• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہمارے سائنسدان کمال کی نت نئی ایجادات کرتے رہتے ہیں…مثلاً ہمارے سائنسدان رائی کا پہاڑ بنا سکتے ہیں…اور پہاڑ کو رائی بناسکتے ہیں…ہم فقیروں کو حیرت اس بات کی ہے کہ ہماری حکومت ہم فقیروں سے اپنے سائنسدانوں کے کارنامے چھپاتی کیوں ہے؟ سائنسدانوں کی نئی حیرت انگیز ایجادات ہم فقیروں سے مخفی کیوں رکھتی ہے؟ آپ بجاطور پر مجھ سے پوچھ سکتے ہیں کہ میں نے کسی بل بوتے پر حکومت کو اپنی حکومت کہا ہے؟ کیا حکومت میرے مامے، چاچے، بھائی، بہنیں، ساس، سسر، سالے صاحب اور داماد چلا رہے ہیں؟ ایسی کوئی بات نہیں ہے…یہ بات سوچنے اور سمجھنے کی بات ہے کہ کیا یہ حکومت جمہوری حکومت نہیں ہے؟۔ یہ حکومت جمہوری حکومت ہے… یہ حکومت ہمارے ووٹ سے اقتدار میں آئی ہے…کہیں باہر سے نہیں آئی ہے…اس لئے یہ حکومت ہماری اپنی ہے… ہمیں تعجب تب ہوتا ہے جب ہماری حکومت ہم سے اپنے کارنامے چھپاتی ہے…مثلاً کہتے ہیں کہ پاکستان اربوں کھربوں کے قرض میں ڈوبا ہوا ہے… یہ حقیقت ڈھکی چھپی نہیں ہے…ہم سب فقیر اس کڑوی حقیقت سے واقف ہیں…مگر ہم فقیر اس بات سے واقف نہیں ہیں کہ قرضوں کے عوض ہماری حکومت نے کیا کیا گروی رکھا ہے… کہیں ایسا تو نہیں کہ ہماری حکومت نے قرضوں کے عوض پورا پاکستان گروی رکھ دیا ہے؟ یہ جو سیاستدان ہمیں جتاتے اور بتاتے رہتے ہیں کہ پاکستان میں پیدا ہونے والا ہر بچہ آتے ہی دو لاکھ روپے کا مقروض ہوجاتا ہے… اگر یہ درست ہے کہ حکومت نے قرضوں کے عوض پورا ملک گروی رکھ دیا ہے تو پھر پاکستان میں رہنے والا ہر شخص گروی ہوچکا ہے…ہم پاکستانی بھٹہ مزدور ہیں، اور بھٹہ کے مالکان کے پاس قرضوں کے عوض تاحیات گروی ہوچکے ہیں…دراصل ہماری حکومت ہم ووٹ دینے والوں کو اپنے رموز میں شامل ہونے نہیں دیتی…ہم بیس کروڑ بھٹہ مزدور کتنے بھٹہ مالکان کے پاس گروی رکھے ہوئے ہیں؟ یہ حقیقت ہماری اپنی حکومت، بھٹہ مالکان اور اللہ سائیں کے علاوہ کوئی نہیں جانتا…ہم محب وطن ہیں…ہمیں اپنی حکومت کے بارے میں منفی سوچ سے دور رہنا چاہئے۔ ہمیں بس اتنا یاد رکھنا چاہئے کہ یہ حکومت ہماری اپنی حکومت ہے…ہماری حکومت جو کچھ بھی کرتی ہے ہمارے بھلے کی خاطر کرتی ہے۔
اپنی حکومت سے ہمیں بس ایک گلہ ہے…ہمارے اپنے سائنسدانوں کی ایجادات سے حکومت ہمیں آگاہ نہیں کرتی… کبھی کبھار ایک دو ایجادات کے بارے میں ہمیں خوش خبری دیتی ہے…مثلاً حال ہی میں ہمارے سائنسدانوں نے ہزاروں کلومیٹر دور بیٹھے ہوئے دشمن پر کاری ضرب لگانے کیلئے جو میزائل بنائی ہے اس کے بارے میں حکومت نے ہمیں سب کچھ بتا دیا ہے…مگر نہ جانے کیوں ہماری حکومت نے ہم سے یہ بات چھپائی ہے کہ ہمارے اندر ہمارے بیچوں بیچ پنپنے والے دشمن کو نیست و نابود کرنے کیلئے ہمارے سائنسدانوں نے کیسی کیسی ایجادات کی ہیں… لیکن جو حکومت ہم فقیر بناتے ہیں اس حکومت میں اندرون خانہ کیا کیا ہوتا رہتا ہے اس کے بارے میں ہمیں مصدقہ خبریں ملتی رہتی ہیں…حکومت کا کوئی ایسا راز نہیں ہے جو ہم فقیروں پر عیاں نہ ہو… ہم فقیر اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے سائنسدانوں نے ہمارے اندر، ہمارے بیچوں بیچ، ہمارے وجود میں پنپنے والے دشمنوں کو فنا کرنے کیلئے کیسی کیسی ایجادات کی ہیں۔
ہماری اپنی حکومت نے ہمارے درمیان ہمارے اندر، ہمارے بیچوں بیچ پنپنے والے ایسے دشمنوں کا پتہ چلا لیا ہے جن کے بارے میں ہم فقیر بےخبر ہوتے ہیں…ان خفیہ دشمنوں کے بارے میں کم سے کم مجھے علم نہیں تھا…یہ میرے مخبروں نے مجھے بتایا ہے کہ ہماری حکومت نے خفیہ دشمنوں کا کھوج لگا لیا ہے…اور اپنے سائنسدانوں کو حکم دے دیا ہے کہ وہ خفیہ دشمنوں کا صفا یا کرنے کیلئے میکرو اور مائیکرو لیول Micro and macro ہر ایسی ایجادات کریں کہ خفیہ دشمنوں کا ہمیشہ کیلئے سرگ ناش ہوجائے یعنی ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہوجائے…ہزاروں میل دور بیٹھے ہوئے دشمن کا صفایا آپ بموں اور میزائلوں سے کرسکتے ہیں…لیکن خفیہ دشمنوں کا صفایا آپ بموں اور میزائلوں سے نہیں کرسکتے۔
حسد ایک ایسا دشمن ہے جو آپ کو کہیں کا نہیں چھوڑتا…آپ کو خواہشوں کی دلدل میں دھکیل دیتا ہے…آپ اپنی خواہشوں کو پورا کرنے کیلئے کچھ بھی کر گزرنے کو تیار رہتے ہیں…آپ اپنی عزت اور عزت نفس کو خاطر میں نہیں لاتے…دیکھا دیکھی آپ دوسروں کی طرح تجوریاں بھرنا چاہتے ہیں… ہر شہر میں اپنی املاک دیکھنا چاہتے ہیں…گاڑیاں، کوٹھیاں، اثرورسوخ، برسراقتدار اشخاص سے میل جول بڑھانا چاہتے ہیں…ان سے رشتہ جوڑنا چاہتے ہیں…مگر آپ کو پتہ نہیں چلتا…آپ خواہشوں کی دلدل میں دھنستے جاتے ہیں اور پھر کبھی باہر نکل نہیں سکتے…اس وقت پاکستانی قوم خواہشوں کی دلدل میں پھنس چکی ہے… حسد کی آگ اور خواہشوں جیسے دشمنوں کو کچلنے کیلئے ہمارے سائنسدان اس وقت سرجوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں… کرپشن خواہشوں سے جنم لیتی ہے… کرپشن جیسے جن کو ختم کرنے کیلئے خواہشوں کا خاتمہ ضروری ہے…ہمارے سائنسدان اس وقت ہمارے اندر پنپنے اور پروان چڑھنے والے دشمن کو میزائل مارنے کی تیاری کر رہے ہیں…مگر یہ میزائل ہزاروں میل دور بیٹھے ہوئے دشمن پر چلانے والے میزائل سے قطعی مختلف ہوگا…یہ ضرب عضب ہوگی۔
جہالت سے زیادہ نقصاندہ دشمن اور کوئی نہیں ہوتا اس وقت جہالت نے پورے ملک میں پنجے گاڑ دیئے ہیں… خاص طور پر سندھ میں…جہالت کی جڑوں کو سینچتے ہیں سردار سائیں، پیر سائیں، میرسائیں اور طرح طرح کے سائیں…ہمارے سائنسدانوں نے ایسی حکمت عملی ایجاد کی ہے جس سے بند اسکول کھل جائیں…لائق اساتذہ اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں میں پڑھائیں گے…وہ تو ہم پرستی اور جہالت کا سر کچل کر رکھ دیں گے… ہمارے سائنسدانوں نے محسوس کرلیا ہے کہ ہزاروں میل دور بیٹھا ہوا دشمن نہ جانے کب ہم پر حملہ کرے، مگر ہمارے اندر ہمارے درمیان، ہمارے وجود میں بیٹھا ہوا دشمن ہر لمحے ہمیں کھوکھلا کر رہا ہے…لہذا، ہزاروں میل دور بیٹھے ہوئے دشمن کاسدباب اپنی جگہ، اپنے وجود کے دشمن کی سرکوبی زیادہ اہم ہے…کرپشن، بھوک اور بیروزگاری جیسے دشمن پاکستان کو نگلتے جا رہے ہیں…مصدقہ ذرائع سے فقیروں کو پتہ چلا ہے کہ ہمارے سائنسدانوں نے ایسی حکمت عملی تیار کرلی ہے جس سے وہ غربت، بیروزگاری، کرپشن جیسے چھپے دشمن کو پاکستان سے ماربھگا دیں گے…مگر ہم حیران ہیں کہ ہماری حکومت اس قدر اہم کارنامے ہم سے پوشیدہ کیوں رکھتی ہے! جبکہ ہزاروں میل دور بیٹھے ہوئے دشمن کو مارنے کیلئے میزائل کا ذکر طمطراق سے کرتی ہے۔ ذ

.
تازہ ترین