• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
یوسف کو میں کئی سالوں سے جانتا ہوں اگر میں یہ کہوں کہ وہ ہر کام کا ماہر ہے تو غلط نہ ہوگا، وہ زیادہ پڑھا لکھا نہیں ہے لیکن وہ ایک بہترین مالی ہے ، الیکٹریشن کے وہ سارے اسرار و رموز جانتا ہے ، ایک اچھا پلمبر بھی ہے اور گھروں میں رنگ و روغن کرکے خوبصورتی بھی جگانا اس کیلئے بائیں ہاتھ کا کام ہے ، مجھے نہیں معلوم کہ اسے صرف ایک کام میں مہارت حاصل کرکے صرف اسی پر توجہ دینا چاہیے تھی لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان تمام کاموں کا یو سف ماہر بھی ہے اور اسی حوالے سے آپ کو بہترین ایڈوائز بھی کرتا ہے ، میں جب بھی اس سے پوچھتا ہوں کہ تم نے ان سارے کاموںمیں کیسے مہارت حاصل کی تو وہ کہتا ہے کہ چونکہ میرے والد صاحب خود مالی تھے اور وہ مالی کا کام صرف روزی روٹی کمانے کیلئے نہیں کرتے تھے بلکہ پودوں سے اس طرح پیار کرتے تھے جس طرح والدین اپنی اولاد سے محبت کرتے ہیں، وہ ایک ایک پتے ، ایک ایک پھول ، ایک ایک ٹہنی اور گھاس کی ایک ایک کونپل سے پیار کر تے تھے، وہ درختوں سے باتیں کرتے تھے ، وہ اس بات پر سخت ناراضگی کا اظہا ر کر تے تھے کہ جب پھولوں کی پتیاں کسی مہمان یا دولہے پر نچھاور کرتے ہوئے دیکھتے ، وہ کہا کرتے تھے کہ یہ پھولوں کی توہین ہے ، مختصر یہ کہ مالی کاکام یوسف نے اپنے والد سے سیکھاتھا، میٹرک تک تعلیم کے بعد اس نے الیکٹریشن کا کام اپنے چچا سے سیکھا تھا اور پھر وہ نئے مکانات کی تعمیر کے ٹھیکے لیتے لیتے دیگر کام بھی سیکھتا گیا ، لیکن اب اس نے ایک کام اور کیا ہے اپنے بڑے بیٹے کو میٹرک کے بعد حکومت پاکستان کے تحت کام کرنے والے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن ( نیو ٹیک) کے ادارے میں داخل کروادیا ہے ، تاکہ وہ اپنے بیٹے کو ایک ہنر مند بنا کر بیرون ملک بھیج سکے ۔
میں سمجھتا ہوں کہ ملک میں اس وقت جو بے روزگاری کا پہاڑ کھڑا ہوچکا ہے اس کے توڑ کیلئے نیوٹیک ایک بہترین ادارہ ہے ، اور مجھے یوسف کی اس بات سے پورا اتفاق ہے کہ تعلیم کے ساتھ اگر ہم اپنے بچوں کو ٹیکنیکل یا ووکیشنل ٹریننگ دیں تو بے روزگاری کے خاتمے کیلئے بہت مدد مل سکتی ہے ، اور میں یہ بھی سمجھتا ہوں کہ اس مقصد کیلئے نیوٹیک بہترین کام انجام دے رہاہے ، نیو ٹیک کے سربراہ ذوالفقار احمد چیمہ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ جس ادارے میں بھی رہے انہوںنے اپنی محنت لگن ، ایمانداری سے اس ادارے میں نئی روح پھونک دی اور اس کو اس معیار تک پہنچا دیا کہ اس نے ملک کی ضرورت کو پورا کیا اور ملک کی نیک نامی کا باعث بھی بنا، اور میری معلومات کے مطابق چیمہ صاحب نے جب سے یہ ذمہ داری سنبھالتے ہوئے خاص اقدامات اٹھائے ہیں ٹیکنیکل اور ووکیشنل ٹریننگ حاصل کرنے والوں کی تعداد دو گنا ہوچکی ہے ، اور نہ صرف ٹریننگ دینے والوں کی تربیت کے انتظامات کئے گئے ہیں بلکہ ان میں یہ تحریک بھی پیدا کی گئی ہے کہ کس طرح بچوں کو تربیت دے کر نہ صرف ہنر مند بنانا ہے بلکہ ایک اچھا پاکستانی بھی بنا کر انہیں دوسرے ممالک جاکر کام کے دوران ملک کیلئے نیک نامی کا باعث بھی بنانا ہے ، اور اب ہنر مند نوجوان کو محض ایک ہتھوڑی اور پلاس پکڑا کر’’ ٹھوکا ٹھاکی‘‘ والا کاریگر بنا کر چھوڑ دینا نہیں ہے بلکہ اندرون ملک یا بیرون ملک ملازمت کیلئے ان کی رہنمائی اور مددکرنا بھی شامل ہے ، اور اسی لئے ٹرینیز کو ان ملکوں کی زبانوں، کلچر اور سسٹم سے بھی آگاہی دی جارہی ہے ، یہی وجہ ہے کہ اب نیوٹیک کے سرٹیفیکیٹ اور سند کی وقعت اور اہمیت میں اضافہ ہوا ہے ، اور اس مقصد کیلئے تربیت یافتہ بچوں کے امتحان لینے کے طریقہ کار کو بھی جدت سے ہم آہنگ کیا گیا ہے ، مجھے یہ یقین ہے کہ اگر یہ ادارہ اسی طرح کام کرتا رہا تو نہ صرف بے روزگاری کم ہوگی بلکہ چھو ٹے علا قے کے ان نو جو ا نو ں کو بھی ایسے مواقع ملیں گے جہاں سہولیات کی کمی ہیں اور وہ نوجوان نہ صر ف تعلیم میں آگے آسکتے ہیں بلکہ ا نہیں روزگار کے مواقع بھی میسر آ ئیں گے کیونکہ نیوٹیک نے بلوچستان سمیت ایسے علاقوں میں بھی تربیت کے انتظامات کئے ہیں جو پسما ندہ ہیں۔
ادارے نام سے نہیں کام سے بنتے ہیں اور مجھے خوشی ہے کہ نیوٹیک کا ادارہ نہ صرف پاکستان کا ایک بہترین ادارہ ہے بلکہ دوسرے اداروں کیلئے بھی ایک تحریک کا باعث ہے کہ اچھے کام کے ذریعے ملک کے مسائل کم کئے جاسکتے ہیں اور ملک کو حقیقی معنوں میں ایک بہترین ریاست میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

.
تازہ ترین