• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، قومی اسمبلی و سینیٹ میں اپوزیشن لیڈروں سید خورشید شاہ اور چوہدری اعتزاز احسن سمیت بعض دیگر پارلیمانی رہنمائوں کے فرضی بنک اکائونٹس میں کروڑوں روپے کی جعلی ٹرانزیکشن کے ذریعے ان ممتاز سیاسی شخصیات کو بدنام کرنے کی ایک سازش منظر عام پر آئی ہے جس کی اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے نے فوری طور پر تحقیقات شروع کردی ہے تا کہ اس میں ملوث افراد کو بے نقاب کیا جا سکے ایسے وقت میں جب اعلیٰ عدالتوں میں کئی سیاسی لیڈروں کے خلاف کرپشن اور نااہلی کے مقدمات کی سماعت ہورہی ہے متذکرہ بالا شخصیات کو ان کے اکائونٹس میں دس دس کروڑ روپے جمع کرائے جانے کی رسیدیں موصول ہونا محض مذاق نہیں بلکہ انہیں عوام کی نظروں میں گرانے کی کوشش ہی ہوسکتی ہے ان شخصیات نے فوری طور پر اسٹیٹ بینک اور ایف آئی اے کے حکام کو خطوط کے ذریعے توجہ دلائی ہے اور معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ یہ فراڈ ٹرانزیکشن ہے اور بنک کی ابتدائی تحقیقات میں اس کے جعلی ہونے کی تصدیق کی گئی ہے یہ امر قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل اسی قسم کی ایک واردات صحافیوں کو بدنام کرنے کے لئے بھی کی گئی تھی اور اس مقصد کے لئے بحریہ ٹائون کے جعلی لیٹر پیڈ کو استعمال کیا گیا تھا تحقیقات ہوئی تو عدالت نے اسے جعلسازی قرار دیا بعد میں اس شخص کا بھی پتہ چل گیا جس نے یہ حرکت کی تھی مگر اسے کوئی سزا نہیں ہوئی اگر اسے کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آئندہ اس طرح کی وارداتوں کا راستہ روکا جا سکتا تھا ممتاز پارلیمانی رہنمائوں کے فرضی اکائونٹس میں جعلی ٹرانزیکشن کو مکمل تحقیقات کے بعد منطقی انجام تک پہنچایا جانا چاہئے اور اس کے پیچھے جن لوگوں کا بھی ہاتھ ہو انہیں ان کے کئے کی سزا ضرور دلوانی چاہئے تا کہ آئندہ قومی رہنمائوں پر کسی کو بلا جواز کیچڑ اچھالنے کی جرأت نہ ہو۔

.
تازہ ترین