• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقتصادی اور مالیاتی اشاریئےمیں پاکستان دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ بہتر پوزیشن میں

اسلام آباد(رپورٹ: فخر درانی) تازہ ترین اقتصادی و مالیاتی اشاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان دیگر علاقائی ممالک کے ساتھ بہتر پوزیشن میں ہے۔ شرح نمو کے حوالے سے خطے میں اس کا چین اور بھارت کے بعد تیسرا اور دنیا میں ساتواں نمبر ہے۔ اکنامسٹ کے مطابق رواں مالی سال میں اور دسمبر2015کے اختتام تک پاکستان کی جی ڈی پی میں شرح نمو کے حوالے سے کارکردگی بہتر رہی۔ تازہ ترین شرح نمو5.7 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ 2017میں5.3فیصد کی پیشنگوئی ہے۔ اکتوبر 2016تک صنعتی پیداوار کا تناسب مثبت 2.3 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق برآمدات میں کمی لمحہ فکریہ ہے اور حکومت کی جانب سے برآمدات بڑھانے پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ 2015 تک پاکستان میں بیروزگاری کا تناسب 5.9 اور بھارت میں5فیصد رہا۔ ایک اور اشاریہ کے تحت تجارتی شرح مبادلہ، بجٹ بیلنس اور شرح سود دسمبر 2016تک منفی26ریکارڈ کیا گیا۔ جبکہ کرنٹ بیلنس اکائونٹ 2016میں منفی 4.1یعنی جی ڈی پی کا منفی صفر عشاریہ نو اور بجٹ بیلنس جی ڈی پی کا منفی4.6اور شرح سود حالیہ تین ماہ میں پلس 6.09رہا جبکہ 10سالہ سرکاری بانڈز اشاریئے میں اسکور 8.03رہا۔ اسٹیٹ بینک کی سالانہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2016 پاکستان کی اقتصادیات نے بڑھوتری میں اپنی رفتار برقرار رکھی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مالی سال2016میں کرنٹ اکائونٹ خسارہ 2015کے مقابلے میں زیادہ رہا۔ درحقیقت 2016میں زرمبادلہ کی آمد اخراج سےزیادہ رہی۔ جس کے نتیجے میں زرمبادلہ ذخائر اب تک کی ریکارڈ بلند سطح کو پہنچ گئے۔ تاہم کچھ چیلنجز بھی درپیش ہیں۔ اول بچت اور سرمایہ کاری میں مناسب اضافہ نہیں ہوا۔ برآمدات میں کمی کو بھی بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے۔ خانہ پری کے لئے ٹیکس ڈھانچے پر انحصار سے اقتصا د یا ت پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سماجی شعبے جیسےصحت اور تعلیم کی مدمیں پاکستان دیگر ترقی پذیر ممالک کے مقابلے میں کم خرچ کرتا ہے اور اس پر توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
تازہ ترین