• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف خاندان کا نہیں صرف اپنا جواب دے سکتے ہیں،طلال چوہدری

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکےپروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے وکیل ان پر لگائے گئے الزامات کا ہی جواب دیں گے، جس جائیداد میں نواز شریف کا حصہ نہ ہو اس کا جواب کس طرح دے سکتے ہیں، نواز شریف پورے شریف خاندان کا نہیں صرف اپنے حصے کا جواب دے سکتے ہیں، حسین نواز اپنے اوپر الزامات کا جواب دینے ہی پاکستان آئے ہیں، 2006ء کے بعد کی اسٹوری کے تمام کاغذات پیش کیے جائیں گے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ شریف خاندان اپنے مرحوم لوگوں کا بھی حساب دے رہا ہے، نواز شریف پندرہ بیس سال قبل کاروبار سے علیحدہ ہوچکے ہیں، ہم نے ہر چیز سامنے رکھنے کی پوری کوشش کی ہے۔ امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن شاہد احمد خان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی حلف برداری کی تقریب میں غیرملکی لیڈروں کو بلائیں گے یا نہیں اس بارے میں ابھی کچھ پتا نہیں ہے،ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کو سمجھنا چاہتے ہیں اسی لئے ان کے آفس نے مجھ سے ایک کال کیلئے رابطہ کیا تھا، ٹرمپ کی انتظامیہ چلانے والوں کا انڈیا کی طرف کوئی جھکائو نہیں ہےپیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے دو سال پہلے فوجی عدالتوں کے حق میں بھاری دل کے ساتھ ووٹ ڈالا تھا، حکومت نے یقین دہانی کروائی تھی کہ دو سال میں قانونِ انصاف میں اصلاحات کرلی جائیں گی جس کے بعد فوجی عدالتوں کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن اس جانب توجہ نہیں دی گئی، فوجی عدالتوں سے متعلق قانون کی توسیع پر اعتراض ہے، فوجی عدالتوں کے معاملہ پر حکومت سے مشروط تعاون بھی نہیں کریں گے۔اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ حکومت نے دو سال میں قانون انصاف کی اصلا حا ت کیلئے کوئی کام نہیں کیا، متعلقہ وزیر صرف اپنی بڑائی میں لمبی لمبی پریس کانفرنسیں کرتے رہتے ہیں مگر جو کام کرنے کا وہ نہیں کرتے ہیں۔پاک امریکا آئندہ تعلقا ت کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ آٹھ دن بعد صدارت کا حلف اٹھانے جارہے ہیں، تین چار دن سے امریکی میڈیا میں خبریں آرہی ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ روس کے ہاتھوں کمپروما ئز ہوسکتے ہیں، روس کی انٹیلی جنس ایجنسی کے پاس کچھ ایسی چیزیں موجود ہیں جس کی وجہ سے وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بلیک میل کرسکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ اور روس کی طرف سے اس بات کی تردید آرہی ہے۔  میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاناما کیس کی ساتویں سماعت میں وزیراعظم کی اسمبلی میں کی گئی تقریروں پر عدالت کے سخت سوالات سامنے آئے ہیں، عدالت نے یہ تک کہہ دیا کہ لگتا ہے دونوں فریق نہیں چاہتے کہ سچ سامنے آئے،جسٹس عظمت نے کہا کہ کیس یہ ہے کہ نواز شریف نے تقریر میں غلط بیانی کی اگر غلط بیانی نہیں ہوئی تو ثابت کرنا ہوگا، وزیراعظم کے وکیل کا کہنا تھا تحریک انصاف وزیراعظم کی نااہلی چاہتی ہے مگر یہ معاملہ عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا ہے، یعنی وزیراعظم کے وکیل یہ سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کی نااہلی کا معاملہ عدالت کا اختیار ہی نہیں ہے۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ شریف خاندان بار بار دعویٰ کرتا رہا ہے کہ اس کے پاس تمام شواہد اور ریکارڈ موجود ہیں، اب عدالت طلب کررہی ہے تو کیا شریف خاندان یہ شواہد اور ریکارڈ پیش کرے گا یا ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ پہلے وزیراعظم نواز شریف کو مکمل طور پر مقدمہ سے الگ کروایا جائے، بارِ ثبوت اگر ہے بھی تو سب حسین نواز اور مریم نواز پر ڈالا جائے اور پھر ان کے وکلاء کے ذریعے ثبوت کی بات کی جائے۔طیبہ تشدد کیس کے حوالے سے تجزیہ کرتے ہوئے شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ طیبہ پر تشدد کے الزام میں نامزد ملزم راجہ خرم علی خان کو جیوڈیشل کاموں سے روک دیا گیا ہے، جج کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی طیبہ نے جمعرات کو سوئٹ ہومز میں پہلا دن کھیلتے کودتے اور مسکراتے ہوئے گزارا۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ حکومت فوجی عدالتوں میں توسیع کی کوشش کررہی ہے لیکن پیپلز پارٹی اس کی مخالفت کی تیاری کررہی ہے، سابق صدر آصف زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو ہدا یت کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں فوجی عدالتوں کی مخالفت کریں۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ملک میں قانون اور عدالتیں موجود ہیں جس نے جرم کیا ہے اسے سزا دی جائے لیکن گمشدگی مسئلے کا حل نہیں ہے، سوشل میڈیا پر سرگرم افراد کو گمشدہ ہوئے نو دن ہوگئے اور اس دوران ان کی تعداد میں اضافہ ہی ہوا ہے، ریاست پر لازمی ہے کہ جس نے قانون توڑا اسے قا نو ن کے مطابق سزا دیں مگر گھر والوں کو پتا ہونا چاہئے کہ ان کے لوگ کہاں ہیں، لوگوں کو گمشدہ کرنا قانون سے ماورا ہے۔امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن شاہد احمد خان نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی حلف برداری کی تقر یب میں غیرملکی لیڈروں کو بلائیں گے یا نہیں اس بارے میں ابھی کچھ پتا نہیں ہے،ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کو سمجھنا چاہتے ہیں اسی لئے ان کے آفس نے مجھ سے ایک کال کیلئے رابطہ کیا تھا، ٹرمپ کی انتظامیہ چلانے والوں کا انڈیا کی طرف کوئی جھکائو نہیں ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بن جانے کے بعد امریکی خارجہ پالیسی اور داخلی اسٹرکچر میں اہم تبدیلیاں ہوں گی، ڈونلڈ ٹرمپ جس طرح سوچ رہے اس میں تو امریکا کی دنیا میں مداخلت کم ہوگی، وہ امریکی فوجیوں کو واپس لائیں گے اور دیگر ملکوں کے ساتھ کاروباری تعلقات قائم کریں گے۔
تازہ ترین