• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مل کے رہے گا کشمیر!
یوم یکجہتی کشمیر گزرا نہیں، چھا رہا ہے پوری دنیا میں، انسانیت، بربریت کے تعاقب میں ہے، اور وقت کا سب سے بڑا ظلم جس کی کہانی 70برس کی ہو گئی ہے، اور اس کی عمر جتنی بڑھتی جاتی یہ جوان ہوتی جاتی ہے، کشمیریوں پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اس کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی کیونکہ یہ ظلم سینئر موسٹ ہے، کشمیر مل چکا ہے حاصل ہونا باقی ہے، ہمارا اشارہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی جانب ہے، جس روز اقوام متحدہ آزاد ہو گا اسی دن کشمیر بھی آزاد ہو گا، اگر مسلم امہ ایک بھی اجتماعی سیاسی اخلاقی دبائو اقوام متحدہ پر ڈالے تو کوئی وجہ نہیں کہ یو این او جن کیغلام ہے اس کی زنجیریں کھول دیں، یہ مسئلہ صرف بھارت ہی نے نہیں اٹکایا ہوا اس کے برقرار رکھنے میں اور بھی مہذب بدمعاشوں کا مفاد پوشیدہ ہے، پاک بھارت کشاکش جاری رکھنا کچھ قوتوں کی خواہش ہے اور یہی خواہش بھارت میں سیاست کی پتنگ اڑا رہی ہے، بھارتی نیتا خوش ہیں کہ ان کو اپنے عوام کو لوٹنے کے لئے بار بار کشمیر کے نام پر پاکستان سے دشمنی کے قیام پر اقتدار نصیب ہوتا ہے، ورنہ یہ مقبوضہ کشمیر کب کا آزاد ہو چکا ہوتا، اگر حکومت پاکستان صرف اپنے سفارتخانوں ہی کو فعال کر دے اور کشمیر پر بھارت کے غاصبانہ قبضے اور اہل کشمیر پر غیر انسانی مظالم کے خلاف اپنے سفارتکاروں کو حتمی ٹاسک دے دے تو یہ ’’مشن پا سیبل‘‘ ہے، آج جو کام سفارتکاری اور میڈیا کر سکتا ہے وہ بارود نہیں کر سکتا، سورج روز نکلتا ہے ڈوب جاتا ہے جلد یہ نکلے گا آزادیِٔ کشمیر لے کر اور غروب ہو گا بھارتی استبداد کا خاتمہ لے کر، پاکستان میں بھی ہماری ہر تحریر میں، تقریر، تصویر میں، تقدیر میں، آزادی کشمیر صاف جھلکنی چاہئے، اور قائد کا یہ قول بہ آواز بلند دہراتے رہنا چاہئے کہ کشمیر ہماری شہ رگ ہے، کشمیر ہمارے لئے چشمہِ آب حیات ہے۔
٭٭٭٭
’’قاتل جنت!‘‘
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے:داعش کے خلاف پیوٹن کا تعاون چاہتا ہوں، قاتل ہے تو کیا، دنیا میں اور بھی قاتل ہیں، امریکہ کونسا معصوم ہے، مسلمان امریکہ میں جس ذہنی دبائو کا شکار ہیں، وہ اپنی جگہ ایک قتل ہے، مگر ٹرمپ پہلے صدر ہیں جنہوں نے امریکہ کی تاریخ میں امریکہ کے قاتل ہونے کا اعتراف کر کے اقبال جرم کیا ہے، مگر یہ قاتل امریکہ پھر بھی مسلم امہ کو اتنا عزیز ہے کہ جو امریکہ آ رہے تھے اور روک لئے گئے ٹرمپ کی نظرثانی اپیل مسترد ہوتے ہی قاتل جنت کی جانب روانہ ہو گئے، ٹرمپ کو اس کی تو داد ملنی چاہئے کہ انہوں نے امریکہ کو قاتل قرار دے دیا، اب اس مقتل کی جانب مسلمان جوق در جوق روانہ ہیں، کہ ان پر پابندی برقرار رکھنے کی ٹرمپ اپیل بھی مسترد ہو گئی، ایک جج کو تو صدر نے احمق بھی کہا لیکن ہنوز ٹرمپ پر توہین عدالت کی دفعہ لاگو نہیں کی گئی، جن سات اسلامی ملکوں پر پابندی لگائی گئی تھی وہ اب ٹرمپ کے بقول قاتل امریکہ چل پڑے ہیں کیونکہ؎
کج امریکہ دا صدر وی ظالم سی
کج سانوں مرن دا شوق وی سی
شداد کی جنت اس لحاظ سے بہتر تھی کہ اس کے لئے کام کرنے والے کام کرتے رہتے تو انہیں جنت میں آنے جانے کی کھلی چھٹی ہوتی تھی، تاحال پاکستانی بھی آ جا سکتے ہیں، ٹرمپ نے ان کو استثناء دے دیا ہے، مگر بلی بہت سے چوزے لے جائے تو جو چند باقی بچتے ہیں ان پر بھی رعشہ طاری رہتا ہے، ایک زمانہ تھا امریکی صدر مرغی کا کردار ادا کرتا اور بلا امتیاز ہر چوزے کو اپنے پروں تلے محفوظ رکھتا، مگر اب یہ کردار بدل چکا ہے اور کسی وقت یہ بھی ہو سکتا ہے کہ بھارت کی خواہش ٹرمپ پوری کر دیں، کیونکہ بھارت عجائبات کی دنیا ہے اور ٹرمپ عجائبات کے شوقین ہیں
٭٭٭٭
بچہ بچہ حال ’’تمہارا‘‘ جانے ہے!
وزیراعظم کے مشیر امیر مقام نے کہا ہے:خیبر پختونخوا کا بچہ بچہ گو عمران گو کا نعرہ لگا رہا ہے، انگریزی زبان میں گو عمران گو کا مطلب جا عمران جا اور فارسی میں بولو عمران بولو ہے، اب یہ امیر مقام ہی بتائیں کہ ان کی مراد کیا ہے، مگر ن لیگ کے وزیراعظم کا مشیر ہونے کے ناتے انہیں "Go Imran Go"ہی کہنا چاہئے، باقی یہ کہ بچہ بچہ اگر یہی نعرہ لگا رہا ہے تو کیا بالغ بالغ بھی یہی صدا بلند کر رہا ہے یا امیر مقام بچوں کو بڑا سمجھتے ہیں، شاید ان کا چشمۂ مشیری بدلنے والا ہو چکا ہے، یا پھر یہ حقیقت ہے کہ خیبر پختونخوا نے جس امید پہ خان کو ووٹ دیئے اس پر پانی پھر گیا،یہ تو سچ ہے کہ خیبر پختونخوا جہاں تھا وہاں سے بھی پیچھے چلا گیا ہے، کبھی کوئی وہاں کے زمینی احوال بچشم حقیقت دیکھے تو جانے کہ؎
پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
مانے نہ مانے خان ہی نہ مانے صوبہ تو سارا مانے ہے
میرؔ کا یہ شعر آج تو اور کسی کام آئے نہ آئے لیکن اس کو آج کے زلف و رخسار سے بیزار ماحول میں ادنیٰ تصرف کے ساتھ کام میں لایا جا سکتا ہے سو ہم نے یہ بھی کر دیا، فارسی کا ایک شعر جس کا مطلب ہے کہ
دمشق ایسا زور کا قحط پڑا کہ عاشقوں کو عشق یاد نہ رہا۔ امیر مقام کا مقام خیبر پختونخوا ہے اس لئے وہ زمین پر سرزمین کے ثقہ راوی قرار دیئے جا سکتے ہیں۔
٭٭٭٭
ٹرمپ اور سرخ آندھی
....Oبالی وڈ اداکارہ پریانکا چوپڑا ٹرمپ پر برس پڑیں۔
مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی کے حوالے سے ایک بالی وڈ حسینہ کا ٹرمپ کو ڈانٹ پلانا، ٹرمپ کے لئے اچھا شگون نہیں، کیونکہ حسن خون بلب ہو جائے تو سرخ آندھی سمجھیں،
....Oایان کا نام ای سی ایل سے نہ نکالنے کا اصولی فیصلہ،
اب اس پر پکے رہنا، یہ نہ ہو کہ وہ اسٹائل بدل کر آئیں تو آپ نام نکال دیں۔
غالبؔ کا ایک شعر مناسبت رکھتا ہے صورتحال سے یا نہیں مگر شعر اچھا ہے؎
ساقی چلوہ دشمن ایمان و آگہی
مطرب بہ نغمہ رہزن تمکین و ہوش ہے
....Oبانو قدسیہ، اشفاق احمد کے پہلو میں سپرد خاک۔
آپا نے صرف پہلو بدلا ہے۔ پہلے برسر خاک اور اب زیر خاک پہلو بہ پہلو ہیں، حق مغفرت کرے دونوں آزاد زن و مرد تھے،
ہم تو ساقی سے کہہ چکے ہیں کہیں سے آبِ بقائے دوام لے ساقی! مگر وہ ہماری سنتا ہی نہیں۔


.
تازہ ترین