• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

4ارب روپےاضافی ریفنڈ دینے پر پبلک اکائونٹس کمیٹی ایف بی آرپر برہم

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)بدھ کو قومی اسمبلی کی پبلک آکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سیدخورشیدشاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس  میں منعقد ہوا۔اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) کی آڈٹ رپورٹ برائے-14 2013زیر غورآئی۔اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایف بی آر کے 11 فیلڈ دفاتر میں 105ٹیکس گزاروں کو اضافی ری فنڈز دیئے گئے۔کمیٹی نے کراچی اور لاہور میں 4ارب روپے کے اضافی ری فنڈز دینے پربرہمی کا اظہار کیا۔آڈٹ حکام نے بتایا کہ سی این جی اسٹیشنز سے چار ارب سولہ کروڑ سیلز ٹیکس ان پٹ کی ریکوری کرنی ہے جس پر پی اے سی ارکان نے ایف بی آر پر برہمی کا اظہار کیا۔چئیرمین کمیٹی سید خورشیدشاہ نے کہاکہ آڈٹ کو اتنی بڑی رقم نظر آ گئی ایف بی آر کو کیوں نہیں۔آپکے کورٹ کیسز کمزور ہیں جسکے باعث ریکوری نہیں ہورہی۔چئیرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے کہاکہ سیلز ٹیکس ان پٹ میں رواں سال 120ارب روپے کے کم کلیم آئے ہیں۔سسٹم کو بہتر کرنے سے کلیم میں کمی آئی۔جن افسران نے کارکردگی نہیں دکھائی انکے خلاف انکوائری کر رہے ہیں۔اجلاس کے دوران چئیر مین کمیٹی سید خورشید شاہ نے کہاہے کہ وزارت اور ڈویژن کے خلاف تنازعات ہیں،اسکی فہرست دی جائے، ہم معاملے کو میز پر حل کرتے ہیں،میری اطلاع ہے کہ دو سو ارب روپے کے کلیم مختلف وزارتوں سے ہیں۔ چئیرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے کہاکہ ریٹر ن فائل کرنے کے حوالے سے سیلف اسیسمنٹ کی جاتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ورلڈ بینک کے ساتھ مل کر آئی ٹی کا ایک پروگرام شروع کر رہے ہیں جس کا پی سی ون پچاس کروڑ ڈالر کا ہے۔اس سے نظام میں مزید بہتری آئی گی۔اجلاس میں رکن کمیٹی عارف علوی نے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس جمع کرانے کے لئے تاریخو ں میں توسیع کے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی تاریخ میں باربار توسیع کیوں کی جاتی ہے، اسی وجہ سے ٹیکس ریٹرن میں دس فیصد کمی پید ا ہوئی ہے۔اجلاس میں آڈٹ حکام کی جانب سے آگاہ کیا کہ کے الیکٹر ک کی جانب سے ایف بی آر کو ایک ارب 19کروڑ روپے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں صارفین سے لے کر دینے تھے مگر نہیں دیئے جس پر چئیرمین ایف بی آر نے کہاکہ ہم اس کو دوبارہ دیکھ رہے ہیں،اس معاملے کی تحقیقا ت کی جائے گی۔
تازہ ترین