• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مائی ڈیئر سن حاجی نور دین!
گڈ مارننگ !امید ہے کہ تم میری انگریزی پر حیران نہیں ہوگے۔ مائی ڈیئر سن! حالات ہی ایسے ہیں کہ انگریز اور انگریزی کے دامن میں پناہ لینا پڑرہی ہے۔ تمہیں پتہ ہے ہم کاروباری لوگوں کو سب حاجی صاحب کہتے ہیں خواہ ہم نے حج کیا ہو یا نہ کیا ہو،ہم بھی اپنے حاجی ہونے کا کبھی انکار نہیں کرتے۔ تاہم اب میں نے اخبار میں تبدیلی نام کا اشتہار دے دیا ہے۔ تم بھی مجھے آئندہ جو خط لکھو لفافے پر حاجی معراج دین کی بجائے مسٹر ایچ ایم ڈین (Mr. H.M. Din) لکھا کرو۔ برطانیہ میں اپنے دوستوں کو بھی میرا نام ’’ڈین ‘‘ ہی بتائو میں ان دنوں بہت بیمار رہنے لگا ہوں۔ میں نے غلطی سے وہ اشیائے خورونوش گھر میں استعمال کرنا شروع کر دیں۔ جن میں ملاوٹ کر کے ہم بازار میں بیچتے ہیں لہٰذا کوئی پتہ نہیں کب دم نکل جائے، لہٰذا میرا دم نکلنے سے پہلے اپنا تبدیلی نام کا اشتہار امریکہ کے اخباروں میں دو۔ نور دین جیسا نام تو اب پاکستان میں بھی نہیں چلتا لہٰذا تم امریکہ میں اپنے وکیل سے مشورہ کر کے کوئی ایسا نام اپنے لئے منتخب کرو جو امریکہ میں کرسچین نیم اور پاکستان میں مسلم نیم لگتا ہو۔ میرے خیال میں جوزف ٹھیک ہے پاکستان میں تم یوسف کہلا سکتے ہو۔ تمہارے پاسپورٹ پر جوزف ہی ہونا چاہئے۔ اگر ہو سکے تو مائیکل جیکسن کی طرح پلاسٹک سرجری کرا کے اپنا چہرہ سفید کروا لو اور اگر کچھ لے دے کر اپنا آبائی وطن تبدیل کرنا ممکن ہو تو یہ بھی کر ڈالو کہ پاسپورٹ میں پاکستان کی بجائے کوئی بھی یورپین ملک لکھوانے سے امریکہ میں تمہارے بنیادی انسانی حقوق محفوظ ہو جائیں گے۔ LIGHT OF MY EYES (نور چشمی) ان تمام احتیاطوں کے باوجود میرا مشورہ ہے کہ نہ صرف یہ کہ تم کبھی انڈرگرائونڈ بس، ٹرین یا ہوائی جہاز میں سفر نہ کرنا بلکہ اپنی آئندہ نسلوں کو بھی وصیت کر جانا کہ وہ جب تک مغرب میں مقیم ہیں (ان شاء اللہ وہ کبھی واپس پاکستان نہیں آئیں گے پاکستان میں کیا دھرا ہے؟) وہ بھی کبھی اپنی گاڑی کے علاوہ کوئی ٹرانسپورٹ استعمال نہ کریں کیونکہ دہشت گردی کی صورت میں بغیر کسی ثبوت کے انہیں حراست میں لے لیا جائے گا اور پاکستان میں بھی ہمارے خاندان کے سب افراد پکڑے جائیں گے۔ اور ہاں میں نے کل جیرے نائی کو گھر پر بلایا تھا اور اسے کہا تھا کہ میری داڑھی شرعی کی بجائے فیشنی بنا دیں بالکل ویسی داڑھی جیسی ہمارے ہاں کے انگریزی اخبار نویسوں کی ہوتی ہے۔ میں نے گھر سے حقہ بھی غائب کر دیا ہے اور اس کے علاوہ وہ تمام چیزیں بھی اپنے ہمسائے پروفیسر امتیاز کے پاس بیچ دی ہیں جو مشرقی تہذیب کے دائرے میں آتی ہیں میں نے پروفیسر امتیاز سے کہا کہ وہ چیزیں بس اونے پونے داموں آپ کے پاس بیچ رہا ہوں اور اس احمق نے میری بات پر یقین کرلیا۔ اسے پتہ ہی نہیں کہ حاجی معراج دین کبھی گھاٹے کا سودا کرنے والا نہیں ہے۔ اور ہاں گھر سے حقہ غائب کرنے کے بعد میں نے سگار پینا شروع کردیا ہے لہٰذا میرے لئے امریکہ سے بہترین سگار ارسال کرو۔ ان سے نہ صرف یہ کہ سوسائٹی میں میرا اسٹیٹس بڑھے گا بلکہ پاکستان میں اس سے ملتے جلے دو نمبر سگار تیار کر کے ان شاء اللہ لمبی رقم بھی کمائوں گا۔ اگر ہوسکے تو لندن سے میرے لئے برمودا شاٹس (لمبی نیکر) بھی بھیجو کیونکہ میں نے گھر میں دھوتی اور بنیان پہننا بند کردی ہے تم خوش قسمت ہو کہ گھر سے باہر بھی برمودا میں جاسکتے ہو جبکہ ہمارے لوگ بہت تنگ نظر ہیں۔ میں ایک دن اس لباس میں باہر گیا تو ایک بدتمیز نے مجھے کہا حاجی صاحب! آپ اس میں لنگور لگ رہے ہیں، اس پر میں نے اسے مقفیٰ اور مسجیٰ چند نہایت نادر قسم کی گالیاں دیں اور کہا تم جنگلیوںکو کیا پتہ روشن خیالی کیا ہوتی ہے۔ تم تو اتنے بے خبر ہو کہ تم نے اخبار میں میرا تبدیلی نام کا اشتہار بھی نہیں پڑھا۔ اور حاجی صاحب حاجی صاحب کہتے چلے جارہے ہو۔ میں نے حج کبھی کیا ہی نہیں حج کرنے جاتا تو شیطان کو کنکر بھی مارنا پڑتے وہ اگر جواب میں اینٹ مار دیتا تو میری کیا عزت رہ جاتی۔ اس پر وہ مجھ سے معافیاں مانگنے لگا۔
SOLE OF MY LIVER (جان جگر) وہ جو تم امریکہ میں مسجدوں اور مدرسوں کو چندہ دیا کرتے تھے جس کی وجہ سے تم علاقے میں بہت دیندار مشہور تھے اب یہ سلسلہ ختم کردو اس کی بجائے اپنی دینداری کا سکہ جمائے رکھنے کے لئے خفیہ طور پر علاقے کے مولوی صاحب کی ہتھیلی پر چند ڈالر یہ کہہ کر رکھ دیا کرو کہ یہ آپ کے ذاتی استعمال کے لئے ہیں۔ خود میں نے بھی یہی وتیرہ اپنایا ہے چنانچہ مولوی صاحب مجھ سے بہت خوش ہیں اور میرے مسجد نہ آنے پر نمازیوں کو اس کا شرعی عذر بتاتے رہتے ہیں۔ تاہم سول آف فادر (جان پدر) میں نے نماز ترک نہیں کی اور میری وصیت ہے کہ تم بھی کبھی اس گناہ کبیرہ کا ارتکاب نہ کرنا میں گھر میں چھپ کر نماز ادا کرتا ہوں تم بھی اپنے گھر میں اپنے بیوی بچوں کے ساتھ یہ فریضہ باقاعدگی سے ادا کرو کیونکہ میرے مولوی صاحب بتاتے ہیں کہ نماز پڑھنے سے دو نمبر کاموں سمیت سارے گناہ معاف ہو جاتے ہیں مائی ڈیئر سن! نماز کے علاوہ نذر نیاز بھی دیتے رہو یا اپنے انگریز دوستوں کو بھجوا دیا کر و مگر اس کی شرعی حیثیت کی بجائے انہیں بتایا کرو کہ یہ ایک سوشل ایکٹویٹی ہے۔
مائی ڈیئر سن! کمزوری کی وجہ سے میرے ہاتھ کانپ رہے ہیں یوں مزید نہیں لکھا جارہا۔ لگتا ہے میرا آخری وقت قریب ہے، تم ہر نماز کے بعد میرے اور اپنے ایمان کی سلامتی کے لئے دعا کرتے رہا کرو۔ اپنی مرحومہ والدہ کی مغفرت کی دعا بھی ہر نماز کے بعد مانگا کرو۔ ہمارے ہمسائے میں ایک چوبیس سالہ بیوہ رہتی ہے گزشتہ برس شادی کے ایک ہفتے بعد ہی اس کے شوہر کا انتقال ہوگیا تھا۔ مجھ سے اس کی حالت زار دیکھی نہیں جاتی سوچتا ہوں اس سے عقد کر کے اسے سہارا دوں۔ شاید یہی نیکی میری عاقبت سنوارنے کا وسیلہ بن جائے!
یور فادر! ..... ایچ۔ ایم۔ ڈین


.
تازہ ترین