• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عمران خان کی قابل قدر قومی خدمات میں شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال لاہور اور پشاور شامل ہیں جبکہ اس کا کراچی ایڈیشن زیرتعمیر ہے جو ساڑھے چار ارب روپے کی لاگت سے انشا اللہ 29دسمبر 2019سے بروئے کار آجائے گا۔ انتظامیہ کادعویٰ ہے کہ ان علاج گاہوں میں 75فیصد ضرورت مندوں کو مفت سہولتیں فراہم کی جائیں گی۔ عمران خان کی یہ قومی خدمت قابل قدر ہونے کے علاوہ واجب تقلید بھی ہے۔ یقینی طور پر پاکستان میں ایسے صاحب ِ حیثیت لوگ موجود ہیں جو تعلیم اور علاج کے شعبوں میں اپنا موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ کچھ لوگ یہ فرض ادا کر بھی رہے ہیں مگر بیرونی دنیا کے بیشتر ملکوں کی طرح تعلیم اور علاج کے شعبے حکومت کی بجائے نجی اداروں کی تحویل اور نگرانی میں ہونے چاہئیں۔پاکستان کے تیسرے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کا گزشتہ سال 29دسمبر کو ایک شاندار تقریب میں سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ یہ بنیادی اینٹ ایک مریض بچے ولید احمدنے رکھی تھی۔ پاکستان کے اس سب سے بڑےشہر میں تعمیر ہونے والا یہ ہسپتال لاہور اور پشاور کی طرح سندھ کے علاقےسے تعلق رکھنے والے مریضوں کے علاوہ بیرونی دنیا کے مریضوں اور پڑوسی ملکوں کے ضرورت مندوں کی خدمت بھی کرسکتا ہے اور ادارے کے مفت علاج کے معیار کو برقرار رکھا جاسکتا ہے۔شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے والی تقریب میں عمران خان نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ پاکستان کے عام لوگوں کے خیالات اور جذبات کی ترجمانی بھی کرتے ہیں کہ پاکستان کے خدمت خلق خدا کو سب سے بڑی عبادت سمجھنے والے لوگ عطیات دینے میں دنیا کے بیشتر لوگوں سے آگے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کے لوگ اپنی توفیق سے زیادہ مالیت کا عطیہ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کی یہ صلاحیت پاکستان کے بے شمار ضرورت مندوں کی ضروریات پوری کر رہی ہے۔ صرف امید ہی نہیں یقین بھی ظاہر کیا جاسکتا ہے کہ لاہور اور پشاور کی طرح کراچی کے شوکت خانم میموریل کینسر ہسپتال کو کامیابی کے مرحلے سے گزارنے اور نئی امیدیں اور آرزوئیں پیدا کرنے کے قابل بنائے گا اور عام شہریوں کا خدمت خلق کا جذبہ اس اہم طبی ضرورت کی تکمیل میں پہلے کی طرح پیش پیش رہنے کی کوشش کرے گا اور پاکستان کے دیگر خداترس لوگوں کوبھی علاج اور تعلیم کے شعبوں کی زیادہ سے زیادہ مدد کرنے پر آمادہ کرے گا۔تعلیم اور علاج کے دوشعبے ایسے ہیں کہ جن کی ترقی کے بار ےمیں کسی بھی سیاسی جماعت میں کوئی اختلاف نہیں ہوسکتا چنانچہ ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں اور تعلیم اور طب کے ماہرین کو مل کر تعلیم اور طب کے میدانوں کا ایک ماسٹرپلان بنانا چاہئے جس کی یہ خوبی رکھی جائے کہ کوئی سیاسی جماعت بھی اقتدارمیں ہوگی تو وہ اس ماسٹرپلان پر اپنے فرائض کی نجام دہی کو جاری رکھے گی اور ایک خاص وقت تک پاکستان کا ہر شخص اور ہر بچہ تعلیم یافتہ ہوسکے گا اور کوئی شخص بھی علاج کی سہولت سے محروم ہونے کا شکار نہیں ہوگا۔ یوںہم قائداعظم اور حکیم الامت کے پاکستان کو جہالت اور بیماری سے یکسر پاک کرسکیں گے ۔بعض منصوبے اور پراجیکٹ دیکھنے میں ناممکن العمل دکھائی دیتے ہیں مگر انسانی عقل کہتی ہے کہ جو پراجیکٹ سوچا جاسکتا ہے وہ مکمل بھی کیا جاسکتا ہے۔ بعض کام مشکل ہوتے ہیں مگر کوئی مشکل بھی انسانی ہمت سے زیادہ مشکل نہیں رہتی۔ مایوسی سے پرہیز کرنا ضروری ہے کیونکہ مایوسی گناہ ہے اور مایوسی انسانیت کی توہین بھی ہے۔ چند سال پہلے تک پاکستان میں تین شوکت خانم میموریل ہسپتالوں کا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا مگر مستقل قریب میں یہ تینوں ہسپتال پاکستان کا امتیاز ہوںگے۔



.
تازہ ترین