• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جب بھی پیشکش ہوگی جنرل راحیل طریقہ کار سے گزریں گے، خواجہ آصف

کراچی (ٹی  وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں وزیر دفاع خواجہ آصف نےگفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ طلعت حسین سے انٹرویو میں جنرل راحیل شریف سے متعلق سوال پر میرے جواب میں ابہام تھا کیونکہ میرے پاس تفصیلات نہیں تھیں، بدھ کو سینیٹ میں تمام حلقوں سے تفصیل لے کر حتمی بات کی ہے، جنرل راحیل شریف سات جنوری کی شام کوعمرے سے واپس آگئے ہیں، اسلامی فوجی اتحاد کی سربراہی سے متعلق سعودی حکومت یا جنرل راحیل شریف نے رابطہ نہیں کیا ، راحیل شریف کی تین شرائط والی بات کا علم نہیں ہے، جنرل راحیل شریف کو جب بھی پیشکش ہوگی وہ ضروری طریقہ کار سے گزریں گے، جی ایچ کیو، وزیراعظم اور وزارت دفاع کی اجازت کے بعد ہی ایسا ہوگا، اس معاملہ پر سوال تب ہی اٹھے گا جب راحیل شریف اجازت کیلئے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سازشی تھیوریوں پر نہ یقین رکھتا ہوں نہ آگے بڑھاتا ہوں، 34اسلامی ملکوں کے اتحاد کی فوجی مشقوں میں پاکستان نے حصہ لیا تھا، اس میں وزیراعظم اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی گئے تھے، اسلامی فوجی اتحاد کے حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ، جب اس حوالے سے کوئی باضابطہ اعلان ہوگا تو قوم اور پارلیمنٹ کو اپنی پوزیشن بتائیں گے۔سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا کہ پاناما کیس میں عدالت سے نواز شریف کو طلب کرنے کی استدعا کی ہے، عدالت کے سامنے ڈیڑھ دو گھنٹے میں اپنا کیس ثبوتوں کے ساتھ پیش کیا ہے، بنیادی کیس بارہ ملین درہم کا ہے جو 1980ء میں دو روپے ساٹھ پیسے کا تھا، یہ بارہ ملین درہم بیس پچیس سال کہاں رہے، نواز شریف کے کاغذات سے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مریم نواز ان کے زیرکفالت ہے، قطری شہزادے کے خط پر کہا جس بندے پر جرح نہ ہوسکے وہ کوئی شواہد نہیں ہے، ججوں نے قبول کیا کہ شیخ رشید کا پوائنٹ ٹھیک ہے، یہ کل مودی کا خط لے آئیں گے کہ مہاتما گاندھی نے یہ پیسہ دیا تھا، اگر شریف خاندان منی ٹریل اور بارِ ثبوت دیدیتا ہے تو ہم کیس ہار جائیں گے اگر نہیں دیتے تو ایک قانون آئے گا جس سے سپریم کورٹ سے کرپشن کا تابوت نکلے گا، پھر عمران خان یا شیخ رشید نہیں بیس کروڑ عوام جیتیں گے، یہ بیس کروڑ عوام کے پیسوں بمقابلہ شریف خاندان کیس ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں کہا کہ سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد کیس بھی جاری ہے، یہ اہم کیس ہے امید ہے جلد کمسن طیبہ کو انصاف ملے گا۔  میزبان شاہزیب خانزادہ نےتجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنرل راحیل شریف کے اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ بننے سے متعلق حقیقت پتا نہیں چل رہی ہے، اس حوالے سے حکومتی وزراء مختلف بات کرتے نظر آرہے ہیں، راحیل شریف کی تعیناتی کا معاملہ وزیردفاع خواجہ آصف کے بیان کے بعد زیربحث آیا مگر خواجہ آصف نے بدھ کو پارلیمنٹ میں جو بات کی ہے وہ اس انٹرویو سے الگ نظر آتی ہے جوا نہوں نے جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان“ میں بات کی تھی، وزیردفاع کے بدھ کو سینیٹ میں بیان سے لگتا ہے کہ وہ اس بات کا ذکر کررہے تھے جس کا ذکر فسانے میں نہ تھا، وزیردفاع کا سینیٹ میں کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف کی طرف سے باضابطہ این او سی کیلئے وزارت یا فوج سے رابطہ نہیں کیا گیا۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں کہا کہ پاناما کیس تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، تقریباً تمام پٹیشنرز کی بات مکمل ہوگئی ہے اور شریف خاندان کے وکلاء کے دلائل شروع ہوگئے ہیں، بدھ کو شیخ رشید نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ایک طرف مریم کہتی ہیں ان کی آمدن نہیں دوسری طرف وہ امیر ترین خاتون ہیں، قطری شہزادہ نواز شریف کیلئے ریسکیو 1122ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مسلسل مذہبی ہم آہنگی اور اقلیتوں کے حوالے سے مثبت پیغام آرہے ہیں، بدھ کو بھی ایک ایسا ہی مثبت بیان وزیراعظم کی طرف سے سامنے آیا، نوازشریف نے کہا کہ مذہب سب کا اپنا اپنا مگر انسانیت مشترکہ اساس ہے، صرف مسلمانوں کا نہیں تمام پاکستانیوں کا وزیراعظم ہوں۔شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف ہی نہیں بلاول بھٹو نے بھی پچھلے دنوں مختلف اقلیتوں کی تقاریب میں شرکت کر کے اسی قسم کی باتیں کیں ،سندھ اسمبلی میں اقلیتوں کے تحفظ اور مذہب کی جبری تبدیلی کا بل منظور ہوا مگر پھر مذہبی جماعتوں کی ناراضی اور دبائو کے بعد سندھ حکومت اس سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیے مزید کہا کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار کے بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کردیا ہے، چوہدری نثار نے کالعدم تنظیم کے وفد سے ملاقات پر اٹھائے گئے اعتراض پر سینیٹ میں کہا کہ کالعدم فرقہ وارانہ تنظیموں کا موازنہ کالعدم دہشتگرد تنظیموں سے نہیں کیا جاسکتا ہے، اگر ان کالعدم تنظیموں کا موازنہ نہیں ہوسکتا تو پھر نیشنل ایکشن پلان میں ان تنظیموں کا ذکر کیوں ہے۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہاکہ شاید ہی کوئی ایسی جمہوریت ہو جس میں وزیرداخلہ ایوان میں کہیں کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرایا جائے گا لیکن چھتیس گھنٹے گزرنے کے باوجود لاپتہ افراد کا کچھ پتا نہ ہو، لاپتہ افراد ہونے والے چار افراد تو اب تک سامنے نہ آئے بلکہ ان میں ایک اور فرد کا اضافہ ہوگیا ہے، کراچی کے رہائشی ثمر عباس بھی اسلام آباد سے سات جنوری سے لاپتہ ہیں، لوگوں کو گمشدہ کرنا، گھر والوں کو نہ بتانا قانون سے ماورا ہے، ایسا نہیں ہونا چاہئے اور قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے۔ کالم نگار یاسر پیرزادہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا مذہبی آہنگی کا وژن قائداعظم کا بھی وژن تھا، نواز شریف تسلسل سے اقلیتوں کے تحفظ کی بات کررہے ہیں جو بہت اچھی بات ہے، اقلیتوں کے تحفظ کی بات کرنا آسان ہے لیکن ان کیلئے کام کرنا بہت مشکل ہے۔
تازہ ترین