• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قومی سطح پر دہشتگرد کی واضح تعریف کی ضرورت ہے ، تجزیہ کار

کراچی ( ٹی وی رپورٹ) سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ پاناما کیس کو عدالت پر چھوڑدیا جائے تو اچھا ہے، میڈیا پتا نہیں کیوں اس پر اتنا جذباتی ہوگیا ہے، شک ہوتا ہے کہ کوئی طاقتور لابی میڈیا کو پاناما ایشو کھینچنے کیلئے کہتی ہے،جب تک فیصلہ نہیں آئے کم از کم رپورٹ کارڈ میں پاناما سے متعلق کوئی سوال نہیں ہونا چاہئے،وزیر داخلہ کا دہشتگرد تنظیموں کا فرقہ وارانہ گروہوں سے موازنہ صحیح نہ ہونے کا بیان درست نہیں اس سے انتہاپسندوں کو فائدہ ہوگا، قومی سطح پر دہشتگرد کی واضح تعریف کرنے کی ضرورت ہے، کیا وزیرداخلہ چوہدری نثار لشکر جھنگوی کو بھی دہشتگرد جماعت نہیں سمجھتے ہیں،،چوہدری نثار کا بیان جزوی طور پر درست ہے، تمام فرقوں میں وہ عناصر بھاری تعداد میں موجود ہیں جن کا رویہ جیو اور جینے دو والا ہے۔ان خیالات کا اظہار ماروی سرمد، امتیاز عالم، مظہر عباس، بابر ستار، حسن نثار اور سلیم صافی نے جیو نیوز کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“ میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کیا۔ میزبان عائشہ بخش کے پہلے سوال پاناما کیس! تحریک انصاف کے دلائل مکمل، بادی النظر میں پارٹی کا مقدمہ مضبوط ہوا یا کمزور؟ کا جواب دیتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ اس طرح کے سوالات ٹی وی پروگرام میں نہیں رکھے جانے چاہئیں، عدالت میں مقدمہ چل رہا ہے شام کو اس پر میڈیا میں ٹرائل نہیں کیا جاسکتا ہے، یہ ٹھیک نہیں کہ عدالت میں زیرسماعت مقدمہ پر میڈیا کے ذریعے فیصلہ سنادیا جائے کہ پی ٹی آئی کا مقدمہ مضبوط ہوگیا یا کمزور ہوگیا ہے، یہ عدالت پر اثرانداز ہونے کا براہ راست طریقہ ہے جس کی ممانعت ہے، ایک مسئلہ جب عدالت میں چلا جائے توا س کے میرٹ پر بات نہیں ہوسکتی ہے۔حسن نثار نے کہا کہ نعیم بخاری نے بڑی دلچسپ بات کہی کہ وکیل نہیں مؤکل ہارتا ہے، نعیم بخاری چونکہ پی ٹی آئی جوائن کرچکے ہیں اس لئے وہ پاناما کیس میں وکیل ہی نہیں موکل بھی ہیں، اس لئے اگر ہارے تو وہی ہاریں گے۔مظہر عباس کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں پی ٹی آئی کا مقدمہ مضبوط ہے یا کمزورہے اس حوالے سے بات نہیں کرنی چاہئے، یہ بات ضرور ہوسکتی ہے کہ نعیم بخاری پاناما کیس میں اسٹپینی کیوں بنے ، اگر اصل ٹائر مضبوط تھا تو اسے تبدیل کرنے کی ضرورت کیوں آئی۔سلیم صافی نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ روزانہ عدالت کی سماعت سے پہلے اور بعد میں ڈرامہ رچاتے ہیں، دونوں جماعتوں نے کیس کردیا ہے تو معاملہ اب وکیلوں پر چھوڑ دینا چاہئے، جب تک فیصلہ نہیں آئے رپورٹ کارڈ میں پاناما سے متعلق کوئی سوال نہیں ہونا چاہئے۔ ماروی سرمد کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کو عدالت پر چھوڑدیا جائے تو اچھا ہے، میڈیا پتا نہیں کیوں اس پر اتنا جذباتی ہوگیا ہے، شک ہوتا ہے کہ کوئی طاقتور لابی میڈیا کو پاناما ایشو کھینچنے کیلئے کہتی ہے۔دوسرا سوال دہشتگرد تنظیموں کا فرقہ وارانہ گروہوں سے موازنہ صحیح نہیں! کیا چوہدری نثار کا بیان درست ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے امتیاز عالم نے کہا کہ وزیر داخلہ کا دہشتگرد تنظیموں کا فرقہ وارانہ گروہوں سے موازنہ صحیح نہ ہونے کا بیان درست نہیں اس سے انتہاپسندوں کو فائدہ ہوگا، چوہدری نثار نے پاکستانی ریاست کا شیرازہ بکھیرنے اور معاشرے میں فرقہ وارانہ تقسیم گہری کرنے کی حمایت کی ہے، وزیرداخلہ نے اپنے بیان سے وزیراعظم کے ضرب قلم کے بیان کی تردید کردی ہے۔
تازہ ترین