• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاک چین اقتصادی راہداری میں جاری پیش رفت پر پوری قوم کو اعتماد میں لینے کے لئے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کی جانب سے ایک اور کل جماعتی کانفرنس بلانے کی یقین دہانی بلاشبہ وقت کی ایک اہم ضرورت کی تکمیل کے مترادف ہے۔ وزیر موصوف نے اس حوالے سے گزشتہ روز ایک ٹی وی پروگرام میں انکشاف کیا کہ سی پیک کا مغربی روٹ چین نہیں بلکہ پاکستان کے وسائل سے بنایا جا رہا ہے جس پر اب تک چالیس ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں اور یہ روٹ آئندہ سال جبکہ مشرقی روٹ اس کے ایک سال بعد مکمل ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ جولائی 2013ء سے پہلے پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کا کوئی روٹ طے نہیں تھا۔ مغربی روٹ کے بارے میں ظاہر کیے جانے والے خدشات کو انہوں نے سوشل میڈیا پر کیا جانے والا بے بنیاد پروپیگنڈہ قرار دیا۔ وزیر منصوبہ بندی نے سی پیک کے حوالے سے ملک کے تمام صوبوں کے مفادات کے مکمل تحفظ کی یقین دہانی کراتے ہوئے یہ قابل فہم استدلال اختیار کیا کہ اس کے برعکس رویہ اپنا کر مسلم لیگ (ن) تین صوبوں میں اپنی نمائندگی کھونے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے انقلابی منصوبے کی تعمیر میں کلیدی کردار ادا کرنے والے وفاقی وزیر کی یہ وضاحتیں بظاہر اطمینان بخش ہیں اور کل جماعتی کانفرنس بلاکر ملک کی پوری سیاسی قیادت کو ایک بار پھر اس بارے میں اعتماد میں لینے کا فیصلہ نہایت درست اور صائب ہے۔ مناسب ہوگا کہ کل جماعتی کانفرنس کے ایجنڈے میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے معاملے کو بھی شامل کرلیا جائے جس کی ضرورت واضح ہے اور بعض سیاسی رہنماؤں کی جانب سے جس کا مطالبہ کیا بھی جا رہا ہے۔ پارلیمان کی سطح پر اس بارے میں اتفاق رائے کے حصول کی پے در پے کوششوں کے ناکام ہونے کی وجہ سے کل جماعتی کانفرنس میں اس معاملے کا طے کیا جانا ضروری ہے تاکہ دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن اور اس کے اب تک حاصل ہونے والے مثبت نتائج متاثر نہ ہوں۔

.
تازہ ترین