• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاڑکانہ:نیکٹااورفوجی عدالتوں کی توسیع کیلئے اے پی سی بلائی جائے،غفورحیدری

کراچی /لاڑکانہ (اسٹاف رپورٹر/ بیورو رپورٹ) سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ اگر نیشنل ایکش پلان اور فوجی عدالتوں کی توسیع کی ضرورت ہے تو آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے تاکہ اس کی اہمیت اور افادیت برقرار رہ سکے۔وہ منگل کومدرسہ اشاعت القران میں جے یو آئی کی اہم کانفرنس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔اس موقع پر جمیعت علمائے اسلام کے صوبائی سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔عبدالغفورحیدری نے مزید کہا کہ بعض سیاستدانوں کو پاناما  لیکس کے مقدمے کے فیصلے کی جلدی ہے۔اس طرز عمل سے لگتا ہے کہ اگر ان سیاستدانوں کی خواہش کے مطابق فیصلہ نہ آیا تو سپریم کورٹ کو ہی جانبدار قرار دے دیا جائے گا۔جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کو اتحادی فوج کا سربراہ مقرر ہونے سے پاکستان کی نیک نامی ہوئی ہے۔پلی بارگین کے حوالے سے موجودہ آرڈیننس کا اجرا خوش آئند ہے اور میرے خیال میں ملکی دولت لوٹ اور کرپشن کے ذریعے بیرون ملک منتقل کرنے والوں کو نشان عبرت بنا دیا جائے۔تاکہ آئندہ کرپشن کرنے کی کسی کو ہمت ہی نہ ہوسکے۔مودی پاکستان کو برباد کرنے کے دعوے کرتے ہیں لیکن انہیں علم نہیں کہ پاکستانی قوم مکمل طور پر متحد اور جذبہ جہاد سے سرشار ہونے کے علاوہ ایٹمی قوت بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام کی صد سالہ تین روزہ  تقریبا ت سات اپریل سے نو اپریل تک خیبر پختونخوا میں منعقد ہونگی جس میں دنیا بھرکے ممتاز علماء دین کے علاوہ اہم شخصیات شرکت کریں گی۔کراچی سےاسٹاف رپورٹر کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ آف پاکستان، جمعیت علماء اسلام ف کے مرکزی سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ اگر فو جی عدالتیں ضروری ہیں تو آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے، انہوں نے کہا کہ  پلی بارگین کالا قانون ہے ،کرپٹ شخص تھوڑے پیسے ادا کر کے رہا ہوجاتا ہے،  فوجی عدالتیں اتفاق رائے سے بنی تھیں ،لہذا اب بھی اگر قومی مفاد میں ان عدالتوں کی ضرورت ہے تو آل پارٹیز کانفرنس بلا کرمشاورت سے فیصلہ کیا جائے،ہم نے نیشنل ایکشن پلان یا فوجی عدالتوں کو اس لئے قبول کیا تھا کہ سب کے ساتھ انصاف ہو،لیکن قومی ایکشن پلان کی آڑ میں مدارس پر چھاپے مارے گئے اور علماء کو حراساں کیا گیا جو کسی صورت مناسب نہیں ہے،وہ پیر کو مہران ٹاؤن میں واقع جامعہ انوار العلوم میں جے یو آئی ف کراچی کے تمام اضلاع کے عہدیداران سے خطاب کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،اس موقع پر  جے یو آئی سندھ کے جنرل سیکریٹری علامہ راشد خالد محمود سومرو ،جے یو آئی سندھ کے نائب امیر قاری محمد عثمان ،مولانا محمد غیاث ،مولانا عبدالکریم عابد ،قاری حماد اللہ ودیگر بھی موجود تھے،ایک سوال پر مولانا غفور حیدری نے کہا کہ پلی بارگین کالا قانون ہے اس سے کرپشن کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ،اس قانون کے تحت کرپٹ شخص تھوڑے پیسے ادا کر کے رہا ہوجاتا ہے ،کرپٹ عناصر کا بے رحمانہ احتساب ہونا چاہئیے اور لوٹ مار کرنے والے کو قرار واقعی سزا ملنا چاہئیے ،قومی دولت لوٹنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں،ایک مزید سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر چہ عمران خان بھی کرپشن کے خاتمے کی بات کرتے ہیں،لیکن ان سے ہمارا نظریاتی اختلاف ہے ،جب تک عمران خان سیکیولر ازم سے علیحدگی کا فیصلہ نہیں کرتے ان سے بات نہیں ہوسکتی ہے،ہمارا عمران خان سے ذاتی اختلاف نہیں ہے،مڈٹرم انتخابات کی مخالفت کرتے ہوئے ڈپٹی چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ ملکی آئین نے موجودہ اسمبلیوں کو 5 سال دئیے ہیں اس لئے اسمبلیوں کو اپنی مدت پوری کرنا چاہئیے، عام انتخابات 2018 میں ہونے چا ہیں  ،آئین کے آرٹیکل 62 یا63 کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آئین کی روہ سے وہی شخص انتخاب لڑنے کا اہل ہے جو صوم صلواۃکا پابند ہو،آئین کے مطا بق پاکستان ایک اسلامی ملک ہے او ر یہاں قرآن وسنت کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں ہوسکتا ہے ،انہوں نے اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جمعیت کے سو سال مکمل ہونے پر پشاور میں 7 تا9 اپریل عالمی کنونشن منعقد ہوگا ،جو ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع ہوگا،اس میں 30 تا35 لاکھ لوگ شرکت کریں گے،اس اجتماع میں امام کعبہ سمیت پورے عالم اسلام کے علماء کرام ،سفیران اور عام لوگ کنونشن کا حصہ ہوں گے،انہوں نے کہا کہ اس عالمی اجتماع میں جمعیت کی سو سالہ جدوجہد بیان کی جائے گی اور عدل وانصاف ،انسانیت کی بھلائی کے لئے جو اقدامات اٹھائے گئے اس سے آگاہ کیا جائے گا،انہوں نے کہا کہ اس کنونشن کا مقصد یہ بھی ہے کہ جو عناصر اس ملک کو سیکیولر اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں ان کو یہ پیغام دیا جائے کہ ملک اسلام کے نام پر بنا تھا اور ہم اسے حقیقی اسلامی ریاست بنانے کے لئے پر عزم ہیں ،اس موقع پر راشد خالد محمود سومرو نے کہا کہ قومی اسمبلی کے حلقے 204 اور این اے 213 کے متوقع ضمنی انتخابات میں ہم کسی صورت میدان خالی نہیں چھوڑیں گے اور تمام اپوزیشن جماعتوں سے ملکر ان انتخابات میں اپنے امیدواران کھڑے کریں گے اور الیکشن میں بھرپور حصہ لیں گے ،انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات ہوں یا عام انتخابات ہم ہر انتخابات میں آئینی طور پر حصہ لینے میں آزاد ہیں اور ہمیں اس حق سے کوئی محروم نہیں کرسکتا۔  
تازہ ترین