• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت نے وسائل اور صلاحیت کے بغیر کولڈ اسٹارٹ کا دعوی ٰ کر دیا

اسلام آباد (ماریانہ بابر) پاکستان بھارت کے جنگی کولڈ اسٹارٹ کو حقیقی خطرہ سمجھتا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اس کا مقابلہ کرنے کے لئے خود کو ہمہ وقت تیار رکھتا ہے تاہم اب بھارت سے ہی یہ آواز سامنے آئی ہے کہ پاکستان کے خلاف کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن کا دعویٰ کرنے والے ملک کے پاس ایسا کرنے کیلئے وسائل ہیں نہ ہی صلاحیت۔ بھارت متنبہ کر چکا ہے کہ کولڈ سٹارٹ سے متعلق غیر ذمہ دارانہ باتیں کرنا جنوبی ایشیا کو کسی خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ خاص طور پر جوہری ہتھیاروں کی موجودگی میں یہ خطرہ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ یہ نقطہ نظر نئی دہلی سے اس وقت سامنے آیا جب نئے بھارتی آرمی چیف جنرل بیپن راوت نے چین اور پاکستان سے بیک وقت جنگ کرنے اور کولڈ سٹارٹ کے استعمال کا ذکر کیا۔ میڈیا میں اس بیان کے بعد بڑی گرما گرمی ہوئی۔ بھارتی اخباردی ہندو میں گنگز کالج لندن کے والٹر سی لیڈونگ اور میسی شوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ویپن نارنگ نے لکھا ہے کہ یہ بات وثوق کے ساتھ نہیں کہی جا سکتی کہ بھارتی فوج عددی یا فنی اعتبار سے پاکستانی فوج پر برتری رکھتی ہےاور وہ پاک فوج کی دفاعی اور جغرافیائی صلاحیت کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ بہت زیادہ ٹینک اور توپیں رکھنے کے باوجود کیا یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ بھارتی فوج کو دوران جنگ اسلحہ کی کمی کا سامنا نہیں کرناپڑے گا۔ یہی وہ سوال ہے جو اس کی کولڈ سٹارٹ سٹائل جنگ صلاحیت کو مشکوک بنا دیتا ہے۔ اس سے قبل امریکی صدر باراک اوباما نے دونوں ملکوں کو محتاط رہنے کا مشورہ دیا تھا۔ مذکورہ کالم نگاروں نے کہا کہ کولڈ سٹارٹ کی اصطلاح نے بھارتی فوج کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ پاکستان کے سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل طارق مجید نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ چین کا معاملہ ایک طرف رکھیں۔ جنرل دیپک کپور اچھی طرح جانتا ہے کہ اس کی فوج کی کیا صلاحیت ہے اور پاک فوج کس صلاحیت کی مالک ہے لہٰذا بھارتی آرمی چیف عجیب و غریب دعوے کرکے اپنے ملک کو تباہی کے دہانے پر نہ لے جائیں۔دی ہندو میں شائع کالم میں بھارتی حکومت سے استفسار کیا گیا ہے کہ وہ کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن سے متعلق اپنے مقاصد واضح کرے اور یہ بھی بتائے کہ یہ ملک کے تزویراتی مقاصد سے کس طرح مطابقت رکھتے ہیں۔ کالم میں اس امر کی نشاندہی کی گئی ہے کہ کولڈسٹارٹ کا تذکرہ کرکے غیرضروری طور پر پاکستان کے ساتھ کشیدگی کا باعث بنے گا۔ ایک ایسی صورتحال میں جب کہ یہ واضح بھی نہیں کہ آیا بھارت واقعی کولڈسٹارٹ کی صلاحیت بھی رکھتا ہے یا نہیں مذکورہ کالم نگاروں نے بھارتی ایئرفورس کی کولڈسٹارٹ کے دوران فوج کے ساتھ انتہائی قریب رہ کر فضائی مدد کی عدم صلاحیت کی بھی نشاندہی کی ہے۔ کالم میں یہ سوال بھی اٹھایا گیا ہے کہ کیا بھارتی حکومت نے آرمی چیف کو ایسا بیان دینے کی اجازت دی ہے جس کے بعد بھارت کی پوزیشن خراب ہوگئی ہے کیونکہ ایک ایسا دعویٰ کیا گیا جس کی صلاحیت اس کے پاس نہیں تاہم اس سے پاکستان کو اپنی فوجی اور جوہری صلاحیت کو بڑھانے کا جواز ضرور مل گیا ہے۔
تازہ ترین