• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
میرے نہایت عزیز دوست اور کیمسٹ جناب سعید الظفر صدیقی صاحب کراچی کے رہائشی ہیں اور علم اور دین دوست ہیں۔ آپ نے نہایت محنت، مشقت سے موضوعات قرآن انسائیکلوپیڈیا تحریر فرمائی ہے۔ یہ انمول کتاب سات جلدوں پر مشتمل ہے اور اس میں 1800سے زیادہ موضوعات سے متعلق آیات قرآنی کا ایک جامع انتخاب ہے۔ آپ نے اس اہم کتاب کی اہمیت اور افادیت بڑھانے کی خاطر تمام موضوعات کا اردو ترجمہ مولانا فتح محمد جالندھری اور انگریزی ترجمہ ڈاکٹر محمد مارماڈیوک پکتھال کا شامل کیا ہے۔ آپ جب اس کتاب (سات جلدیں) دیکھیں گے تو احساس ہوگا کہ صدیقی صاحب نے کس قدر محنت کی ہے۔ یہ سات جلدیں سات ہزار صفحات پر مشتمل ہیں۔ یہ کتاب ملک کے بڑے شہروں کے کتب فروشوں سے دستیاب ہو سکتی ہے تاکہ کتاب کا زیادہ سے زیادہ مطالعہ ہوسکے اور زیادہ سے زیادہ عوام مستفید ہوسکیں۔ بھائی صدیقی نے اپنی زندگی کے پانچ نہایت قیمتی سال اس کتاب کی تیاری پر صرف کئے ہیں۔ اور ایسا کام وہی شخص کرسکتا ہے جس کا مذہب اسلام سے جنون کی حد تک لگائو اور محبت ہو۔ آپ جب اس کتاب کا مطالعہ کرینگے تو خود ہی احساس ہو جائے گا کہ صدیقی صاحب نے کتنی محنت کی ہے۔
بھائی سعیدالظفر صدیقی نے موضوعات قرآن پر جو دقیق، تفصیلی اہم کتاب لکھی ہے وہ اس موضوع پر پہلی کتاب تو نہیں البتہ سب سے اعلیٰ کتاب ہے۔ میرے عزیز و محترم دوست و دانشور پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے اس سے پہلے اس موضوع پر لکھی گئی کتب کا حوالہ دیا ہے ’’مثلاً آپ نے بتلایا ہے کہ اس ذیل میں کام ہوتا رہا ہے اور ہر شخص نے اپنی اپنی سطح پر کوشش کی ہے۔ مثلاً ڈپٹی نذیر احمد نے قرآنی ترجمہ کے آخر میں ایک اشاریہ مرتب کردیا تھا مگر عنوانات خالص فہمی انداز میں لکھے گئے تھے۔ پھر حال ہی میں مرحوم دوست زاہد ملک صاحب کی نہایت عمدہ پیش رفت مضامین قرآن حکیم بھی شائع ہوئی تھی۔ نقوش کا قرآن نمبر تو خاصے کی چیز ہے۔ چند ہی برس پہلے ایک جامع اشاریہ مضامین قرآن کئی جلدوں میں ڈاکٹر اطہر محمود اشرف کی تحقیق اور تدوین کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ سب قرآن فہمی کا ہی سلسلہ جاریہ ہے۔ مسلمانوں کیلئے تو ہدایت کا مآخذ قرآن مجید ہی ہے جو بہ زبان عربی ہے۔ کسی خصوصی موضوع پر قرآنی ہدایت کے فوری حصول کیلئے اشاریے یعنی انڈیکس کا ہونا بہت مفید ہے۔ بس جناب صدیقی صاحب بھی تائید حق کے ساتھ نہایت سنجیدگی کے ساتھ اسی سلسلہ کا حصہ بن گئے ہیں اور آج ان کی لگن اور سنجیدہ روی کی بدولت اٹھارہ سو سے زیادہ موضوعات اور سات ہزار صفحات پر مشتمل ایک قرآنی انڈیکس ترتیب پا گیا ہے جس میں حروف تہجی کی ترتیب سے اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں شامل ہے‘‘۔ یہ وہ کوزہ ہے جس میں برادرم پیرزادہ نے سمندر کو بند کردیا ہے۔
دیکھئے بھائی صدیقی نے قرآنی آیات و مضامین پر تبصرہ اور تشریح اردو اور انگریزی زبانوں میں کیا ہے۔ ہمارا نوجوان طبقہ آہستہ آہستہ اردو زبان سے نابلد ہوتا جارہا ہے اور فوراً انگریزی ترجمہ تلاش کرتا ہے اس لئے یہ کتاب ان کے لئے نہایت مفید ہے۔ جیسا کہ کتاب میں شامل میں نے اپنے تبصرے میں لکھا ہے بھائی صدیقی ایک فرشتہ خصلت، مخیّر، ادب دوست، کیمسٹ اور خوش مزاج شخصیت کے حامل ہیں۔ آپ پر اللہ تعالیٰ کی نظر کرم کا نتیجہ ہے اور اس کی رہنمائی ہے کہ آپ نے اتنی اہم اور مفید معلوماتی ضخیم کتاب لکھی ہے۔
آپ نے کتاب کے پیش لفظ میں بہت اچھی اور مفید باتیں لکھی ہیں وہ آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ ’’یہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور ہزار سال سہی مگر سچ بات تو اَب بھی یہی ہے کہ تاریخی اعتبار سے سائنس بہت کم عمر ہے اس کی کہی ہوئی ہر بات انسانوں کی کہی ہوئی ہوتی ہے، اس کا دائرہ کار ہنوز محدود ہے۔ یہ بذات خود کبھی غیرمتنازع سچائی تک رسائی کا دعویٰ نہیں کرتی۔ سائنس میں مطلق صداقت کا کوئی وجود نہیں۔ یہ تغیّر پذیر ہے کسی قطعی حل تک رسائی سائنس کے مزاج اور دسترس میں نہیں جبکہ قرآن کریم انسانوں کا نہیں بلکہ خود خالق کائنات کا کلام ہے۔یہی وجہ ہے کہ اسکا دائرہ کار محدود نہیں بلکہ لامحدود ہے۔ اس میں جو بات بھی بیان کی گئی ہے وہ خالص حقیقت ہے۔ یہ تغیر و تبدل سے قطعی پاک و لاریب ہے۔ ہمیشہ مطلق صداقت اس کا طرّہ امتیاز ہے۔ قرآن کریم انسانوں سے متعلق کائنات اور اس کے مظاہر پر گزشتہ چودہ صدیوں سے افشائے راز کرتا چلا آرہا ہے۔ قرآن کریم میں بیان کردہ حقائق اپنی صداقت کیلئے کسی سائنس کے محتاج نہیں۔ قرآن سے سائنس نے رہنمائی حاصل کی ہے۔ اگر سائنس کا کوئی نظریہ قرآن کریم کے بیان کردہ حقائق سے متصادم ہو تو یہی سمجھا جائے کہ ابھی سائنس کو اس معاملے میں مزید تحقیق اور اصلاح کی ضرورت ہے۔ یہ بات غیرمتنازع ہے کہ کلام مجید حیات انسانی کے لئے کامل دستورالعمل، معاشرتی اور سیاسی علوم کا منبع، دینی علوم کی اساس، آفاقی قوانین کا سرچشمہ اور اعلیٰ ترین مذہبی لائحہ عمل ہے۔ زندگی بسر کرنے کا علم سکھاتا ہے۔ چونکہ تمام علوم زندگی کا ہی ایک حصّہ ہیں اس لئے قرآن کریم میں ہر مضمون مثلاً معاشیات، علم نباتات و حیوانات، موسمیات و ارضیات وغیرہ سے متعلق بلیغ علمی اشارے ملتے ہیں جو مختصر ہونے کے باوجود اتنے جامع ہیں کہ بڑی سے بڑی سائنس کی کتابوں پر حاوی ہیں۔ کائنات کے جو راز انسانوں نے صدیوں کی دن رات محنت و کاوش کے بعد اب دریافت کئے ہیں، قرآن پاک میں ان کی طرف واضع اشارے پہلے سے موجود ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ہی ساتھ کلام مجید میں اخلاقی تعلیمات، شرعی احکامات، نصیحت و دعوت، بشارت و وعید، سبق آموز واقعات و قصائد، نیز اس کائنات سے متعلق کہ یہ کیسے بنی اور کیوں تخلیق کی گئی، اس لامحدود سلسلہ تخلیق میں انسان کا مقام و کردار کیا ہے، اپنے خالق کے ساتھ اس کا کیا تعلق ہے کیا رشتہ ہے۔ انسان کو اس کائنات میں زندگی کیسے گزارنی چاہئے، حکومت و نیابت میں اس کا کیا کردار ہونا چاہئے، طہارت و پاکیزگی کیا ہے۔ وراثت کی تفصیل وغیرہ تمام موجود ہیں‘‘۔
بھائی صدیقی نے جو یہ کام کیا اس کا اجر تو اللہ تعالیٰ ہی دے گا میری ان کے لئے یہی دُعا ہے کہ
خط ان کا بہت خوب، عبارت بھی ہے اچھّی
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ
(نوٹ) ایک بہت ہی دکھ دینے والی المناک خبر یہ ہے کہ میرے نہایت قابل و عزیز دوست انجینئر محمد نسیم خان 8جنوری کو خالق حقیقی سے جاملے، مرحوم نسیم خان نے کہوٹہ میں جو اعلیٰ خدمات انجام دی تھیں وہ سنہری حروف سے تاریخ ایٹمی پروگرام میں لکھی جائینگی۔ جب بھٹو صاحب نے مجھے ایٹمی پروگرام کی تشکیل کی ذمّہ داری سونپی تو مجھے انجینئروں اور سائنسدانوں کی سخت ضرورت پیش آئی۔ مجھے کسی نے بتلایا کہ نسیم خان قابل اور محنتی انجینئر ہیں۔ میں نے ان کے ادارے کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم خان سے انکے تبادلے کی درخواست کی تو انھوں نے صاف انکار کر دیا۔ نسیم خان نے مجھے بتلایا کہ وہاں ان کیلئے کوئی کام نہیں ہے اور وقت کاٹ رہے ہیں۔
میں نے جنرل ضیاء سے کہا انھوں نے سید علی ضامن نقوی سے جو اُن کے پرانے دوست تھے اور اب ہمارے پروگرام کی سیکورٹی کے سربراہ تھے، کہا کہ پروفیسر اسلم خان سے کہدیں کہ میں نے حکم دیا ہے کہ نسیم خان کل صبح 9بجے ڈاکٹر خان کو رپورٹ کریں۔ دوسرے دن نسیم خان آگئے۔ وہ ہیرا تھے۔ میں نے پہلے ان کو ڈپٹی ڈائریکٹر، پھر ڈائریکٹر اور پھر ڈائریکٹر جنرل بنا دیا۔ وہ اپنے کام میں نہایت ماہر تھے۔ انھوں نے جس خوش اسلوبی و مہارت سے ہمارے پلانٹ کو آٹومیٹک کنٹرول دیا وہ قابل دید تھا۔ 35سال میں ایک حادثہ نہیں ہوا جبکہ ہم نے ہزاروں ٹن یورینیم ہیکسافلورائڈ گیس استعمال کی اور 96فیصد افزودہ یورینیم بموں کی تیاری کے لئے بنایا۔ اللہ پاک ان کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام دے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین

.
تازہ ترین