• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قطری شہزادے نے ریکارڈ پیش کردیا تو پی ٹی آئی بھاگ جائیگی،دانیال عزیز

کراچی(ٹی وی رپورٹ)پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ثابت ہوگیا ہے کہ لندن فلیٹس کا حسین نواز سے کوئی تعلق نہیں ہے، قطری شہزادے کو پاکستان نہ آنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ سپریم کورٹ سے سیدھے جیل ہی جائیں گے،جرمن اخبار میں شائع شدہ دستاویزات پہلے ہی عدالت میں جمع کرواچکے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن میں بیرونی فنڈنگ کیس کو اسٹے کردیا ہے، اکبر ایس بابر کو مسلم لیگ ن کی طرف سے ٹیکہ لگنے پر بار بار الیکشن کمیشن چلے جاتے ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”آپس کی بات“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز اور سینئر تجزیہ کار زاہد حسین بھی شریک تھے۔دانیال عزیز نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک مرتے ہوئے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہی ہے ،قطری شہزادے نے ریکارڈ پیش کردیا تو پی ٹی آئی بھاگ جائے گی، پاناما پیپرز میں وزیراعظم نواز شریف کا نام نہیں ہے۔زاہد حسین نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ جرمن اخبار یا بی بی سی نے پاناما سے متعلق خبر سازش کے تحت پیش کی ہے، قطری شہزادے کے خط نے شریف خاندان کے استدلال کو نقصان پہنچایا ہے۔فواد چوہدری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جرمن اخبار میں کوئی نئی خبر سامنے نہیں آئی ہے ، جرمن اخبار میں شائع شدہ دستاویزات پہلے ہی کورٹ میں موجود ہیں اور ان ثبوتوں کا حصہ ہے جو ہم نے کورٹ کو پیش کیے ہیں ، نئی بات یہ ہے کہ مسلم لیگ ن نے پہلے اس کو کور ٹ میں مسترد کردیا تھا ، اب یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ دستاویزات بالکل صحیح ہیں ، ان کی تصدیق کے بعد ہماری پیش کردہ دستاویزات کو ایک نیا رخ ملا ہے، دانیال عزیز نے آئی سی آئی جے کو بہت للکارا تھا کہ یہ ان کے خلاف مقدمہ کریں گے لیکن مقدمہ نہیں کرسکے کیونکہ ان کے پاس ثبوت نہیں تھے ، دانیال عزیز اس طرح بات کررہے ہیں جیسے ہم بی بی سی تک کو کنٹرول کرتے ہیں ، اب تک یہ ثابت ہوچکا ہے کہ نیلسن اور نیسکول نامی کمپنیاں لندن فلیٹس کی مالک ہیں ، رحمان ملک اور اسحاق ڈار کی دستاویزات بھی اس ریکارڈ کا حصہ ہیں ، ہم نے گارڈین اخبار کو خط لکھا تھا اور گارڈین نے ہمیں جو لیٹر بھیجا وہ مریم بی بی کے دستخط کے ساتھ ہے اور وہ کورٹ میں جمع ہوچکا ہے، ن لیگ اب استثنیٰ پر آچکے ہیں ، ان کے اوپر اب کیس ثابت ہوگیا ہے ، اگر کورٹ استثنیٰ قبول نہیں کرتی تو نواز شریف نااہل ہوچکے ہیں ۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کو قطری شہزادے کے خط کا مشورہ دینے والا شخص بہت بیوقوف تھا، ثابت ہوگیا ہے کہ لندن فلیٹس کا حسین نواز سے کوئی تعلق نہیں ہے، قطری شہزادے کو پاکستان نہ آنے کا مشورہ دیا ہے کیونکہ وہ سپریم کورٹ سے سیدھے جیل ہی جائیں گے، رانا ثناء اللہ اور سعد رفیق ججوں کے بارے میں جو زبان استعمال کررہے ہیں اس سے ان کے سپریم کورٹ پر اعتماد کا پتا لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی واحد پاکستانی سیاسی جماعت ہے جس کی فنڈنگ کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا ہے جو ویب سائٹ پر دستیاب ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن میں بیرونی فنڈنگ کیس کو اسٹے کردیا ہے، اکبر ایس بابر، دانیال عزیز کی ہی ایکسٹینشن ہیں، بیرونی فنڈنگ کیس 2010ء سے الیکشن کمیشن میں آرہا ہے، اکبر ایس بابر کو مسلم لیگ ن کی طرف سے ٹیکہ لگنے پر بار بار الیکشن کمیشن چلے جاتے ہیں۔دانیال عزیز نے کہا کہ جرمن اخبار آج تک خاموش کیوں رہا ہے اور آئی سی آئی جے آج کل کیوں خاموش ہے ، یہ پرانی خبر کو نئی پیکنگ چڑھا کر بیچ رہے ہیں ، یہ اپنے آپ کو بچانے کیلئے ہر قسم کا جھوٹا الزام ہم پر عائد کرتے ہیں، حسین نواز نے فلیٹس نہیں کمپنیز خریدی تھیں ، کمپنیز فلیٹس کی مالک تھیں ، یہ بات بالکل درست ہے کہ ان کی ملکیت نیسکول اور نیلسن کی حد تک کارپوریٹ اسٹرکچر میں تبدیل نہیں ہوئی،لیکن وہ کارپوریشنز خریدی گئی ہیں ، اس بات کا ایک الگ طریقے سے پیش کیا گیا ہو کہ ظاہر یہ ہو حسین نواز کی یہ کمپنیز 1993ء سے ہیں ، جو کہ سراسر غلط ہے ، آج میں عدالت میں تھا تو تین ججوں نے یہ بات کہی کہ وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے اور نہ ان کا نام پاناما پیپرز میں ہے ، پی ٹی آئی ایک مرتے ہوئے کیس کو زندہ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ مونسک فانسیکا نے دہشتگردی کے تحت انکوائری ظاہر کرتے ہوئے منروا سے چند گھنٹوں میں جواب مانگاتھا، انہوں نے حسین نواز اور مریم نواز سے رابطہ کیے بغیر جو کچھ ان کے پاس تھا وہ انہیں بھیج دیا، منروا نے موزیک  فونسیکا کو لکھا کہ اس کے ساتھ کوئی ٹرسٹ منسلک نہیں ہے، مگر موزیک  فانسیکا نے ایف آئی اے کو خط میں لکھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ ٹرسٹ منسلک ہے یا نہیں ہے، قطری شہزادے نے ریکارڈ پیش کردیا تو پی ٹی آئی بھاگ جائے گی۔ زاہد حسین نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے میچ کے درمیان امپائرنگ کرنا بہت مشکل کام ہے ، یہ بات کہنا تو بالکل غلط ہے کہ کسی سازش کے نتیجے میں جرمن اخبار یا بی بی سی نے وہ خبر پیش کی تھی ، ایسانہیں ہوسکتا کہ بی بی سی کو کسی نے کہا ہو کہ آپ یہ خبر چھاپیں اور بی بی سی نے وہ خبر چھاپ دی ہو ، حالیہ منظر عا م پر آنے والی بی بی سی اور جرمن اخبار کی خبر میں کوئی چونکا دینے والی بات نہیں ہے ، یہ تمام باتیں پہلے آچکی ہیں ، 1998ء میں ، میں نے ان اسٹوریز پر کام کیا ہے اور اُس زمانے میں بھی اس قسم کی خبریں چھپ چکی ہیں ،دونوں جماعتیں یہ دعویٰ کررہی ہیں کہ کورٹ ہمارے حق میں فیصلہ کرے گی ، ججوں کے ریمارکس سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ کیس کس طرف جارہا ہے ، بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جن کو ہوسکتا ہے کہ تکنیکی طور پر ثابت کیا جاسکے ، مسلم لیگ کیلئے یہ ثابت کرنا آسان نہیں ہوگا کہ یہ جائیدادیں 2006ء میں خریدی گئی ہیں ،قطری شہزادے کے خط نے شریف خاندان کے استدلال کو نقصان پہنچایا ہے۔
تازہ ترین