• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دھرنوں کا ایمپائر کوئی انسان نہیں ،اللہ تعالیٰ تھا،جہانگیر ترین

کراچی (ٹی وی رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ نواز شریف کی آف شور کمپنیوں پر اعتراض اس لیے ہے کہ ان کے پاس بیرون ملک جائیدادوں کی کوئی منی ٹریل نہیں ہے ،سوشل میڈیا استعمال کرنے والے آزاد لوگ ہیں ، ان کے اوپر ہماری گرفت نہیں ہے،دھرنوں کا ایمپائر کوئی انسان نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ تھا، ایمپائر یا تو اللہ تعالیٰ ہیں یا تو پاکستان کی عوام ہے، لوگ خود اپنے وسائل سے پی ٹی آئی کے جلوسوں میں آتے ہیں،یہ بالکل غلط ہے کہ میں پیسے کے زور پر پی ٹی آئی کو چلا رہا ہوں،عمران خان کا وقت قیمتی ہے وہ اپنا وقت بچانے کیلئے اس لئے ہیلی کاپٹر اور جہاز استعمال کرتے ہیں۔ لندن کا گھر خریدنے کیلئے آف شور کمپنی بنائی ، آف شور کمپنی بنانا جرم نہیں ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیو کے پروگرام ”جرگہ“ میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔جہانگیر ترین نے کہا کہ دھرنوں کا ایمپائر کوئی انسان نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ تھا، ایمپائر یا تو اللہ تعالیٰ ہیں یا تو پاکستان کی عوام ہے ، میں وثوق سے کہتا ہوں کہ عمران خان نے جس ایمپائر کا دھرنے کے دنوں میں کہا تھا وہ اللہ تعالیٰ تھے ، پاناما لیکس کا ایشو پی ٹی آئی نے تو دریافت نہیں کیا ، یہ تو عالمی مسئلہ ہے ، سوشل میڈیا پر جب کوئی کسی پر تنقید کرتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ بدتمیزی کررہے ہیں ،سوشل میڈیا استعمال کرنے والے آزاد لوگ ہیں ، ان کے اوپر ہماری گرفت نہیں ہے ، پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل ہیں ، وہ پارٹی پالیسی کے مطابق کام کرتے ہیں ، پارٹی کے ورکرز اور عہدیداروں کو ہم پر لازم ہے کہ انہیں نظم و ضبط میں رکھیں لیکن پارٹی کے ہمدردوں کو ڈسپلن میں رکھنا ممکن نہیں ہے، میرا بھی اپنا سوشل میڈیا سیل ہے جو پارٹی پالیسی کے مطابق کام کرتا ہے ۔ پاکستان کی سیاست میں گالی کے کلچر پر سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سیاست میں کرپشن کا خاتمہ کرنے کی کوشش کررہی ہے ، اگر عمران خان سیاست میں نہ آتا تو مک مکا کی سیاست چلتی رہتی ، ہمارے ملک کا کلچر بن گیا ہے کہ اقتدار کے مزے لو ، ملک کو لوٹواور پھر دوسرے کو لوٹنے کی باری دو ۔ دھاندلی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ جسٹس وجیہہ الدین نے صرف ایک کیس سن کر پوری پارٹی پر اپنا فیصلہ سنا دیا ، ہمارے آ دھے سے زیادہ پارٹی عہدیدار بلامقابلہ منتخب ہوئے تھے، پارٹی الیکشن کروانے کا ارادہ تھا جو پاناما ایشو کی وجہ سے موخر کیا گیا ہے کیونکہ ہم اپنی ساری توجہ اس کرپشن زدہ نظام کے خلاف مرکوز کرنا چاہتے تھے، پی ٹی آئی ملک میں ایک نیا نظام لانے کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہے۔ کے پی کے میں کرپشن کے سوال پر انہوں نے کہا کہ ضیا ء اللہ آفریدی کو وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے نہیں احتساب کمشنر جنرل( ر) حامد نے گرفتار کیا تھا ، ہمارے احتساب کے قانون میں مکمل شفافیت ہے،اس احتساب کمیشن نے ہمارے حکومتی وزیر تک کو گرفتار کیا ہے ،ہمارے ہر اچھے کام کو برا کام بنا کر پیش کیا جاتا ہے ، جنرل ( ر) حامد کو کسی نے فارغ نہیں کیا ، انہوں نے بیوروکریسی سے اختلافات پر استعفیٰ دیا تھا ، جنرل ( ر) حامد کے اقدامات سے صوبائی بیوروکریسی مفلوج ہوگئی تھی ، نئے احتساب کمشنر کی تعیناتی کے حوالے سے ہم جلد فیصلہ کریں گے ، ہم نے گزشتہ تین سال میں کے پی کے میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے ہیں ، ہم نے صوبے میں اسپتالوں کی خودمختاری کا قانون پاس کیا ہے جس کا پورے ملک میں سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا ، عمران خان نے شوکت خانم اسپتال سے کبھی سیاسی فائدہ حاصل نہیں کیا ، آج تک اتنا بڑا فلاحی کام کسی سیاستدان نے نہیں کیا جو عمران خان نے شوکت خانم کینسر اسپتال کی صورت میں کیا ہے ۔ جاوید نسیم کے الزامات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ رکن کے پی کے اسمبلی جاوید نسیم کے بیانات تبدیل ہوتے رہتے ہیں ، عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا اس لیے جاوید نسیم پر کیس دائر نہیں کرسکتا ۔ اسلام آباد لاک ڈاؤن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد لاک ڈاؤن منصوبہ کسی اسکرپٹ کے تحت نہیں تھا ، ہمیں لاک ڈاؤن کا شوق نہیں تھا ، ہم صرف چاہتے تھے کہ پاناما کیس کی سماعت ہو اور اس کی مکمل شفاف تحقیقات ہوں ، سب تجزیہ کار کہہ رہے تھے کہ رائیونڈ کا جلسہ ناکام ہوجائے گا ، ہم جلسوں پر اربوں روپے خرچ نہیں کرتے ، لوگ خود اپنے وسائل سے پی ٹی آئی کے جلوسوں میں آتے ہیں ،میں سرائیکی پٹھان اور عمران خان میانوالی کے پٹھان ہیں ، ہمارا فیصلہ تھا کہ ہم نے دو تاریخ کا اعلان کیا ہے تو دو تاریخ کو نکلیں گے اور اس حوالے سے ہماری مکمل تیاری تھی لیکن یکم دسمبر کو سپریم کورٹ سے پاناما کیس کی سماعت کا اعلان ہوگیاتو ہم نے احتجاج موخر کردیا، کے پی کے سے آنے والے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اس لئے مارا گیا کہ وہ صرف پنجاب آنا چاہتے تھے ۔
تازہ ترین