• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن آزاد ہونا چاہئے جو اپنے فیصلے خود کرے‘ انتخابی اصلاحات تجاویز

اسلام آباد (نمائندہ جنگ الیکشن کمیشن آزاد ہونا چاہئے جو اپنے فیصلہ خود کرے‘ ووٹ کا عمل بائیو میٹرک کے ذریعے ہونا چاہئے جو براہ راست نادرا سے منسلک ہو تاکہ کوئی دھاندلی کی شکایت نہ رہے۔ حد بندی رائے شماری کے بعد متعین کی جائے جو تمام سیاسی پارٹیوں کے مجوزہ طریقہ کے مطابق ہو۔ پولنگ سٹیشن ایک کلو میٹر کی حدود میں بننا چاہئے‘ تمام صوبوں میں ووٹ کی رجسٹریشن مردو زن کی مکمل ہونی چاہئے‘ الیکشن کمیشن انتخابات میں ایسے عملے کو تربیت دے جو کم از کم تین الیکشن بآسانی کروا سکیں اور ریٹرننگ آفیسر اور ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسر سے موقع پر رزلٹ جائے‘ موبائل پر تصویر کھینچ کر ہیڈ آفس بھیجی جائے تاکہ ووٹوں میں ردوبدل نہ ہوسکے۔ ان خیالات کا اظہار اور تجاویز انتخابی اصلاحات برائے ترامیم بل 2017 کے ابتدائی مکالمے میں منتظمین اور اراکین قومی اسمبلی‘ سینٹ نے کیا۔ منتظمین بیرسٹر ظفر اللہ‘ شبیر احمد اور خاور ممتاز‘ حنا رابرٹ اور ارکان قومی اسمبلی میں نعیمہ کشور‘ سید مشاہد حسین‘ گیان چند سنگھ‘ میاں عتیق احمد‘ عثمان کاکڑ سمیت دیگر سینیٹرز نے بھی اظہار خیال کیا۔ منتظمین نے بتایا کہ ہمیں انتخابی اصلاحات ترامیم بل میں پانچ ہزار سفارشات موصول ہوئیں جن میں بہت سی تجاویز کو مانا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بیس فروری تک تمام سول سوسائٹی عام لوگ اور سیاسی جماعتیں اپنے خدشات دور کرنے کے لئے سفارشات اور تجاویز دے سکتی ہیں تاکہ انتخابی اصلاحات کے عمل کو صاف شفاف بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ انفرادی طور پر اقدامات کی بجائے اجتماعی اقدامات کو ترجیح دی جائے۔ بلوچستان میں 47 فیصد عوام کی رجسٹریشن ہے اور 53 فیصد رجسٹرڈ ہی نہیں ہیں‘ کراچی میں خواتین صرف 33فیصد رجسٹرڈ ہیں‘ سب سے بڑے شہر کا یہ حال ہے تو پورے ملک کیا حال ہوگا۔ انہوں نے مزید تجویز دی کہ الیکشن کمیشن کے عملے‘ پولنگ ایجنٹ اور کام کرنے والے اساتذہ کو ایسی تربیت ہونی چاہئے موقع پر جو بھی مسائل پیش آئیں ان کو وہیں حل کرنے کی قابلیت موجود ہوں۔
تازہ ترین