہے، وزارت داخلہ ان لوگوں کو بازیاب کروائے اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ شرکا سے عالیہ میر علی رہنما سابقہ نیشنل سٹوڈنٹس فائونڈیشن اور طاہرہ عبداللہ نے بھی اپنے خطاب میں جبری گمشدگیوں کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پروفیسر سلمان حیدر کو بازیاب کروایا جائے۔ اسلام آباد پولیس کے ذرائع کے مطابق مغوی لیکچرار کی بازیابی کی کوششیں منگل کو بھی نتیجہ خیز مرحلے میں داخل نہ ہوسکیں۔ چاروں صوبوں‘ آزاد کشمیر‘ فاٹا اور شمالی علاقہ جات میں قانون نافذ کرنے والے ادارو ں سے مدد طلب کی گئی ہے۔
تازہ ترین