• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبرپختونخوا ،سنگین جرائم میں صرف ایک فیصد افغان مہاجرین ملوث ہیں، رپورٹ

پشاور(صباح نیوز) خیبرپختونخوا میں خطرناک جرائم میں افغان مہاجرین کی بڑی تعداد کے ملوث ہونے کے وسیع تصور کے برعکس ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ صوبے میں صرف ایک فیصد ایسے مقدمات کا اندراج ہوا ہے جس میں افغان مہاجرین کو ملوث قرار دیا گیا۔خیبرپختونخوا کے معلومات تک رسائی کے حق کے ایکٹ 2013کے ذریعے حاصل کی جانے والی دستاویزات نے افغان مہاجرین کے جرائم میں ملوث ہونے کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات کیے ہیں جو سول قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فراہم کردہ تفصیلات کے  برعکس ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق یہ دستاویزات خیبرپختونخوا حکومت کے ڈائریکٹریٹ آف پروسیکیوشن اور محکمہ پولیس سے حاصل کی گئی ہیں ان دونوں اداروں سے دستاویزات حاصل کرنے کا مقصد صوبائی حکام کے دعوں کی توثیق اور تصدیق کرنا تھا۔دستاویزات میں 2014سے 30ستمبر 2016تک کے اعداد وشمار موجود ہیں جن میں اغوا برائے تاوان، اغوا، قتل، ڈکیتی، بھتہ اور بم دھماکوں جیسے سنگین جرائم کے اعداد وشمار شامل ہیں۔ڈائریکٹریٹ آف پروسیکیوشن کے مطابق اس عرصے میں 11685مقدمات درج ہوئے جن میں سے 10549کا چالان عدالت میں پیش کیا گیا، ان میں سے 134میں افغان مہاجرین ملوث ہیں، جو عدالت میں زیر سماعت مقدمات کا 1.27فیصد ہے۔ان مقدمات میں 23007افراد کو ملزم قرار دیا گیا، جن میں صرف 300افغان مہاجرین ہیں، اس کے تحت جرائم میں افغان مہاجرین کے ملوث ہونے کی شرح 1.3فیصد ہے۔مذکورہ اعداد وشمار قانون نافذ کرنے والے سول اداروں کی جانب سے ان دعوں کی تردید کرتے ہیں جن میں کہا جاتا رہا ہے کہ صوبے میں ہونے والے بیشتر جرائم میں افغان مہاجرین ملوث ہیں۔یاد رہے کہ خطے میں عسکریت پسندی میں اضافے سے قبل اور اس کے بعد پولیس متعدد مرتبہ افغان مہاجرین پر کچھ خطرناک جرائم میں ملوث ہونے کا الزام لگاتی رہی ہے جن میں اغوا برائے تاوان، بھتہ اور بم دھماکے شامل ہیں۔یہ بھی یاد رہے کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے بیان کیے جانے والے جرائم کے اعدادو شمار صوبے میں ہونے والے جرائم کا 15سے 30فیصد بنتے ہیں، اور اس حوالے سے نہ ہی پولیس اور نہ ہی دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ان دعوں کو سچ ثابت کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت ہی پیش کیے ہیں۔ادھر محکمہ پولیس کی جانب سے فراہم کردہ اعداد وشمار ڈائریکٹریٹ آف پروسیکیوشن کے اعدادوشمار سے معمولی سے بڑھے ہوئے ہیں جن کے پاس عدالت میں مقدمات کی پیروی کا مینڈیٹ موجود ہے۔محکمہ پولیس کے مطابق سال 2014میں افغان مہاجرین کے خلاف 146مقدمات درج ہوئے جبکہ ڈائریکٹریٹ کے مطابق ان مقدمات کی تعداد صرف 56تھی.
تازہ ترین