• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سینیٹ کی پورے ایوان پر مشتمل کمیٹی نے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں طلبا یونینز کی بحالی کے لئے قرار داد لانے کا فیصلہ کیاہے جس کا مسودہ سینیٹ سیکرٹریٹ دوہفتے میں تیار کرے گا اور ارکان سینیٹ دس روز میں اپنی تجاویز سیکرٹریٹ کو دے سکیں گے۔ طلبا یونینز پر پابندی 1993میں سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی روشنی میں لگائی گئی تھی۔ سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین رضا ربانی سمیت تقریباً تمام سنیٹروں کی رائے تھی کہ اسٹوڈنٹس یونینز کو بحال کیا جانا چاہئے۔ اس کا ایک طریقہ یہ ہے کہ قانون سازی کی جائے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کو قانون بنانے سے نہیں روک سکتا۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ خود سپریم کورٹ سے پابندی کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کی جائے۔ اکثریت نے قانون سازی کے حق میں رائے دی جس پر پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں قرار داد لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اسٹوڈنٹس یونین جمہوریت کی تربیت گاہ کا کام دیتی تھیں اور ان کے ذریعے طلبا کو صحت مند غیرنصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے کا موقع ملتا تھا لیکن وہ سیاست، تشدد اور ہنگامہ آرائی میں ملوث ہونے کے الزامات کی زد میں آگئیں اور معاملہ عدالت عظمیٰ میں گیا تو ان پر پابندی لگا دی گئی۔ آنے والی حکومتوں نے اپنے مفاد میں اس پر نظر ثانی ضروری نہ سمجھی۔ اب 23 سال بعد سینیٹ میں یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے تو اسے منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے طلبا یونینوں کی کارکردگی پر منفی اور مثبت دونوں طرح کی آرأدی جاسکتی ہیں لیکن مجموعی طور پر ان کا وجود تعلیم کے فروغ طلبا کے طرز فکر میں مثبت تبدیلیاں لانے اور انہیں غیرسنجیدہ سرگرمیوں س روکنے کے سلسلے میں خیر و برکت کا موجب ہے۔ اس لئے ان کی بحالی تعلیم کے مفاد میں ہے ماضی میں اسٹوڈنٹس یونینوں کے حوالے سے اگر کوئی جائز شکایات سامنے آئی ہیں تو انہیں قانونی اور اخلاقی حدود و قیود میں لاکر دور کیا جاسکتا ہے۔


.
تازہ ترین