• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
من موہنے وزیر اعظم
وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے:صرف مسلمانوں کا وزیر اعظم نہیں، پگڑی والے ہوں یا ننگے سر، داڑھی والے ہوں یا بغیر داڑھی والے، مسلمان ہوں یا غیر مسلمان سب کی خوشیوں میں شریک ہوں۔ اسلام آباد کے سکولوں کو 200بسیں فراہم کرنے کی تقریب سے خطاب ۔ گلے شکوے اپنی جگہ سب کو ہوں گے، پوری ذات تو صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔ نواز شریف تو ایک ’’من موہنے سب توں سوہنے‘‘ وزیر اعظم ہیں، ان کو دیکھ کر دل پکار اٹھتا ہے کچھ نہ کر بس ہمارا وزیر اعظم ہی رہ کیونکہ ؎
کیڈا سوہنڑا تینوں رب نے بنایا
جی کردا اے ویکھ دا رہواں
انہوں نے جس پیار بھرے انداز میں پاکستان کے ہر طبقے کو سینے سے لگایا، مسکرا مسکرا کر اینکروں کو انٹرویو دیئے، ان کے چاہ ذقن میں تو ویسے بھی ساری نفرتیں ڈوب جاتی ہیں۔ سچ بات ہے پاکستان میں حکمرانی حاصل تو کر لی جاتی ہے مگر اس کو چلانا بہت مشکل ہے کیونکہ ایک عرصہ ہوا اس کا کلچ، گیئر اور بریک خراب کیا سرے سے موجود ہی نہیں، وہ بھی خدا جانے کون بیچ کھا گیا، بہرحال اس کے باوجود بھی نواز شریف اس بس کو اُس بس سے کہیں بہتر چلائے جا رہے ہیں جس میں وہ بچوں کے ساتھ بیٹھے ہنسی خوشی ’’سکولے‘‘ جا رہے ہیں۔ یقین کیجئے وہ معصوم اتنے کہ بچوں میں بیٹھے پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ وزیراعظم کونسے ہیں اور بچے کونسے۔ ایک بچی کو فرطِ محبت سے انہوں نے گود میں اٹھا لیا اور تصویر کھچوائی۔ الغرض نواز شریف کو سننے دیکھنے والے سب خوش۔ اہل پاکستان کو ان کے پیار کا جواب پیار سے دینا چاہئے۔ واللہ ہمیں تو ان سے پیار ہو گیا ہے جو کہ بالکل غیر سیاسی ہے۔
٭ ٭ ٭ ٭
2سالہ بچہ اور قاتل، پولیس بتائے کیسے؟
شیخوپورہ، 2سال کے بچے پر قتل کا مقدمہ، عبوری ضمانت منظور۔ عاقب والد کی گود میں سویا رہا، پولیس نے کہا:ایف آئی آر ابتدائی اطلاع پر درج ہوتی ہے۔ عذر لنگ تو پولیس کے پاس موجود رہتا ہے مگر اب تو پولیس دماغِ لنگ بھی ہو گئی ہے۔ اس نے اَنے وا رپورٹ درج کی یہ تک جاننے کی زحمت نہ کی کہ مبینہ قاتل کی عمر کیا ہے۔ بچے نے بھی اس کیس کو اتنا لائٹ لیا کہ عدالت میں والد کی گود میں سویا رہا۔ بہرحال جج صاحب نے عبوری ضمانت منظور کر لی اور بچہ جاگ گیا۔ یوں تو پنجاب پولیس کی دھوم پوری دنیا میں مچی ہوئی ہے لیکن یہ جو اس نے 2سالہ قاتل متعارف کرا دیا ہے اس پر تو ملالہ کے بعد نیوز ویک پر اس کی تصویر آنا چاہئے۔ ایک ایس ایچ او نے گود میں ہی ہتھکڑی لگا ہوا دو سال کا قاتل بچہ اٹھایا ہوا ہے۔ یہ تصویر تو پنجاب کی نامور ہنرورپولیس کجا پورے پاکستان کو دنیا کے نقشے پر نقش کر دے گی۔ شیخوپورہ کے جس تھانے میں یہ رپٹ درج ہوئی اسے مثالی قرار دیا جائے، ملاحظہ ہو پنجاب پولیس کی شان میں لکھے گئے میرے مدحیہ قصیدے کا ایک شعر؎
پنجاب پولیس نے کیسے کیسے گل کھلائے
دو سالہ بچے کو قاتل بنایا کاندھے پر پُھل لگوائے
ہمارے اخبارات ہوں یا کیمرے جو دیکھتے ہیں قوم کے سامنے پیش کر دیتے ہیں۔ ہر خبر ایسی کہ ہر خبر پر دم نکلے۔ کبھی کسی بدیسی ملک سے وہاں کی پولیس بارے ایسی نایاب و بے مثال خبریں نہیں آئیں جو ہم سارے جگ میں اپنی جگ ہنسائی اور اپنی پولیس کی صحیح رونمائی کے لئے ارسال کرتے ہیں۔ ہم نہ بھی بھیجیں تو پولیس کی خبریں ایسی زور دار ہوتی ہیں کہ خودبخود جلا وطن ہو جاتی ہیں۔ بہرحال پنجاب پولیس اپنی انہی خصوصیات و اوصاف حمیدہ و رشیدہ کے ساتھ جوں کی توں رہے گی کیونکہ یہ ہر دور کے حکمرانوں کو ان کے ذاتی کام انجام دے کر ’’کیل‘‘ لیتی ہے کیونکہ ان کے پاس بڑے باخبر طاقتور موکلات ہوتے ہیں۔
٭ ٭ ٭ ٭
خوشحال پاکستان، ’’پر کتھوں‘‘!
ہمارا یہ بھی وصف حکمرانی ہے کہ آبادی ہر صورت بڑھانی ہے اور روٹی بھی پوری کھانی ہے۔ جتنے افراد ہم نے اپنی اکانومی پر لاد رکھے ہیں اتنوں کو تو بہترین سے بہترین اکانومی بھی پال نہیں سکتی۔ آج اگر ہماری آبادی چند کروڑ بھی ہوتی تو ہمارے پیٹ میں یہ محرومیوں کے مروڑ نہ اٹھتے۔ ایک وزارت ہر حکومت میں کبھی خاندانی منصوبہ بندی اور کبھی بہبودِ آبادی کی بھی ہوا کرتی ہے جس کا کام آبادی میں مزید اضافہ مقصود ہوتا ہے، کیونکہ ایک وزارت میں ہزاروں لوگ کام کرتے ہیں اور وہ لاکھوں بچے پیدا کرتے ہیں جن کا خرچہ بھی حکومت اٹھاتی ہے۔ نہ اٹھائے تو 50ہزار 70ہزار کے فرق سے کوئی انتخابی حلقہ کیسے جیتے۔ بچے پیدا کرنا خدانخواستہ کوئی گناہ نہیں، گوری کالی سبھی قومیں بچے پیدا کرتی ہیں مگر اپنی چادر دیکھ کر، اب تو مغرب نے ایک بچے کے ساتھ بھی پوری فیملی متعارف کرا دی ہے، ہماری آبادی بہت بڑھ چکی ہے اور مزید رفتار پکڑ رہی ہے ۔یہ بحث چھوڑیں کہ یہ ٹھیک ہے یا غلط،یہ سوچیں کہ بچوں کو بھوکا مارنا، بیروزگاری دینا، رہنے کو جگہ فراہم نہ کرنا کیا جائز ہے؟
٭ ٭ ٭ ٭
ملالہ کے گرد نیوز ویک کا ہالہ
٭امریکی جریدے نیوز ویک کے آئندہ شمارے کے سرورق پر ملالہ کی تصویر۔
ہر پاکستانی کو یہ شمارہ خرید کر اس کا سرورق فریم کرا کے اپنے گھر میں آویزاں کر دینا چاہئے۔
٭بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل پر جوتے سے حملہ۔
لیکن بھارتی پنجاب کے ریڈیو، ٹی وی چینلز پر تو آدھا وقت بادل صاحب چھائے رہتے ہیں باقی آدھا وقت پروگرام دکھائے سنائے جاتے ہیں۔ آدھ گھنٹہ لگاتار یہ بتایا جاتا ہے کہ بادل سرکار نے بھارتی پنجاب کو جنت بنا دیا ہے پھر بھی ان کو جوتا پڑا یہ تو کھلا تضاد ہے۔
٭اومابا اہلیہ اور بیٹیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے۔
آخر اہلیہ اور بیٹیاں ہی اوباما کے کام آئیں۔ قوم تو ٹرمپ اٹھا لائی۔


.
تازہ ترین