• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
معاملات حیات کے حقائق، تجزیوں اور تحقیقات کے نئے معیار پیش کرنے والے محمد عامر کے جریدے ’’تجزیات‘‘ کے نئے شمارے کے آخری صفحے پر حسب معمول ایک فکر افروز نظم شائع ہوئی ہے۔ وجیہہ وارثی کی یہ نظم اپنے اندر بہت سی خوبیاں رکھتی ہے۔ سب سے بڑی خوبی اس کی اثرآفرینی ہے۔ اپنے پڑھنے والوں کی ضیافت طبع کے لئے ہم جریدے کے شکریہ سے اپنے کالم میں شائع کرتے ہیں۔ نظم کا عنوان ہے ’’دشمن کی فارنزک رپورٹ‘‘ اور نظم یوں ہے کہ :ہم دونوںایک ہی قبر میں دفن کردیئے گئےہم نے دشمنی ترک کرنے کا اعلان کیادشمنی جو صدیوں سے جاری ہےپیار کے پیچیدہ نقشے والی ٹیبل پر ہم دونوں بیٹھے تھےایک طرف پھولوں کا گلدستہ رکھا تھاان لوگوں کے لئے جن کی گردنیں ہمارے اجداد نے کاٹی تھیںوہ بھی گلدستہ لایا تھااپنے باپ کی قبر پر اُگنےوالے تلسی کے پھولوں کامیں دو نالی بندوق میں گیندے کامعاہدہ امن تیار ہواہم دونوں انگوٹھا لگانے والے تھےڈس، ڈس، ڈس تین گولیوں کی آوازہم دونوں کے خون سے معاہدہ امن سرخ ہوگیادشمنی پھر سے شروع ہوگئی ہماری اگلی نسل بارود بنانے والے کارخانے میں ملازم ہوگئیگولی کس نے چلائی تھیکیا وہ کارخانے کا مالک تھایہ تو دشمن کی فارنزک رپورٹ کےآنے کے بعد پتہ چلے گااندیشہ تو یہ بھی ہو سکتا ہےکہ دشمن کی فارنز ک (تفتیشی) رپورٹ کے آنے پر بھی پتہ نہیں چلے گا کہ گولی کس نے چلائی اور معاہدہ ’’امن‘‘ کو فریقین کے خون سے لال کس نے کیا؟ یہ تحقیق بھی ضروری ہوگئی کہ بارود کے کارخانے کا مالک کون ہے یا بارود کے کارخانے کی ملکیت کا دعویدار کون ہے؟

.
تازہ ترین