• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے گورنرکےلیے سندھ حکومت کو اعتماد میں لیاجائے گا،طلال چوہدری

کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ نئے گورنر سندھ کے حوالے سے سندھ حکومت کو اعتماد میں لیا جائے گا،پاناما کیس میں فیصلہ بلیک یا وائٹ میں ہونا چاہئے، مطمئن ہیں پاناما کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا، معاملہ نے طول نہ پکڑا تو دو ہفتے میں فیصلہ آجائے گا، شریف خاندان پر بارِ ثبوت 2006ء کے بعدکا ہے۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے رہنما علی محمد خان بھی شریک تھے جبکہ گورنر سندھ سعید الزماں صدیقی کے انتقال پر سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادسے بھی بات کی گئی۔علی محمد خان نے کہا کہ گورنر نامزد کرنے کیلئے وفاق کو صوبائی حکومت کوا عتماد میں لینا چاہئے، منی ٹریل دینا شریف خاندان کا کام ہے، عدالت ان کو تین مرتبہ ثبوت پیش کرنے کا کہہ چکی ہے،دعا کرتے ہیں پاناما کیس میں اب کوئی عربی شہزادہ نہ آجائے۔ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ سعید الزماں صدیقی سے میری شنائی 1990ء سے تھی، وہ بہت ہی نفیس شخصیت کے مالک تھے، بہت سے قانونی معاملات پر ان سے مشورہ کرتا تھا، سعید الزماں صدیقی نے گورنر سندھ بننے کے بعد مجھے کہا کہ عشرت بہت سے معاملات پر تمہارا ساتھ درکار ہے، اتنے سارے سیاسی اور گمبھیر معاملات ہیں جنہیں سمجھنے میں وقت لگے گا، میں نے انہیں اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی تھی۔پروگرام میں جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی کے حامد میر کو دیئے گئے اس انٹرویو کے کچھ حصے بھی دکھائے گئے جو نشر نہیں ہوا تھا، انٹرویو میں جسٹس سعید الزماں صدیقی نے سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ کیخلاف فیصلہ دینے سے متعلق بتایا کہ اس مقدمہ میں پانچ ججوں کی بنچ بنی تھی، میں جب عدالت گیا تو مجھ سے کہا گیا کہ ہم نے مرزا اسلم بیگ کیخلاف اتنے دن کیس چلایا اور ان کی بڑی بے عزتی کی ہے اس لئے ہم چاہتے ہیں اس کیس کو ڈراپ کردیں، میں نے کہا اگر یہی کام کرنا تھا تو آپ تین جو پہلے بیٹھے ہوئے تھے یہ کام کرسکتے تھے، اس کیلئے بنچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت تو نہیں تھی، میں نے جب ایسا کرنے سے انکار کیا تو وہ بڑی مشکل سے راضی ہوئے کہ ہم کیس چلائیں گے لیکن شواہد آپ کو ریکارڈ کرنے پڑیں گے، میں نے وسیم سجاد کو کٹہرے میں کھڑا کر کے ان کا بیان ریکارڈ کیا تو چیف جسٹس نے کہا کہ کافی دیر ہوگئی ہے اس لئے ابھی اس مقدمہ کو ملتوی کرتے ہیں ، میں عید کی چھٹیوں پر کراچی آگیا تو عید کے دوسرے دن رجسٹرار کا فون آیا کہ کیس لاہور میں لگ گیا ہے، جب میں لاہور گیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ مرزا اسلم بیگ کو اس کیس میں چھوڑ دیں گے، جب عدالت میں بیٹھنے کے بعد انہوں نے اعلان کیا کہ ہم اس مقدمے کوڈراپ کرنا چاہتے ہیں تو میں نے کہا کہ یہ چیف صاحب کا نکتہ نظر ہے،میرا نہیں ہے، آپ تیار رہیں میں تو یہ کیس چلاؤں گا اور طریقہ کار کے مطابق چلایا جائے گا،اس پر چیف صاحب کچھ ناراض ہوئے، جب ہم چیمبر سے باہر کورٹ میں آئے تو انہوں نے مجھے کہا کہ ہم نے فیصلہ لکھ دیا ہے اور انہیں چھوڑرہے ہیں،آپ بھی فیصلہ لکھ دیں، میں نے فیصلہ نہیں لکھا بلکہ شارٹ آرڈر کورٹ میں دیا جس میں انہیں سزا دینے کا کہا،مجھ سے خلیق چوہدری نے بھی اتفاق کیا تھا۔پرویز مشرف سے اختلاف کے حوالے سے جسٹس (ر) سعید الزماں صدیقی کا کہنا تھا کہ جنرل صاحب کی مجھ سے ملاقات میں دو باتیں طے ہوئی تھیں،ایک جنرل پرویز مشرف عدالتی نظام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کریں گے اور نہ ہی ججوں کو پی سی او کے تحت حلف دلوایا جائے گا، دوسرا میں نے ان سے وعدہ لیا کہ وہ کسی بھی مرحلہ پر عدالت سے انہیں آئین میں ترمیم کا اختیار دینے کی بات نہیں کریں گے کیونکہ یہ پاور صرف پارلیمنٹ کے پاس ہے۔
تازہ ترین