• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
افغانستان کے دارالحکومت کابل، ملک کے دوسرے بڑے شہر قندھار اور جنوبی صوبے ہلمند کے شہر لشکر گاہ میں ایک ہی دن میں بھاری جانی نقصان کا سبب بننے والی دہشت گردی کی بڑی کارروائیاں بلاشبہ انتہائی تشویش ناک اور قابل مذمت ہیں۔ ان واقعات میں تقریباً پچاس افراد ہلاک اور متحدہ عرب امارات کے سفیر، قندھار کے گورنر اور میئر سمیت اس سے دگنے زخمی ہوئے ہیں۔ حکومت پاکستان نے دہشت گردی کی ان وارداتوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار ہمدردی اور زخمیوں کی صحت یابی کی دعا کے ساتھ ساتھ واضح کیا ہے کہ پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے خواہ کسی کی بھی جانب سے کی جائے اور کہیں بھی ہو۔ بیان میں افغان حکومت کو دہشت گردی کے خاتمے کے لئے اپنا تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔ تاہم ڈیڑھ عشرے سے طالبان کے خلاف امریکہ کی قیادت میں جاری جنگ کے باوجود آج بھی صورت حال کا اس درجہ بے قابو ہونا کہ ملک کے طول و عرض میں بیک وقت دہشت گردی کی چار بڑی کارروائیاں کر ڈالی جائیں، افغان حکومت اور تمام متعلقہ فریقوں کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ خطے میں امن کے لئے اب فیصلہ کن اقدامات ناگزیر ہیں ۔ یہ ہدف بامقصد بات چیت سے پرامن طور پر نکالا جانا چاہئے جس کے لئے ماضی میں پاکستان کی جانب سے بھرپور تعاون کیا جاتا رہا ہے لیکن کابل حکومت کے بے بنیاد غلط فہمیوں کا شکار ہوجانے کے سبب یہ عمل جاری نہیں رہ سکا۔ خطے میں قیام امن کے لئے افغانستان اور پاکستان کا باہمی تعاون ناگزیر ہے۔ افغان حکام اپنے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پاکستان کے کامیاب تجربات سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں اور متحارب فریقوں کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے میں بھی پاکستان مفید کردار ادا کرسکتا ہے۔ امید ہے کہ ان حقائق کو ملحوظ رکھتے ہوئے افغان حکام پاکستان کے حوالے سے اپنے طرزفکر میں مثبت تبدیلی لائیں گے اور خطے میں امن کے لئے مل جل کر کام کریں گے۔

.
تازہ ترین