• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

5 برس کے دوران انگلینڈ میں بڑی کلاسز میں زیرتعلیم بچوں کی تعداد تین گنا ہوگئی

لندن (جنگ نیوز) انگلینڈ میں36یا زائد شاگردوں پر مشتمل کلاسز میں زیر تعلیم بچوں کی تعداد گزشتہ5برسوں میں تین گنا ہوگئی ہے۔ بی بی سی نیوز کو بچوں کے بارے میں شواہد ویسٹ یارکشائر میں ایک سکول سے ملے، جہاں ایک کلاس میں46شاگرد زیر تعلیم تھے۔ تجزیے سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ انگلینڈ کے ہر ریجن میں سکول میں شاگردوں کے گزارے ہوئے وقت میں کمی ہوئی ہے۔ محکمہ تعلیم کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ سال2006ء سے سکولوں کی کلاسز کا حجم مستحکم ہے۔ سکولوں کے بارے میں حالیہ اعداد و شمار کے مطابق2016ء میں17,780سرکاری سیکنڈری سکولوں کی کلاسز میں36یا زائد بچے زیر تعلیم ہیں۔ یہ ایک عشرے کی سب سے زائد تعداد ہے۔ اس کے مقابلے میں2011ء کے دوران36یا زائد بچے صرف6,107سکولوں میں زیر تعلیم تھے۔ بی بی سی یارکشائر کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا کہ ویسٹ یارکشائر میں برگ ہائوس ہائی اکیڈمی سکول میں ایک سال میں ریاضی کی9کلاسز میں ایک ٹیچر46بچوں کو تعلیم دے رہی تھی۔ 13سالہ سلاس انیز کا کہنا تھا کہ اتنی بڑی کلاس میں تعلیم حاصل کرنا بہت مشکل ہے۔ اس نے کہا کہ اپنے اطراف اتنی بڑی تعداد میں شاگردوں کی موجودگی کے باعث سبق یاد کرنا مشکل ہوتا ہے، کیونکہ سبق پر توجہ مرکوز نہیں کی جاسکتی۔ اس نے مزید کہا کہ کلاس میں ہر شاگرد اس بات سے اتفاق کرتا ہے کہ کلاس روم میں بہت زیادہ لوگ ہیں۔ برگ ہائوس ہائی اکیڈمی نے کہا ہے کہ بجٹ کٹوتیوں اور سپیشلسٹ میتھ ٹیچرز کی بھرتی میں مشکلات کے باعث46 شاگردوں کی ایک کلاس میں تعلیم ایک تجربہ تھا۔ جس کے نتیجے میں میتھ کی دوسری کلاسز میں کم شاگردوں کو تعلیم دینے کا موقع ملے گا۔ حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ پرائمری اور سیکنڈری دونوں سکولوں میں59,712بچے ایسی کلاسز میں زیر تعلیم ہیں جہاں36یا زائد شاگرد تھے۔ تقریباً 90فیصد بچے جوکہ انگلینڈ میں سرکاری سکولوں میں پڑھتے ہیں انہیں ایسی کلاسز میں تعلیم دی جارہی ہے جہاں30یا کم تعداد میں شاگرد تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
تازہ ترین