• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اہم بات یہ تھی کہ ہر بڑا آدمی Humbleاور شکر گزار تھا لیکن اس سے بھی اہم بات یہ تھی کہ جب جس سے بھی یہ دونوں چیزیں نکلیں پھر وقت نے اسے زوال کے کنویں میں دھکیل دیا۔
ابھی پچھلے ماہ امریکہ، جرمنی اور برطانیہ کے محققین گزری اور موجودہ صدی کے 100کامیاب ترین لوگوں پر اپنی ڈھائی سالہ تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ حیرت انگیز طور پر 99بڑوں میں 11خوبیاں مشترکہ تھیں، ریسرچ کے مطابق ان سب میں پہلا وصف تھا بے لوث عزت کرنا، یہ ناصرف اپنے شعبوں کے عروج پر پہنچ کر بھی کسی مطلب، لالچ یا فائدے کے بغیر ہر ایک کی عزت کرتے پائے گئے بلکہ ان کا کمال یہ تھا کہ اگر کسی کے لئے تھوڑا سا وقت نکالنے، کسی کی خاطر ایک فون کرنے، ہمدردی کے دو جملے بولنے اور ذرا سی دیر کیلئے رُک کر کسی کو گائیڈ کرنے سے کسی کا بھلا ہو سکتا تھا تو انہوں نے کیا مگر محققوں نے یہاں پہنچ کر ایک اہم بات یہ بھی بتائی اور جو ہم سب کو بھی یاد رکھنی چاہئے کہ ’’بے شک ان سب بڑوں نے اپنے دیئے سے سب کو روشنی دی، مگر انہوں نے کبھی بھی دیئے کا سارا تیل نکال کر ہی کسی کے حوالے نہ کیا اور بلاشبہ انہوں نے درخت کا سایہ اور پھل تو شیئر کیا مگر کسی کو درخت کی جڑیں کاٹنے نہ دیں‘‘، ان بڑوں میں دوسری مشترکہ خوبی یہ تھی کہ سب محبتیں بانٹنے والے اور خوش اخلاق تھے، وہ جیسے شیخ سعدیؒ کہتے ہیں کہ ’’ایک مرتبہ میں نے ایسے شخص کو دیکھا کہ جو پیدل چل رہا تھا اور کسی رسی کے بغیر اس کی بکری بھی اسکے ساتھ ساتھ چل رہی تھی‘‘، یہ دیکھ کر مجھ سے رہا نہ گیا اور جب میں نے اس سے کہا ’’حیرت ہے کہ تمہاری بکری رسی کے بغیر تمہارے ساتھ چل رہی ہے‘‘ تو وہ بولا ’’آپ دیکھ نہیں پا رہے، بکری رسی سے بندھی ہوئی بھی ہے اور یہ رسی میرے ہاتھ میں بھی ہے‘‘ شیخ سعدیؒ حیران ہو کربولے ’’کونسی رسی‘‘ جواب ملا ’’محبت کی رسی، میری بکری میرے ساتھ ساتھ محبت کی رسی میں بندھی چلی آ رہی ہے‘‘ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان ہو یا جانور محبت اور اخلاق سے بڑی Bondingکوئی نہیں۔
تحقیق کے مطابق ان کامیاب لوگوں میں تیسری Common خوبی یہ تھی کہ سب کے سب دل اور ہاتھ کے سخی تھے، ناصرف انہوں نے اپنے عہدے اور پیسے سے عمر بھر آسانیاں بانٹیں بلکہ ہمیشہ اپنا بہترین وقت اور بہترین چیزیں دوسروں کے ساتھ شیئر کیں، یہاں ہم سب کیلئے قابلِ توجہ بات یہ کہ ان میں سے کسی نے بھی کسی کو اپنا بچا کھچا وقت اور بچی کھچی چیزیں نہیں دیں بلکہ ہمیشہ اپنے بہترین وقت اور بہترین چیزوں میں دوسروں کو حصہ دار بنایا، ان لوگوں میں چوتھا وصف یہ تھا کہ انہوں نے ہمیشہ خود سے زیادہ توجہ دوسروں کو دی، اپنے سے زیادہ اہم دوسروں کو جانا اور ان میں سے کوئی بھی اپنی ذات کا اسیر نہیں تھا بلکہ یہ سب دوسروں کی ذات کو اپنی ذات پر فوقیت دیتے ہی ملے، ان میں پانچویں خوبی یہ تھی کہ سب کے سب پرو ایکٹو تھے، ہمیشہ وقت کو ان کا تعاقب کرتے دیکھا گیا، کبھی کسی نے انہیں وقت کے پیچھے بھاگتے نہیں پایا اور انہوں نے اکثر کل کا کام آج ہی کر لیا، ان میں چھٹی خوبی یہ تھی کہ یہ اپنے Goalیعنی منزل کے حوالے سے سو فیصد کلیئر تھے، انہیں کہاں پہنچنا ہے،کیسے پہنچنا ہے اور کب تک پہنچنا ہے، یہ سب ان پر واضح تھا اور پھر انہوں نے اپنی منزل پانے کیلئے اپنے وژن کو Right Directionمیں رکھ کر اپنا سارا فوکس اپنی منزل پر رکھا، کامیاب ترین افراد کی ساتویں خوبی یہ تھی کہ عمر بھر یہ اس حوالے سے Clearرہے کہ ان کی زندگیوں میں اہم کیا ہے اور غیر اہم کیا، لہٰذا انہوں نے کبھی اپنی اہم چیزوں، اہم دوستوں اور رشتوں کو اپنی کسی غیر اہم شے کے ساتھ Mixنہیں ہونے دیا۔
دنیا کے ان 99فیصد بڑے لوگوں کی آٹھویں خوبی یہ تھی کہ وہ ہر معاملے میں ’’میں بھی جیتوں اور اگلا بھی نہ ہارے‘‘ کے اصول پر عمل پیرا رہے، انہیں کسی کو نیچا دکھا کر کبھی خوشیاں مناتے نہ دیکھا گیا، انہوں نے اپنی توانائی کبھی دوسروں کو ہرانے میں نہ لگائی، انہوں نے اپنا ہر کام ہمیشہ Win،Winکے اصول کے تحت کیا اور کبھی کسی کی ہار پر اپنی جیت کی عمارت کھڑی نہ کی، یہاں ذرا بل گیٹس کا یہ قول بھی سنتے جایئے کہ ’’میرے پاس اتنا وقت نہیں کہ میں اپنی جیت کی لگن چھوڑ کر کسی کی شکست کے بارے میں سوچتا پھروں‘‘۔
دنیا کے کامیاب ترین لوگوں کی نویں خوبی یہ تھی کہ یہ سب مردم شناس تھے، انہوں نے اپنے اردگرد ہمیشہ قابل ترین لوگوں کو رکھا، پھر ناصرف یہ خامیوں کو نظرانداز کر کے لوگوں کی خوبیوں سے فائدہ اٹھانا جانتے تھے، انہیں انسانی نفسیات پر عبور حاصل تھا بلکہ یہ جب بھی آگے بڑھے ٹیم کی صورت میں بڑھے، کبھی کسی نے سولو فلائٹ نہیں لی اور ان افراد میں دسویں مشترکہ خوبی یہ تھی ان کا مطالعہ اور مشاہدہ کمال کا تھا، یہ اپنے اسی مطالعے اور مشاہدے کی بدولت روزانہ سوچ بچار کرتے، روزانہ اپنے مقصد اور منزل کے بارے میں سوچتے اور روزانہ کی بنیاد پر اپنی سمت درست کرتے تو صاحبو! گو کہ 30ماہ کی اس تحقیق کے بعد سامنے آئی کامیاب ترین افراد کی کوئی خوبی یا وصف بھی غیر اہم نہیں مگر محققین اس بات پر متفق ہیں کہ دنیا کے 99فیصد کامیاب ترین افراد کی کامیابیوں کی ایک بڑی وجہ اور خوبی تھی کہ ہر بڑا آدمی Humbleاور شکر گزار تھا اور جب جس سے بھی یہ دونوں چیزیں نکلیں تو پھر دیکھتے ہی دیکھتے وقت نے اسے زوال کے کنویں میں دھکیل دیا۔

.
تازہ ترین