• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت نےمشکوک مدارس سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کئے،وزارت داخلہ

اسلام آباد( طاہر خلیل) "مشکوک مدارس"کے خلاف کاروائی کے حوالے سے وزارتِ داخلہ نے حکومتِ سندھ کو جوابی مراسلہ بھیج دیا ہے مراسلے میں کہاگیا ہے کہ "مشکوک مدارس"کا نہ پتہ ہے، نہ کوئی ثبوت اور نہ کسی قسم کے شواہدپیش کئے گئے، وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے فراہم کردہ لسٹ میں نہ تو مذکورہ مدارس کو"مشکوک"قرار دیے جانے کا کوئی جواز مہیا کیا گیا ہے نہ ہی ان کا مکمل ایڈریس اور دیگر ضروری تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ سکھر اور کراچی کی حدود سے باہر واقع مدارس کے ناموں کا اندراج تک نہیں۔ ان میں سے بہت سارے مدارس سندھ میں نہیں بلکہ خیبر پختونخوا، پنجاب اور فاٹا وغیرہ میں ہیں جو سندھ حکومت کے دائرہ کار سے باہر ہے۔ مراسلےمیں کہاگیا ہے کہ مشکوک" مدارس کے خلاف کیا کاروائی عمل میں لائی جائے اس سلسلے میں متعلقہ صوبائی حکومت کی طرف سے کسی قسم کی کوئی سفارش نہیں کی گئی۔مراسلے کے مطابق صوبائی حکومت کی جانب سے بغیر کسی ٹھوس شواہد اور مکمل معلومات اپنی انتظامی و جغرا فیا ئی حدود سے باہر واقع مدارس کے خلاف کاروائی کی سفارش سمجھ سے بالاتر ہے۔ وزارت داخلہ کا موقف ہے کہ بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ صوبائی حکام نے کسی تنظیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے حوالے سے قانونی تقاضوں اور ضروری شرائط کا مطالعہ نہیں کیا۔  نامکمل معلومات اور مبہم زبان سے یہ تاثر ملتاہے کہ صوبائی حکام کی جانب سے یہ قدم نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے اپنی کوتاہیوں کی پردہ پوشی یا سیاسی مقاصد کے حصول کی غرض سے اٹھایا گیا ہے۔وزارت داخلہ نے صوبائی حکومت کو تلقین ہے کہ وہ اپنی انتظامی حدود تک محدود رہتے ہوئے مصدقہ اور قابلِ عمل معلومات فراہم کرے اور اس امر کو ذہن میں رکھے کہ اس ضمن میں اٹھائے گئے کسی بھی اقدام کا قانونی جواز موجود ہونا ضروری ہے۔ مراسلے میں حکومت سندھ سے کہاگیا کہ اس امر سے بھی وزارت کو مطلع کرے کہ متعلقہ صوبائی حکومت، پولیس  اور دیگر قانون نافذ کرنے والے  اداروں کی جانب سے ایسے مدارس اور ان سے وابستہ افراد کے خلاف اب تک کیا کاروائی کی گئی۔ اگراس حوالے سے کوئی شواہد موجود تھے  تو صوبائی حکومت کی جانب سے انکے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی جب کہ ایسے مدارس اور ان سے وابستہ افراد کے خلاف کاروائی کرنا صوبائی حکومتوں کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ نے غیر رجسٹرڈ اورمشکوک سرگر میو ں میں ملوث مدارس کےخلاف کارروائی میں دہشت گردی اورمشکوک سرگرمیوں میں ملوث 167 مدارس کو سیل کردیا ہے، کراچی میں 27 حیدر آباد 21 میرپور خاص 17 لاڑکانہ34 شکارپور میں 23 مدارس سیل کئے گئے،سیل کئے گئے مدارس چلانے والے 27 افراد کےخلاف مقدمات بھی درج کرلئے گئے، سندھ میں مدارس کی کل تعداد 9590 ہے، رجسٹرڈ مدارس  6503 جبکہ غیر رجسٹرڈ مدارس کی تعداد 2920 ہے۔
تازہ ترین