• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ہیپاٹائٹس کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے بڑھ گئی، میرخلیل الرحمٰن سوسائٹی کے زیراہتمام سیمینار

راولپنڈی (ساجد چوہدری ، اپنے نامہ نگار سے) میرخلیل الرحمٰن میموریل سوسائٹی (جنگ گروپ آف نیوز پیپرز)، فیروز سنز لیبارٹریز (پرائیویٹ لمیٹڈ) ، سوسائٹی آف تھیراپیٹوٹیک اینڈ اینڈوسکوپی) پاکستان اسٹپ اور ایڈوانس معدہ و جگر سینٹر فار لیور ڈیزیز کے زیر اہتمام خصوصی پبلک ہیلتھ سیمینار بعنوان ہیپاٹائٹس فری راولپنڈی کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار کے میزبان و اہتمام و موڈرئیٹر واصف ناگی تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما وچیئرمین سپورٹس اسٹیئرنگ کمیٹی پنجاب محمد حنیف عباسی نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کوششوں سے راولپنڈی سمیت پنجاب میں صحت اور دیگر شعبوں میں انقلاب آیا ہے۔  راولپنڈی کے تینوں الائیڈ ہسپتال پنجاب کے دیگر ہسپتالوں سے بہتر ہیں۔پرنسپل وچیف ایگزیکٹو الائیڈ ہسپتال راولپنڈی پروفیسر ڈاکٹر محمد عمر کے اس مشن  جس میں انہوں نے راولپنڈی کو ہیپا ٹائٹس فری بنانا چاہتے ہیں، کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ہم راولپنڈی کو ہیپاٹائٹس سے فری کرینگے۔ان تینوں ہسپتالوں کیلئے 3ارب روپے ملے تھے جن سے ہسپتالوں میں شہریوں کو صحت کی اچھی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں، موجودہ حکومت کی کوششوں سے راولپنڈی میں سکولز ، ہسپتال،کالجز اور گرائونڈز  بنائے گئے۔ہم نواز شریف پارک کے ساتھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی بنانے جا رہے ہیں اس میں کڈنی ٹرانسپلانٹ اور لیور ٹرانسپلانٹ بھی ہے۔ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں 30فیصد لوگ خیبرپختونخوا سے آتے ہیں ، یہاں پر ریڑھی والے کا مفت علاج ہوتا ہے جبکہ امیر پیسے دیکر علاج کرواتے ہیں، لوگ صحتیاب ہو رہے ہیں ، الائیڈ ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز کی تعداد بڑھا دی گئی ہے ، ہولی فیملی کی بہت بڑی ایمرجنسی ہے۔ راولپنڈی میں کھیل کے میدان بنائے جا رہے ہیں دس پہلے بنا چکے ہیں اس سے زیادہ مزید بنائے جائیں گے، ہم نے گندے پانی کا خاتمہ کرنا ہے ، پنجاب حکومت بہت سے کاموں میں آگے ہے۔ تھانہ ٹھیک نہیں ہوا ہے وہاں لوگوں کو ریلیف نہیں ملتا، کمزور کیلئے ریلیف نہیں کھڑپینچ کیلئےہے۔ 46فلٹریشن پلانٹس اپنے حلقے میں لگوائے ہیں، واسا سے اس کی رپورٹ منگواتا ہوں۔ پنجاب میں فوڈ اتھارٹی نے لوگوں کو  جس دن سے آگاہی فراہم کی ہے، چار شادیوں سے بھوکا گھر چلا جائوں گا گھر دال کھانا پسند کروں گا۔چیئرمین پی ایچ اے اور رکن قومی اسمبلی ملک ابرار احمد نے کہا کہ میڈیا کو اچھے کاموں کو بھی لوگو ں تک پہنچانا چاہئے ، ہم اس مہم میں جب نکلیں گے تو مل کر گلی محلے میں ڈاکٹر عمر کی ٹیم کا حصہ بنیں گے۔اس ٹیم نے جو راولپنڈی کو ہیپاٹائٹس فری بنانے کا ذمہ لیا ہے ، یہ ہم پر قرض ہے ہم اس کو اتاریں گے۔ چیف آپریٹنگ افسر پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر محمد اجمل خان نے کہا کہ وزیراعلٰی پنجاب کے سامنے بات کی کہ راولپنڈی شہر اور ضلع کیلئے ڈاکٹر عمر کی موجودگی بہت بڑی نعمت ہے ، پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن ایک ریگولیٹری باڈی ہے ، ریگولیٹر کے بارے میں ہمارے جذبات کیسے ہوتے ہیں ، ٹیکس دینے کو کوئی تیار نہیں ، پچھلے ستر سال سے ہیلتھ کیئر سروس ڈیلیوری میں کسی طرح سے ریگولیٹ نہیں ہو رہے تھے، ایک وائلز سے ملٹی پل انجکشن لگائے گئے ، ریگولیٹ نہ ہونے اور نہ کئے جانے کی وجہ سے عطائیت کا ناسور پھیلا۔ ہم نے medical  abuseبھی کیا اور عطائیت کو بھی فروغ دیا۔ ہم نے ایسے پانچ ہزار عطائیت کلینکس بند کئے ہیں جن میں سے 25فیصد کے پیچھے کوالیفائیڈ لوگ کھڑے ہیں۔ کوالیفائیڈ ڈاکٹر سرٹیفکیٹس دیتے ہیں کہ یہ ہمارا کلینک ہے یہ اپنا نام استعمال کرنے کا 15سے60ہزار روپے لے رہے ہیں۔ پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کی طرف سے سٹینڈرڈ بنا لئے گئے ہیں۔ وائلز سے ملٹی پل انجکشن پر پابندی ہے ، ہمیں اپنی صحت اور ایمان کی حفاظت خود کرنی ہے۔ ڈاکٹروں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مریضوں کو بتائیں کہ غیرضروری ٹیسٹ سے بچیں۔ عطائیت کی حوصلہ افزائی نہ کی جائے۔انہوں نے  کہا کہ عطائیوں کو میڈیا میں جگہ نہیں دی جانی چاہئے۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد عمرنے کہا کہ راولپنڈی کو ہیپاٹائٹس فری بنانا میرا مشن ہے ،یہ کوئی پروگرام نہیں ، پروگرام وہ ہوتا ہے جس کیلئے فنڈنگ کی جاتی ہے مگر مشن کیلئے عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں فنڈنگ کیلئے اللہ تعالٰی سبب پیدا کرتا ہے ، فنڈنگ کیلئے میں پریشان نہیں کہ پیسے کہاں سے آئیں گے۔ ایک شخص کو آنے کی دعوت  تھی مگر اس نے  کہا کہ وہ نہیں آسکتا مگر 6سو ڈالر اس نے بھجوا دیئے۔ تینوں ہسپتالوں میں 30لاکھ لوگ آتے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وعدہ لیا تھا کہ ہسپتالوں کی حالت کو بہتر بنانا ہے تاکہ عام آدمی کو صحت کی سہولتیں مل سکیں  جبکہ سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی نے وعدہ نہیں لیا بلکہ اس کام کے کرنے کی  ذمہ داری ڈال دی۔ انہوں نے کہا کہ الائیڈ ہسپتالوں میں 2013ء کے مقابلے میں آج شہریوں کو بہت زیادہ صحت کی سہولتیں پہنچائی جا رہی ہیں۔ پچھلے تین سالوں میں پنجاب حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد حنیف عباسی کے توسط سے تین ارب روپے کا پیکیج ان ہسپتالوں کیلئے دیا، فنڈز کے حصول کیلئے ڈاکٹر محمد اسلم کا بھی بڑا کردار ہے۔ لیور سنٹرز میں سب سے زیادہ انوسٹمنٹ فیروز سنز کی ہے۔ملک میں ہیپاٹائٹس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔ راولپنڈی کی 56لاکھ کی آبادی میں یہ تعداد 25ہزار ہوگی، اگر ان کا علاج  نہ کیا گیا تو آئندہ پندرہ سالوں میں  ان میں سے 20ہزار کے جگر کے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوگی یا پھر ان میں بعض کو جگر کا کینسر ہو سکتا ہے۔ ایک ٹرانسپلانٹ پر 60لاکھ روپے لگتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم اپنے مشن کے تحت پہلے چھ ماہ میں ایک لاکھ لوگوں کی سکریننگ کرینگے ان میں سے پانچ ہزار لوگوں کے مزید ٹیسٹوں کی ضرورت ہوتی ہے ، ایک لاکھ افراد کی سکریننگ فیروز سنز نے کہا کہ وہ مفت کر کے دینگے اگلے ٹیسٹ ہماری ٹیم کرے گی اس کے بعد ٹریٹمنٹ کا مرحلہ شروع ہو گا،اگر راولپنڈی ہیپاٹائٹس فری ہو جاتا ہے تو یہ ملک کی نیک نامی ہو گی۔ الائیڈ ہاسپٹلز کا انچارج بن گیا تو مجھ پر یہ قرض تھا کہ اس کو ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے اس مشن کے ہیرو  محمد حنیف عباسی ہیں کہ وہ اس کو کیسے آگے لیکر جاتے ہیں۔ چیئرمین بورڈ آف مینجمنٹ الائیڈ ہسپتال میڈیکل کالج راولپنڈی ڈاکٹر محمد اسلم نے کہا کہ حکومتی اداروں میں کام کرنا مشکل ہوتا ہے ان اداروں میں اگر کسی کام کیلئے پیسوں کی ضرورت پڑ جائے تو اس کی اجازت لینا بہت مشکل ہے۔وزیراعلٰی پنجاب نے  فوری فنڈز ریلیز کئے ہیں۔ راولپنڈی کے ہسپتالوں کی صورتحال بدل چکی ہے ، تینوں ہسپتالوں کو اس قدر وسیع کر دیا ہے کہ اگلے دس سالوں میں یہ ضرورت پوری کرنے کیلئے کافی ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ مشینری کی مرمت کیلئے اپنے فنڈز ہوں ، ڈائیلاسز کے شعبہ میں بہت بہتری آئی ہے۔میاں شہباز شریف پہلے وزیراعلٰی ہیں جنہوں نے راولپنڈی میں صفائی کی صورتحال کو بہتر بنایا ہے۔  واصف ناگی نے تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اس سیمینار کا مقصد لوگوں کو آگاہی دینا ہے  کہ آنے والے وقتوں میں اس بیماری کی شرح کئی گنا ہو سکتی ہے اور اس بیماری کا علاج بہت مہنگا ہے۔ فیروز سنز کے نمائندے ڈاکٹر شاہد فاروقی نے کہا ہیپاٹائٹس پاکستان میں ہی نہیں پوری دنیا میں پھیل رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ حکومت اس کے خاتمہ کیلئے بہت اچھا کام کر رہی ہے انہوں نے ڈاکٹر عمر کے راولپنڈی کو ہیپاٹائٹس سے فری کرنے کے پروگرام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام سے شروع ہونے سے راولپنڈی ہی نہیں پورا پاکستان اس بیماری سے فری ہو جائے گا۔پروفیسر آف گیسٹرو انٹرلوجی فوجی فائونڈیشن ہسپتال ڈاکٹر جنرل تصور حسین نے کہا کہ ہیپاٹائٹس بی میں کسی حد تک کمی آ رہی ہے مگر سی میں کمی نہیں آ رہی ہے ، ہمیں اس مرض سے بچنا چاہئے اچھی ادویات آ رہی ہیں جس سے بہتری آ رہی ہے۔ میڈیکل کیئر فیسلٹی سے یہ مرض پھیل رہا ہے ، ہمیں اپنی صحت کا خیال رکھنا چاہئے تاکہ ہسپتالوں میں نہ جانا پڑے،اگر چلے بھی جائیں تو ڈاکٹر غیرضروری انجکشن نہ لگائیں اور نہ ہی غیرضروری ٹیسٹ کروائیں، نہ ہی اینڈوسکوپی کرائی جائے، اگر انجکشن کے بغیر علاج ہو سکتا ہو تو کرایا جائے۔ وائلز کا پاکستان میں استعمال منع ہے جو ڈاکٹر یہ کر رہے ہیں انہیں بھی یہ مرض لگ سکتا ہے۔ معیاری سرنج کے ساتھ ساتھ سرجری کیلئے  معیاری آلات  ہوں۔پرنسپل واہ میڈیکل کالج  پروفیسر ڈاکٹر وسیم الدین نے ہیپاٹائٹس کی اقسام بتاتے ہوئے کہا کہ اے اور ای خوراک سے پھیلتے ہیں اور یہ زیادہ خطرناک نہیں ہوتے ، بی اور سی زیادہ خطرناک وائرس ہیں، 25کروڑ افراد دنیا میں یہ وائرس  کیری کرتے  ہیں جبکہ سی کے تیرہ سے پندرہ کروڑ  افراد ہیں۔ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کی شرح زیادہ ہے۔ مجموعی آبادی کے پانچ فیصد افراد کو یہ مرض لاحق ہے۔ ممبر بورڈ آف مینجمنٹ راولپنڈی میڈیکل کالج اینڈ الائیڈ ہسپتال خلیل احمد نون نے کہا کہ ہم راولپنڈی کو فری ہیپائٹس شہر بنائیں گے۔ ڈاکٹر منظور احمد نے کہا کہ ڈاکٹر عمر اور ان کی ٹیم کابھرپور تعاون کیا جائے گا۔ہم کوشش کریں گے کہ ڈاکٹر ز میڈیکل اخلاقیات کا خیال کرتے ہوئے اپنا نام غلط استعمال نہ ہونے دیں۔ڈاکٹر قیوم اعوان نے کہا کہ مساجد کو بھی آگاہی کیلئے استعمال کرنے کی ضرورت ہے سب سے پہلے ہیپاٹائٹس کیخلاف جنہوں نے آواز اٹھائی تھی وہ بھی ڈاکٹر عمر ہی تھے جو لوگ مستحق ہیں ان تک پہنچا جائے۔  فوکل پرسن فار کنٹرول اینڈ پریوینشن آف ہیپاٹائٹس ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی پروفیسر ڈاکٹر زاہد منہاس نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عمر اور ان کی ٹیم یہ پروگرام لیکر چلے ہیں تو اس میں کامیاب ہونگے۔
تازہ ترین