• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فی کس پاکستانی کا قرضہ ایک لاکھ 20ہزار ہوگیا، سینیٹ میں توجہ دلائو نوٹس

اسلام آباد (نمائندہ گان جنگ) وفاقی وزیر زاہد حامد نے ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں خطرناک اضافہ کے متعلق شبلی فراز کے توجہ دلائو نوٹس کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ 2013 کے بعد جی ڈی پی کے حوالے سے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2008ء سے 2013ء تک ملکی قرضہ میں 24 فیصد اضافہ ہوا جبکہ 2013ء سے 2016ء تک  18 فیصد اضافہ ہوا اور اس رجحان میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ انہوں نے دستاویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقامی قرضہ کم ہو کر 64.2 فی صد جو کہ 35.9 فیصد تک آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی قرضہ کم ہو کر 68.5 فی صد سے کم ہو کر جون 2016ء میں 31.9 فی صد رہ گئے۔ اس سے قبل شبلی فراز نے توجہ دلائو نوٹس دیتے ہوئے کہا کہ  جب قرضے لیتے ہیں تو ہمارے منہ پر رونق آجاتی ہے، پہلے ہر شخص پر 37 ہزار روپے قرضہ تھا جو بڑھ کر ایک لاکھ 20 ہزار ہوگیا ہے اس وقت قرضے 21 کھرب تک پہنچ گئے ہیں۔ اگلی سہ ماہی میں حکومت نے 1.6 ٹریلین روپے قرضہ لینے کا پروگرام بنایا ہے جو قرضہ لئے جاتے ہیں ان کا صرف اسحاق ڈار اور احسن اقبال کو پتہ ہوتا ہے۔ وزیراعظم فیتہ پر فیتہ کاٹ رہے ہیں پیسے ہی نہیں، آمدنی اور اخراجات میں بڑھتے ہوئے فرق کو کون کم کرے گا۔ وفاقی وزیربرائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ نے ایوان کو گزشتہ روز بتایاکہ ملک میں کھاد پرسے سبسڈی اس لئے ختم کردی گئی ہے کہ اس مقصد کے لئے رکھاگیا اسپیشل فنڈ ختم ہوگیاہے۔ چیئرمین سینٹ کی ہدایت کے مطابق ایوان کو اس بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا 25جون 2016 کووفاقی حکومت نے صوبوں کے لیے 27.9ارب روپے خصوصی فنڈمیں رکھے گئے تھے اس اسکیم کامقصد یہ تھاکہ جب تک فنڈرہیں گے اس وقت یہ اسکیم جاری رہے گی یہ رقم27دسمبرکوختم ہوگئی۔ وزارت کی قائمہ کمیٹی نے بھی11جنوری کے اجلاس میں سفارش کی ہے کہ یہ سبسڈی بحال کیاجائے۔
تازہ ترین