• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاسی منظر نامہ،’’سٹپنی‘‘ انتخاب کا جادو سر چڑھ کر بول رہا ہے

اسلام آباد( طاہر خلیل) اب جبکہ فریق اول کے دلائل مکمل ہوچکے ہیں، موجودہ حالات میں پارٹی شدید دبائو میں آگئی ہے کیونکہ سیکرٹری جنرل کا اپنا نام بھی آف شور کمپنیوں میں آیا ہے، دوسری جانب ’’سٹپنی‘‘ انتخاب کا جادو خود بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے، ایسے میں معروف تجزیہ کاروں کا اندیشہ ہے کہ عمران خان باقاعدہ حکمت عملی کے تحت ادارو ں پر دبائو بڑھا کر مرضی کے فیصلے لینا چاہتے ہیں۔ ان کی پارٹی پارلیمنٹ میں ان ہے، خان صاحب پارلیمنٹ سے آئوٹ کی پالیسی پر ہیں ، اسی بنا پر دیگر اپوزیشن جماعتیں بھی ان پر شک کررہی ہیں اسی لئے وہ سولو فلائٹ پرہیں، اگر انہیں شائبہ نہ گزرتا کہ خان صاحب کا یہ خاص ایجنڈا ہے تو اپوزیشن جماعتیں آج ان کے ساتھ کھڑی ہوتیں، تاریخ کے نہایت فیصلہ کن موڑ پر دبائو کے حربے سیاسی ناپختگی کا اظہار ہیں، یہی سبب ہے کہ پانامہ لیکس میں جب ’’ سٹپنی‘‘ وکیل کے دلائل مکمل ہوئے تو ان کی اپنی پارٹی نے بھی اطمینان کا سانس لیا، انہوں نے گویا یہ کہہ کر جان چھڑا لی تھی کہ ’’میں تو سٹپنی ہوں، اصل وکیل تو حامد خان تھے‘‘۔ جس سے یہ تاثر پیدا ہوا کہ انہیں بھی آنے والے دنوں کا خو ب ادراک تھا شاید اسی لئے سارا بوجھ حامد خان کے کندھے پر منتقل کرنے میں عافیت جانی، پی ٹی آئی کے پانامہ لیکس کے وکیل کی حالیہ دنوں میں وجہ شہرت جیو کا مقبول شوخبرناک بنا، جس میں انہوں نے معروف فنکاروں کے ساتھ اینکر پرسن کی بھرپور صلاحیت کا مظاہرہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ان کے اندر فنکارانہ جوہر کھل کر سامنے آئے، خبرناک میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے کے ساتھ ہی نعیم بخاری تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور اپنے سیاسی کیرئیر کا نیاآغاز کردیا اس سے پہلے وہ جنرل پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں میں تھے، تحریک انصاف کے اندر سینئر ایڈووکیٹ حامد خان کی مخالف لابی نے انہیں پروموٹ کیا اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو نعیم بخاری کے دفتر بھجوایا گیا، حامد خان اس رویے سے ناخوش تھے جس کے نتیجے میں حامد خان کو پانامہ لیکس میں اپنی پارٹی کے مقدمے سے دستکش ہوناپڑا، تحریک انصاف کے ذرائع اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ حامد خان کے بعد عمران خان نےذاتی طور پر بابر اعوان اور اعتزاز احسن سے رابطہ کیا تھا، مگر حامد خان کی مخالف لابی پارٹی کے اندر نعیم بخاری کو حامد خان کا متبادل وکیل بنانے پر تلی ہوئی تھی، بابر اعوان اوراعتزاز احسن دونوں سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکیٹ اوردونو ں سابق وزیر قانون ہیں اور دونوں کو سپریم کورٹ کے 17 ججز پر مشتمل فل بنچ کے روبرو کئی مرتبہ اہم ترین مقدمات لڑنے کا تجربہ بھی ہے، حامد خان بھی ایسا ہی بھرپور تجربہ رکھتے ہیں اگرچہ وہ پارلیمنٹ کے رکن کبھی بھی نہیں رہے، تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین حامد خان وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سابق گورنر چوہدری محمد سرور، پنجاب کے سابق صدر اعجاز چوہدری ،پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر محمود الرشید سمیت سب چاہتے تھے کہ کوئی تجربہ کار پروفیشنل ماہر دستور وکیل پاکستان کی تاریخ کا یہ اہم ترین مقدمہ لڑے۔ 
تازہ ترین