• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی بحالی کے لیے ہمیشہ کوشاں رہتا ہے جس کی تازہ ترین مثال بھارتی فوجی چندو بابو لال چوہان کی واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کو حوالگی ہے۔ گزشتہ برس ستمبر میں لائن آف کنٹرول پار کر کے پاکستان میں داخل ہونے والے بھارتی فوجی کو بھارت کے حوالے کر کے اسلام آباد کی جانب سے نئی دہلی کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا گیا ہے۔ وزارت خارجہ اور آئی ایس پی آر کی کے مطابق یہ فیصلہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر امن کویقینی بنانے کے پاکستانی عزم کا عکاس ہے۔ بھارتی جارحیت کے باوجود پاکستان ہمیشہ سے خطے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کا خواہاں رہا ہے۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے اس جذبہ خیر سگالی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا واحد واقعہ نہیں ہے بلکہ حال ہی میں پاکستان نے بین الاقوامی سرحد عبور کر کے ملک میں داخل ہونے والے سینکڑوں بھارتی ماہی گیروں کو بھی رہا کرکے بھارت واپس بھیجا ہے جبکہ دوسری طرف بھارت سزا پوری کرنے والے پاکستانی قیدیوں کو واپس کرنے کے لئے بھی تیار نہیں ۔ اِن پاکستانی قیدیوں سے بھارتی جیلوں میں بد ترین سلوک روا رکھا جاتا ہے جس کی ایک واضح مثال سپاہی مقبول حسین کی صورت میں ہمارے سامنے موجود ہے۔ موجودہ حالات میں خطے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور دونوں ممالک کے مابین تعاون اور رواداری کی فضا قائم کرنے کے لئے بھارت کو بھی آگے بڑھنا ہو گا۔ مذاکرات کو پاکستان کی کمزوری کے بجائے وقت کی اہم ضرورت سمجھتے ہوئے تمام معاملات کے حل کیلئے مل بیٹھنے کو ترجیح دینا ہو گی۔ بھارت کی معاشی برتری کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا مگر اس کا تسلسل خطے میں امن سے مشروط ہے۔ اس لئے بھارت کو روایتی ہٹ دھرمی تر ک کرکے پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا اور بھارتی جیلوں میں سزا پوری کرنے والے قیدیوں کو رہا کرکے خیرسگالی کا ثبوت دینا چاہئے۔

.
تازہ ترین