• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی حکومت اور سپریم کورٹ غیر قانونی ٹول پلازوں کا نوٹس لیں، ٹرانسپورٹرز

رانی پور (نامہ نگار)نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے افسران اور ٹھیکیدار مافیا کی ملی بھگت سے قومی شاہراہ پرایک سوکلومیٹر کےبجائےچالیس پچاس کلو میٹر پرناجائزٹول ٹیکس کی وصولی کیلئے کنڈیارو اورگھوٹکی میں قائم غیرقانونی ٹول پلازہ کا وفاقی حکومت اورسپریم کورٹ نوٹس لےاوردونوں ناجائز ٹول پلازہ سے ٹرانسپوٹرزسے وصول کی جانے والی سالانہ کروڑوں روپے کا ناجائز ٹول ٹیکس بندکرایا جائے۔ ٹرانسپورٹرز رہنماؤں کا کہناہے کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی اصول کے مطابق ملک بھرمیں نیشنل ہائی وے پر ایک سوکلومیٹر پرٹول پلازہ قائم ہیں گذشتہ بیس پچیس سال کے دوران قومی شاہراہ کے معمولی اضافہ کرنے کے بعد بلڈآپریٹ اینڈ ٹرانسفر اصول کے تحت ہرٹول پلازہ پر سالانہ کروڑوں روپے ٹول ٹیکس وصول کیا جاتاہے۔ صرف سندھ میں قومی شاہراہ پر سات قانونی ٹول پلازہ ہیں سپر ہائی وے ٹول پلازہ،جام شورو ٹول پلازہ،سعیدآباد ٹول پلازہ،موروٹول پلازہ،رانی پور ٹول پلازہ،روہڑی ٹول پلازہ اوراوباڑو ٹول پلازہ شامل ہیں جن سے اربوں روپے سالانہ ٹول ٹیکس وصول کیا جاتا ہے معلوم ہوا ہے کہ ٹول ٹیکس پلازہ کے ٹھیکوں میں بااثر ٹھیکیداروں کے مخصوص گروپ کی اجارہ داری ہے جو مسلح اور زورآور ٹولوں کی طاقت رکھتے ہیں اور افسران سے ملی بھگت کرکے کروڑوں روپے خورد برد  کرلیتے ہیں۔ ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ کروڑوں روپے آمدنی کے باوجود نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی جانب سے قومی شاہراہ پر کوئی سہولت میسر نہیں۔ ریسٹورنٹ،اسپتال،ورکشاپ مرکز،صاف پینے کے پانی  وغیرہ کی سہولت نہیں ہے ٹرانسپوٹرز نے وزیراعظم،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس،وفاقی وزیرمواصلات،وزیراعلی سندھ اورچیف سیکریٹری سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں قومی شاہراہ پر قائم غیرقانونی ٹول پلازہ کنڈیارواورگھوٹکی ٹول پلازہ فوری طورپر بند کراکر ناجائز ٹیکس وصولی سے نجات دلائی جائے۔ 
تازہ ترین