• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پنجاب جوڈیشل اکیڈمی لاہور میں کریمنل جسٹس پائلٹ پروجیکٹ کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عدالتی نظام کی خامیوں پر بجا انداز میں توجہ دلائی ہے۔ جسٹس کھوسہ کا یہ کہنا کہ انصاف کی بروقت فراہمی عدلیہ کا فرض ہے مگر ہمارے نظام کے نقائص کی وجہ سے یہاں پر مقدمہ کئی کئی نسلوں کو لڑنا پڑتاہے، ہمارے عدالتی اور پراسیکیوشن نظام کی کئی خامیوں کو عیاں کرتا ہے۔ جسٹس کھوسہ نے تقریب سے خطاب میں نہ صرف عدالتی نظام کی خامیوں کی درست انداز میں نشاندہی کی بلکہ ان کے ممکنہ حل کی طرف بھی توجہ مبذول کروائی ہے۔ انصاف کی بروقت فراہمی کے لئے انہوں نے بجاطور پر مقدمات ملتوی کرنے کی روایت ختم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے والد کے دنوں میںفوجداری مقدمے کا فیصلہ بھی تین دن میں ہوجاتا تھا لیکن اس کے لئے مروجہ طریقۂ کار بدلنا ہوگا۔انہوں نے بالکل درست نشان دہی کہ غیرضروری گرفتاریاں اور ضمانتیں عدالتوں پر اضافی بوجھ کا باعث بنتی ہیںلہٰذا پولیس اس سے گریز کرے ۔ مقدمات کے غیرضروری التواء کو جسٹس کھوسہ نے بجاطور پر انصاف کے قتل کے مترادف قرار دیا۔ متذکرہ ’’کریمنل جسٹس پائلٹ پروجیکٹ‘‘ کا بنیادی نکتہ بھی یہی ہے کہ جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے جسے ابتدائی طور پر چار اضلاع اٹک، چنیوٹ، نارووال اور وہاڑی سے شروع کیا جا رہا ہے۔ یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ عدالتی نظام کی خامیوں اور عوام پر پڑنے والے اس کے اثرات سے نہ صرف مقتدر حلقے بخوبی واقف ہیں بلکہ اس کے حل کے لئے بھی کوشاں ہیں۔ اس کے لئے ریاست کے تمام ستونوں کو مل کر کوشش کرنی چاہئے۔ پولیس اور عدالتی نظام میںبنیادی اصلاحات کر کے ہی عدالتی عمل کو تیز تر کیا جا سکتا ہے جس سے نہ صرف انصاف کی بروقت اور جلد فراہمی ممکن ہو سکے گی بلکہ اس کی راہ میں موجود تمام رکاوٹوں کو دور کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

.
تازہ ترین