• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم نواز شریف نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریزسے ملاقات میں کشمیریوں کے حق خود ارادی کے حوالے سے انہیں عالمی ادارے کی ذمہ داری کا بھرپور طور پر احساس دلاکر بلاشبہ اپنا فرض بخوبی انجام دیا۔ وزیر اعظم نے اس حقیقت کو اجاگر کیا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں میں کشمیری عوام کو غیرجانبدارانہ رائے شماری کی ضمانت دی گئی ہے لہٰذا اقوام متحدہ کو اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیںجبکہ سیکریٹری جنرل نے وزیر اعظم کو یقین دہانی کرائی کہ وہ پاک بھارت مسائل کی حساسیت سے پوری طرح آگاہ ہیں اور پورے خطے کے لیے زیادہ سے زیادہ تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر ی عوام کو حق خودا ختیاری دینے کا وعدہ پورا کرنے کے بجائے بھارت نے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دے کر سات دہائیوں سے ان کے خلاف جس طرح ظلم و تشدد کا بازار گرم رکھا ہے، اس کے بعد کسی بھی باضمیر،انصاف پسند اور انسان دوست شخص کے لیے بھارت کے کھوکھلے موقف کی حمایت ممکن نہیں۔ اس حقیقت کا ایک بھرپور مظاہرہ گزشتہ روز برطانوی پارلیمنٹ میں ارکان کی ایک بڑی تعداد کی جانب سے بریگزٹ کی طرح کشمیری عوام کو بھی اپنے مستقبل کو خود فیصلہ کرنے کا حق دینے کی مکمل حمایت کی شکل میں ہوا۔ ارکان پارلیمنٹ نے مسئلہ کشمیر کا ذمہ دار برطانیہ کو قرار دیتے ہوئے اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کم از کم اب وہ معاملے کو منصفانہ طور پر حل کرانے کے لیے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عمل کرائے۔گزشتہ روز ہی کوالالمپور میں اسلامی ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بھی کشمیر کا معاملہ زیر غور آیا اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے مارچ کے مہینے میں انسانی حقوق کمیشن کے وفد کو مقبوضہ کشمیر بھیجنے کا اعلان کیا۔ کشمیر کے معاملے میں یہ عالمی بیداری یقینا کشمیری عوام کی لازوال قربانیوں کا نتیجہ ہے اور امید ہے کہ بھارت کے غاصب حکمرانوں کے لیے اب کشمیری عوام کو ان کے جائز حق سے زیادہ دیر محروم نہیں رکھا جاسکے گا۔

.
تازہ ترین