• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ادھر موسم نے کہا میں تمہیں ٹھنڈی ہوائیں اور مری میں برف کی رونق کے ساتھ ادیبوں کی کہکشاں دکھائوں، بھئی کیا کمال تھا کہ کوئی سولہ ممالک کے مندوب اور چار سو کے قریب پاکستان بھر کے ادیب ڈاکٹر بوگھیو نے جمع تو کرلئے مگر یہ معلوم نہ تھا کہ ان کے مطالبات کیا ہوں گے چونکہ پاکستانی ادیبوں کے مطالبات پورے کرنے کا یہ پہلا موقع تھا انکے لئے، لاہوری نخرے کی اور موسم کے مطابق کبھی پکوڑوں اور کبھی سموسوں کی طلب کو پورا نہیں کرسکتے تھے کہ غیر ملکی ادیبوں کو سننا اور ان سے مکالمہ کرنا، ہمارے فاٹا ہی کے نہیں لاہور،کراچی اور اسلام آباد کے بہت سے ادیبوں کا شوق نہیں تھا، تو بھلا شوق کیا تھا، کاریڈور میں کھڑے ہوکر سیلفیاں اتارنا۔
ادھر لبنانی ادیب نے اپنے ملک کے مصنفین کے بارے میں اور چینی ادیب نے اپنے ملک کی نئی تحریروں کو بیان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ چین میں سی پیک کے منصوبے کا سن کر، بہت سے نوجوان اردو سیکھ رہے ہیں، ایک طرف یہ باتیں دوسری طرف وزیراعظم نے جب یہ کہا کہ ہم فنون لطیفہ کو بھولتے جارہے ہیں تو پی ٹی وی کو فوراً خیال آیا کہ اس جانب بھی توجہ دیں اور پانچوں چینل سے فنون لطیفہ کا لفظ دہرایا جارہا تھا، ایک اور مشکل میں وزیراعظم اور عرفان صدیقی نے ڈالدیا کہ ادیبوں کی کتابوں کو شائع کرنے کا بندوبست بھی اکیڈمی کرے گی، اس اعلان پر نہ صرف بہت سے چہروں پر مسکراہٹ پھیل گئی بلکہ اس دن سے آج تک ہم سب کے ٹیلیفون کھڑک رہے ہیں کہ میری کتاب دیکھ لیں اور اسے شائع کروا دیں، مجھے فکر ہے کہ فیصل آباد اور اردو بازار کے اشاعت گھروں کا کیا بنے گا کہ وہ نہ صرف غیر ممالک میں آباد ادیبوں کی تصانیف سے اپنے گھروں کا چولھا جلا رہے ہیں، بہت سے نان ادیبوں کی کتابیں آرٹ پیپر پر شائع کرکے ان کی کتابوں کی تقاریب ہوٹلوں میں منعقد کرواتے ہیں، معصوم نقاد لحاظ میں ان پر مضامین بھی پڑھنے آجاتے ہیں، چلیں فکر نہ کریں کہ یہ کاروبار چلتا ہی رہے گا کہ یہاں کمیٹی بیٹھے گی اور وہ کتاب کو وزن کے مطابق نہیں، تصنیف کی خوبی کے باعث اشاعت کی اجازت دے گی، خواب دیکھنے والوں کو ٹوکو مت۔
اس کانفرنس کی خوبی یہ تھی کہ بوگھیو صاحب کے رضا کار وقت ختم ہونے کا اعلان، کان میں سرگوشی کرکے، کروا دیتے تھے اور یوں بہت زیادہ سیشن وقت پر ختم ہوئے، بہت کہا کہ آپ دس منٹ میں تقریر ختم کریں مگر پروفیسرز سے آپ یہ حق نہیں چھین سکتے کہ وہ 25منٹ سے پہلے سانس لیں بات بھی وہ اتنی اچھی کر رہے ہوتے ہیں کہ روکنے کو جی بھی نہیں کرتا، اس کانفرنس نے عبداللہ حسین اور انتظار حسین کو بھرپور طریقےپر یاد رکھا اور خواتین کی تحریروں اور زندگی کو زیتون بانو نے اپنی زندگی کی روداد سناتے ہوئے، نوجوان بچیوں کو حیران کردیا، مجھے بھی یاد تھا کہ جب ستر کی دہائی میں پشتو فلمیں بننی شروع ہوئیں ان فلموں کی ڈبنگ کیلئے پشاور سے زیتون بانو آیا کرتی تھیں، اب جب میڈیا پر گفتگو شروع ہوئی تو چاہے مدد علی سندھی ہوں کہ زاہدہ حنا، منو بھائی ہر ایک نے آج کی کمرشلائیزیشن اور ریٹنگ کو تنقید کا نشانہ بنایا، فاطمہ حسن نے ٹی وی پر پروگرام کرنے کی ذمہ داری لی تھی۔
قومی زبانوں کے نمائندہ ادیبوں کے حوالے سے شیخ ایاز ہوں کہ بادینی صاحب کے سو ناول کہ امیر حمزہ شنواری کا تذکرہ کہ رفعت عباس کی سرائیکی شاعری، بہت ہی عمدہ نثر اور شعر سننے کا موقع ملا۔ انگریزی معاصر ادب پر حارث اور فیصل کے علاوہ عامر نے بھی اردو میں ادیبوں کو بتایا کہ کون سے موضوعات آج کل زیر بحث ہیں جن کی جانب پاکستانی ادیبوں کو بھی متوجہ ہونا چاہئے، عجیب اور دلچسپ تھا صدر آزاد کشمیر اور ہمارے دوست مسعود خان کا خطبہ جہاں انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے ادیبوں کو سارے سرکاری اہل کاروں کی طرح کشمیر کے موضوع پر لکھنے کی ترغیب دی، ہم بڑے صبر والے تھے ہم نے بھی خاموشی کے ساتھ اس لئے سن لیا کہ ہمیں معلوم تھا کہ مسعود خاں صاحب کے پاس اتنا وقت ہی نہیں ہوتا کہ آج کل کی تحریریں پڑھ سکیں کہ وہ تحریریں ہر قسم کے تشدد طیبہ جیسی بچی کے ساتھ زیادتی ہو کہ سلمان حیدر جیسے دانشوروں کا اغواء وانی جیسے کشمیری کی شہادت، گزشتہ تیس برس سے یہ موضوعات ہی تو ہیں جو چار دانشوروں کےاغواء پر، باقیوں کو پیغام دیتے ہیں کہ ہشیار رہو، سرکار پہ انگلی اٹھائو گے تو انجام سمجھ لو۔
اب وزیراعظم اور بعدازاں عرفان صدیقی نے ادب کے علاوہ فنون لطیفہ کا نام تو لے لیا، ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ وزیراعظم کو محمد رفیع کی آواز بہت پسند ہے، ہمارے رپورٹ کرنے والے ادارے کہاں جانیں کہ موسیقی ہی ہماری نئی نسل کے لئے ہی نہیں، شدت پسندی سے نجات کا وسیلہ ہےکہ جہاں کہیں موسیقی کی شام کا اعلان ہو،یہ شدت پسند پہنچ جاتے ہیں کہ اس کی اجازت نہیں ہے، جمال شاہ اور بوگھیو صاحب کیلئے چیلنج ہے کہ آزادی اظہار وفن میں جو بھی رکاوٹ ڈالے، سب لوگ فوراً عرفان صدیقی کو وزیراعظم کا حکم نامہ یاد کرادیں۔


.
تازہ ترین