• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹرمپ پاکستان کے غیرمتوقع اقدام سے کیسے نمٹے گا؟بروس ریڈل

کراچی(نیوزڈیسک)امریکا کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے غیرمتوقع اقدام سے کیسے نمٹے گا ؟  اسامہ بن لادن کے نائب اوراب القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری اوراسامہ بن لادن کا بیٹا حمزہ پاکستان میں موجود اوراپنی امریکا مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں،جبکہ دوسری جانب  پاکستان میں اسامہ بن لادن کے خلاف خفیہ امریکی کارروائی سابق صدرباراک اوباما کے سب سے زیادہ پائیدارورثے  میںسے ایک کے طورپریادرکھا جائے گا۔یہ بات بروکنگزانسٹی ٹیوٹ میں انٹیلی جنس پروجیکٹ کے ڈائریکٹربروس ریڈل نے اپنے ایک اظہاریے میں تحریر کیا ہے۔بروس ریڈل لکھتا ہے کہ اوباما کی سب سے بڑی فتح کا منظرنامہ پاکستان میں تھا جب  صدرنے امریکی کمانڈوز کو2مئی 2011کوایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے  کا حکم دیا۔صدراوباما نے یہ اہم فیصلے کیے جس میں  پاکستان کے اندرکسی کو بھی اس چھاپہ مارکارروائی کے بارے میں نہ بتانے کا فیصلہ بھی شامل تھا ،کہ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے)نے بن لادن کے خفیہ ٹھکانے کا پتہ لگایا تھا جو پاکستان کے کاکول ملٹری اکیڈمی ،جو کہ ویسٹ پوائنٹ کے برابرہے،سے ایک میل سے بھی کم دوری پر واقع تھا۔بروس ریڈل مزید لکھتا ہے کہ2012ءتک  اوباما اورجارج بش نے 11ستمبرسے لیکر پاکستان کو 25ارب امریکی ڈالر بطورفوجی اوراقتصادی امداددی تھی تاکہ وہ القاعدہ کے خلاف جنگ لڑے،لیکن اوباما کو یقین تھا کہ وہ پاکستانی حکومت پر اعتمادنہیں کرسکتے تھے۔یہ چھاپہ مارکارروائی غالباًاوباما کی سب سے زیادہ پائیداراوربہت زیادہ یاررکھے جانے والے ورثے میں سے ایک ہوگا۔بروس ریڈل  مزید لکھتا ہے کہ آج پاکستان میں  القاعدہ کا ڈھانچہ کافی حد تک سکڑچکا ہے  لیکن مکمل طورپر ختم نہیں ہوا۔بن لادن کے نائب ایم الظواہری اب بھی پاکستان میں ہے اور اب تک امریکیوں کے خلاف حملوںکےلئے پروپیگنڈاکررہا ہے۔بن لادن کا بیٹا حمزہ بھی پاکستان میں متحرک ہے اور وہ القاعدہ کا آئندہ امیر ہوسکتا ہے۔اس حوالے سے خطرہ نمایاں طورپر کم ہوگیا ہے لیکن  اسے مستقل طورپر نگرانی کیے جانے کی ضرورت ہے۔بروس ریڈل اپنے مضمون میں مزید لکھتا ہے کہ بینطیر بھٹو کے قتل کے تقریباً10سال بعد پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں پہلی بارایک آزادانہ منتخب حکومت سے دوسری حکومت کو اقتدارکی منتقلی ہوئی ہے ۔وزیراعظم نوازشریف نے چین کے امدادسے ملک میں بڑے بنیادی ترقیاتی منصوبے شروع کیے ہیں جو ملک کی حالت بہتر بنادیں گے۔نوازشریف نے خود کو سعودی عرب سے فاصلے پر رکھا ہوا ہے اورملک اوربیرون ملک فرقہ وارارنہ کشیدگی  کی حوصلہ شکنی چاہی ہے۔پاکستان میں جمہوریت کی جانب اس  پیشرفت کا ذمہ دارواشنگٹن نہیں ہے لیکن بعض سابق انتظامیہ  کے برعکس،اوباما نے اس میں کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی۔اکثر وبیشتر امریکی صدورکوپاکستانی جنرلز نے بے خود کیا ہے۔اوباما سمجھ گیا تھا کہ یہ(جنرلز)مسئلہ ہیں،حل نہیں۔ان  جنرلز نے بعض ایسے دہشت گردگروپوں کے خلاف بے وقت کی جنگ لڑی جو پاکستانیوں پر حملے کرتے تھے ۔یہ ایک مشکل مہم اورختم ہونے سے بہت دور ہے۔اسی دوران اس آرمی(پاکستان)نے لشکر طیبہ جیسی گروپوں کو تحفظ اورتعاون فراہم کرنا جاری رکھا جس نے صرف 8سال قبل ممبئی پر حملہ کیا تھا۔
تازہ ترین