• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہمارے عزیز دوست فرخ سہیل گوئندی نے ’’آرکیالوجی‘‘ میں ماسٹر کی ڈگری اور شریک حیات حاصل کرنے کے بعد قومی سیاسی یونیورسٹی سے ’’جیالوجی‘‘ کے شعبے میں ’’پی ایچ ڈی‘‘ کرلیا ہے مگر ابھی فیصلہ نہیں ہوسکا کہ ’’متوالوجی‘‘ کے شعبے میں شعیب بن عزیز کے علاوہ اور کون ہے جو کہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ گوئندی نے مختلف قسم کے جیالوں کے گہرے مطالعے اور تجربے کے بعد ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے اور شعیب بن عزیز متوالوں کے گہرے مطالعے اور وسیع مطالعے کے بعد متوالوجی کے ڈاکٹر بنے ہیں۔ اندازہ لگایا جا رہا تھا کہ قومی سیاست میں ابھرنے والی تیسری طاقت عمران خان کے دھرنوں کے ذریعے حاصل ہونے والی ’’دھرنالوجی‘‘ کےمضمون اور شعبے کی بنیاد رکھیں گے یا اس شعبے کو پاکستان تحریک انصاف (PTI)کے حوالے سے ’’پیٹالوجی‘‘ کا شعبہ پیش کریں گے مگر تحریک انصاف دھرنوں سے باہر نکلنے کی کوشش نہیں کر رہی اور اگر اگلے عام انتخابات تک دھرنوں میں شامل رہی تو دھرنوں کے باہر اس کا وجود معدوم ہو جائے گا اور متوالوجی کا شعبہ بھی یہی چاہتا ہے۔پیپلز پارٹی نے قومی سیاست کو بھٹو کے جیالوں کا تحفہ دیا اور مسلم لیگ نون نے اس کے مقابلے میں نوازشریف کے متوالوں کو پیش کیا۔ جیالوں کا ملک کی سیاست کے ماضی اور حال کے علاوہ مستقبل سے بھی گہرا تعلق ہے اور ان جیالوں نے اپنی قربانیوں کے ذریعے قومی سیاست میں ایک واضح مداخلت کو مستقل بنا لیا ہے۔ تازہ ترین صورتحال میں پرانے جیالے جو پارٹی سے ناراض یا مایوس ہوگئے تھے دوبارہ پارٹی کے اندرآ رہے ہیں خیال ہے کہ جیالوں کی تقلید میں متوالے بھی پہلے سے زیادہ مصروف سیاست ہو جائیں گے متوالوں کا اگر نعرہ ہے کہ قدم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں تو متوالوں کا یہ نعرہ ہو سکتا ہے کہ رقم بڑھائو ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ’’جیالوجی‘‘ کے شعبہ سے تعلق رکھنے والے قربانیاں دینے کا ریکارڈ قائم کرسکتے ہیں۔ ان کے لیڈر اگر اپنی زندگیوں کو قربان کرنے کی ہمت رکھتےہیں تو وہ جسمانی قید اور لاٹھی چارج کی انتہائوں کو عبور کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکا کہ ’’جیالوجی‘‘ کے شعبے نے پاکستان کو ایک نیا کلچر اور نئی تہذیب دی ہے ۔’’متوالوجی‘‘ کا شعبہ اگرچہ جیالوجی کے مقابلے کے لئے وجود میں لایا گیا تھا مگر اس نے بھی ایک کلچر کا انداز اختیار کرلیا ہے۔ دونوں بہت عرصہ تک پاکستان کی قومی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنےکی صلاحیت رکھتےہیں لیکن ’’دھرنالوجی‘‘ کے مستقبل کے بارے میں کوئی خاص پیش گوئی نہیں ہوسکتی۔ دھرنالوجی کنٹینرز کے اوپر سے نیچے اترے گی یا اگلے عام انتخابات میں کوئی کام دکھانے کے قابل ہوگی تو شاید کچھ کہا جاسکےگا فی الحال تو عمران خاں مستقبل کے ایئر مارشل ہی دکھائی دیتے ہیں۔

.
تازہ ترین