• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان اسٹیل ملز کو نجکاری کمیشن بورڈ کی جانب سے گزشتہ روز تیس سال کے لئے لیز پر دیے جانے کا فیصلہ بظاہر ایک مشکل مسئلے کا موزوں حل نظر آتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق بورڈ کے چیئرمین محمد زبیر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں طے پایا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے اثاثے فروخت نہیں کیے جائیں گے لیکن ادارے کو تیس سال کے لئے نجی سرمایہ کار کے حوالے کر دیا جائے گا۔ مسلسل بھاری خسارے سے دوچار قومی ادارے کے مستقبل کا تعین کرنے کے لئے بورڈ کے سامنے جو راستے تھے ان میں سے ایک مکمل نجکاری اور دوسرا پینتالیس سال کے لئے لیز پر دئیے جانے کا تھا۔ لیکن تمام پہلوؤں کا جائزہ لئے جانے کے بعد پاکستان اسٹیل کو تیس سال کے لئے لیز پر دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ مشرف دور میں شوکت عزیز کی وزارت عظمیٰ کے دوران اس ادارے کو منافع بخش ہونے کے باوجود نجی شعبے کے حوالے کیا جانے والا تھا لیکن سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے کر اس فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔ تاہم پچھلی منتخب حکومت کے دور میں یہ ادارہ بھاری خسارے میں چلا گیا اور موجودہ حکومت بھی اسے منافع بخش بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکی جس کی بنا پر یہ قومی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ بن کر رہ گیا۔ اس صورتحال سے نجات کا ایک طریقہ یہ تھا کہ پاکستان اسٹیل کو مکمل طور پر نجی شعبے کے حوالے کر دیا جائے تاہم فولاد سازی کی صنعت دفاع سمیت کئی حوالوں سے ملک کے لئے جس کلیدی اہمیت کی حامل ہے اس کے باعث اس حل پر بجا طور پرسنگین خدشات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔ جبکہ اسٹیل ملز کی نجکاری کے بجائے اسے تیس سال کی متعین مدت کے لئے لیز پر نجی شعبے کا سپرد کرنے سے یہ ادارہ ریاست ہی کی ملکیت رہے گا، ملازمین کا روزگار بھی ممکنہ طور پر محفوظ رہ سکے گا اور قومی مفادات کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا ممکن ہوگا جبکہ مقررہ مدت کے اختتام پر اسے واپس سرکاری تحویل میں لینے کا راستہ بھی کھلا ہوگا، لہٰذا یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ مشکل صورتحال سے نکلنے کا یہ ایک بہتر، زیادہ قابل عمل اور مناسب راستہ ہے۔

.
تازہ ترین