• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تمام مکاتب فکر فرقہ وارانہ اختلافات ختم کرانا چاہتے ہیں،گورنرخیبرپختونخوا

کراچی (ٹی وی رپورٹ)گورنر خیبر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا نے کہا ہے کہ ضرب عضب آپریشن کی کامیابی کے بعد ہماری سول کمیونٹی کو کردار ادا کرنا چاہئے،جو بچھے کچھے دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں ان کی نشاندہی کرنا سول کمیونٹی کا کام ہے،2018تک فاٹا کا علاقہ مین اسٹریم سیاست میں آجائے گا۔فاٹا اصلاحات کا آغاز ہو چکا،بلدیاتی انتخابات بھی کروائیں گے۔وہ جیوکے پروگرام ”نیا پاکستان طلعت حسین کے ساتھ“ میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو کررہے تھے۔پروگرام میں پی ٹی آئی کے سینیٹر شبلی فراز اور مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے محمد زبیر بھی شریک تھے۔سیاست میں عدم برداشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سیاست میں بدتمیزی کے رجحان کا الزام پی ٹی آئی کو نہیں دیا جا سکتا ، سیاست میں شامل افراد معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں ، ہمارے ملک میں ناانصافی ہونا بہت بڑی وجہ ہے ، جب ایک خاص قسم کا ماحول بن جاتا ہے تو ایسی چیزیں بول دی جاتی ہیں جو کہ عام حالات میں نہیں کہی جاتی ۔ محمد زبیر نے کہا کہ ہماری جماعت کی طرف سے بھی ناخوشگوار بیانات آئے ہیں ، ہمیں اس قسم کے الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہئیں ، غلط بات غلط بات ہے ، اس کی کسی صورت صفائی نہیں دی جاسکتی ، وزیر اعظم نوا ز شریف نے اپنی جماعت کے تمام اراکین کو سیاسی مخالفین کے خلاف کسی بھی قسم کے غلط الفاظ اور بیانات دینے سے سختی سے منع کیا ہوا ہے، ایک جماعت دوسری جماعت کو چور ڈاکو کہتی ہے کیونکہ وہ یہ سمجھتی ہے کہ یہ چور ڈاکو ہیں ، لیکن اگر وہ چور ڈاکو آپ کے نزدیک ہیں لیکن وہ لاکھوں کروڑوں لوگوں کے نزدیک نہیں بھی ہیں، آپ پچھلے ہفتے کے دس پروگرام نکال لیں،چور ڈاکو کا لفظ آپ کو کثرت سے ملے گا ، کسی بھی غیر اخلاقی کام کا جواز پیش کرنا افسوسناک ہے۔اقبال ظفر جھگڑا کا مزید کہنا تھا کہ پارہ چنار میں دہشت گردی کا واقعہ بہت افسوسناک ہے ، دہشت گردوں کے ہیڈ کوارٹر ختم ہوگئے ہیں اور یہ بکھر گئے ہیں، اس لیے یہ آسان اہداف کی تلاش میں دہشت گردانہ کاروائیاں کررہے ہیں ، آپریشن ضرب عضب کامیابی سے ہمکنار ہوا ہے اور اب اس آپریشن کی کامیابی کے بعد ہماری سول کمیونٹی کو کردار ادا کرنا چاہئے،دہشت گردوں کی کمر اب ٹوٹ چکی ہے ، میں نے قبائلی علاقوں میں جا کر پروگراموں میں شرکت کی ہے ،فاٹا کی ہر ایجنسی میں گیا ہوں،وہاں لوگ کافی حد تک مطمئن ہیں ،حکومت ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر نہیں بیٹھی ہوئی،ہم چاہتے ہیں کہ اس قسم کے واقعات پر قابو پایا جائے ، فاٹا میں اب مکمل امن قائم ہے ، ملک میں اب فرقہ وارانہ ہم آہنگی پیدا ہورہی ہے ، تمام مکاتب فکر کےلوگ چاہتے ہیں کہ فرقہ وارانہ اختلافات ختم ہوں ، پارا چنار میں دہشت گردی مقامی گروپوں کی ہی کاروائی ہے،ہم فاٹا میں اصلاحات متعارف کروارہے ہیں،جن میں فاٹا کے اسپتالوں کو بھی اپ گریڈ کیا جائے گا ، ہم پارہ چنار واقعے میں شدید زخمی افراد کو پشاور منتقل کررہے ہیں،فاٹا اصلاحات کیلئے ہم اپنی پوری کوششیں کررہے ہیں،ہم فاٹا کو کے پی کے میں ضم کرنے کے حوالے سے فاٹا کے لوگوں کی آرا ء معلوم کررہے ہیں تاکہ ایسا محسوس نہ ہو کہ وفاقی حکومت اپنا فیصلہ فاٹا پر مسلط کررہی ہے ، سینیٹ میں بھی اس حوالے سے آئینی و قانونی کاروائی مکمل ہوچکی ہے ، فاٹا اصلاحات پر عمل شروع ہوچکا ہے ، فاٹا میں بلدیاتی انتخابات بھی کروائے جائیں گے ، ہم فاٹا کو صوبائی اسمبلی کی نشستیں بھی دے رہے ہیں ، 2018تک فاٹا کا علاقہ مین اسٹریم سیاست میں آجائے گا ، مولانافضل الرحمٰن کے اس حوالے سے تحفظات بھی آن بورڈ آگئے ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ ہم اس وقت اپوزیشن میں ہیں،اس لئے ہمارے پاس حکومت پر تنقید کرنے کا مارجن زیادہ بڑا ہے ، میں نے سیاست میں بداخلاقی و عدم برداشت کو جواز فراہم نہیں کیا بلکہ اس کی وجوہات بتائی ہیں سیاست میں کوئی کسی کو اسپیس نہیں دیتا ہے ، ہمارے کلچر میں خواتین کے ساتھ عزت و وقار سے پیش آنا چاہئے ، کسی بھی قسم کی غیر اخلاقی زبان استعمال نہیں کرنا چاہئے ، پارلیمنٹ میں کبھی تحریک انصاف نے اپنی اخلاقی حدود پار نہیں کیں ، ہمارے معاشرے میں پیسے کو معیار بنا دیا گیا ہے ، اخلاقی اقدار کی کسی کو کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ 
تازہ ترین