• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نسل پرستی تقسیم کرنے والی طاقت ہے،امریکی مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو مسترد کیا، اوباما

واشنگٹن (جنگ نیوز) امریکی صدربارک اوباما نے اپنے الوداعی خطاب میں کہا کہ 2008 میں جب انہوں نے عہدہ سنبھالا تھا اس کے مقابلے میں آج امریکا ایک بہتر اور مضبوط ملک ہے،انہوں نے شکاگو  میں کیے گئے اپنے الوداعی خطاب میں مزید کہا کہ نسل پرستی تقسیم کرنے والی طاقت ہے،ہم نے امریکی مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو مسترد کیا،اُنھوں نے اس موقع پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ  القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت اور شام و عراق میں داعش کے خلاف اتحادی فورسز کی جاری کارروائیاں امریکا کی بڑی کامیابیاں ہیں،جبکہ کیوبا سے تعلقات کی بحالی بھی ایک مثبت قدم تھا ، صدر اوباما نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ جمہوری عمل میں حصہ لیں کیونکہ ان کے اس نظام کا انحصار امریکیوں پر ہے،انہوں نے مزید کہا کہ تمام امریکیوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ حکومت ملک کو درپیش تمام مسائل کا حل نکالے، اور وہ نئی انتظامیہ کو اقتدار کی منتقلی آسان تر بنائیں گے،انہوں نے کہاکہ یہ سمجھ لیجیے کہ جمہوریت کو یکسانیت کی ضرورت نہیں ہوتی،ہمارے بانیوں نے جھگڑے اور سمجھوتے کیے، اور ہم سے بھی اسی کی توقع کی لیکن وہ جانتے تھے کہ جمہوریت کو یکجہتی کا ایک بنیادی احساس چاہیے ہوتا ہے،انہوں نے یہ ذکر کیا کہ ان کے انتخاب کے بعد بہت سے لوگوں کی رائے میں امریکانسلی امتیاز کے دور سے آگے نکل گیا تھالیکن انہوں نے کہا کہ نسل پرستی اب بھی ایک قوی اور تقسیم کرنے والی طاقت ہے اور زور دیا کہ نسلی امتیاز کے خلاف قوانین کی بالادستی قائم کی جائے،انہوںنے ملک کے سفید فام لوگوں سے کہا کہ وہ اس بات کو تسلیم کریں کہ سیاہ فام امریکیوں کے خلاف روا رکھے جانے والے امتیازی قوانین کے خاتمے کے پچاس سال کے بعد بھی ان کے اثرات باقی ہیں،قطع نظر اس بات کہ ہم کس حیثیت میں کام کر رہے ہیں، ہمیں بھرپور کوشش کرنی ہے،ہمیں اس عہد کے ساتھ اس عمل کا آغاز کرنا ہو گا کہ ہمارا ہر ساتھی اس ملک سے اسی طرح محبت کرتا ہے جتنی ہم کرتے ہیں، وہ بھی محنت کرتے، اپنے خاندان کو اسی طرح اہم سجھتے ہیں اور ان کے بچے اسی طرح پیار کرتے ہیں جس طرح ہم کرتے ہیں۔
تازہ ترین