• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

135پاکستانی ماہی گیر بھارتی جیلوں میں قید ہیں، وزارت خارجہ

اسلام آباد(صباح نیوز)وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا ہے کہ اس وقت 135پاکستانی ماہی گیر بھارت کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔وزارت خارجہ کی جانب سے پیش کی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیودہلی میں موجود پاکستانی ہائی کمیشن کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کے مطابق 98ماہی گیر تاحال وکیل تک رسائی کے منتظر ہیں، دو جلد پاکستان واپس آجائینگے اور 35اپنی شہریت کی تصدیق کا انتظار کررہے ہیں۔ ایک انگریزی اخبار کے مطابق یہ رپورٹ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے بینچ کو پیش کی گئی، جو پاکستان فشر فوک فورم (پی ایف ایف) اور پاکستان انسٹیٹیوٹ فار لیبر ایجوکیشن اینڈ ریسرچ (پائیلر)کی جانب سے دائر کی جانے والی ایک آئینی درخواست کی سماعت کررہے تھے۔ پٹیشن میں بھارت کی جیلوں میں موجود پاکستانی ماہی گیروں کی خراب حالت کی جانب توجہ دلائی گئی ہے۔دونوں ادارے پائیلر اور پی ایف ایف گہرے سمندر میں شکار اور اس حوالے سے غیر قانونی جال کے استعمال پر پابندی، پاکستانی اور بھارتی جیلوں میں قید ماہی گیروں کی رہائی اور کنٹریکٹ لیبر نظام کے خاتمے کیلئے لابنگ کرتے ہوئے پاکستان میں موجود ماہی گیروں کے مفادات اور حقوق کے تحفظ کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔مذکورہ رپورٹ میں دفتر خارجہ نے بتایا ہے کہ 2015میں بھارتی جیلوں سے 121پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کیا گیا تھا جبکہ 2016میں صرف 9پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کیا گیا۔درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر راحیل کامران شیخ نے ایک انٹرویو  میں فراہم کیے جانے والے اعداد وشمار کو متنازع قرار دیتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی تعداد کم بتائی گئی ہے۔انھوں نے موقف اختیار کیا کہ بھارتی جیلوں سے رہائی پانے والے قیدیوں نے پی ایف ایف کو انڈین جیلوں میں قید متعدد قیدیوں کے نام بتائے ہیں جو پاکستان ہائی کمیشن کی مرتب کی جانے والی 135افراد کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ دوسری طرف وکیل نے افسوس کا اظہار کیا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے ان قیدیوں کی وہ مدت نہیں بتائی گئی جس روز سے انھیں حراست میں لیا گیا تھا اور یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ اب تک ان کو کیا قانونی مدد فراہم کی گئی ہے۔ اس سے قبل 4اکتوبر 2016کو ہونے والی سماعت کے دوران دفتر خارجہ نے وضاحت پیش کی تھی کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ جامع مذاکرات کی معطلی کے باعث انڈیا کی جانب سے حراست میں لیے گئے ماہی گیروں کی رہائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ تاہم اپنی حالیہ رپورٹ میں دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جب بھی کسی ماہی گیر کی حراست کے حوالے سے وزارت کو اطلاع ملتی ہے تو وہ فوری طور پر بھارت کی وزارت داخلہ سے رابطہ کرتے ہیں اور انھیں اس شخص کو وکیل فراہم کرنے کی درخواست کی جاتی ہے تاکہ ماہی گیر کی معلومات اور اس کے پاکستانی ہونے کی تصدیق کی جاسکے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جب ماہی گیر کے پاکستانی شہری ہونے کی تصدیق ہوجاتی ہے تو پاکستانی حکومت ان افراد کی واپسی کیلئے بھارتی حکومت سے باضابطہ درخواست کردیتی ہے۔
تازہ ترین