• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
آزاد کشمیر مظفر آباد کے بالائی علاقے میں ایک بلند ترین مقام پیر چنائی ایک زیارت ہے جہاں بڑی تعداد میں مقامی اور غیر مقامی سیاح آتے ہیں اسی مقام دل فریب سے 20ستمبر 2016ء کی شام شاہین ماڈل اسکول مظفر آباد کے دسویں کلاس کے دو طالب علم پیر چنائی تفریح کی غرض سے گئے واپسی میں وہ راستہ بھٹک کر کنٹرول لائن کے پار چلے گئے اور بھارتی فوج کے ہتھے چڑھ گئے یہاں تک بھی غنیمت تھا لیکن بھارتی فوج اور حکمرانوں نے اپنی اندھی اور گندی ذہنیت کا ثبوت اس طرح دیا کہ ان نابالغ بچوں کو اوڑی حملے میں اس طرح ملوث کر کے پیش کیا کہ دو دہشت گرد جوجیش محمد کے حملہ آوروں کو اوڑی تک پہنچانے اور ان کی رہنمائی کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں گرفتار کرلیا گیا چونکہ اس سے قبل بھارتی ایک فرضی اور جھوٹی خبر اوڑی حملے کی 18 ستمبر 2016ء کو چلا چکے تھے جس میں جنگ بندی لائن کے قریب اپنے آرمی کیمپ پر حملے اور اپنے 19جوانوں کی ہلاکت اور لا تعداد افراد کے زخمی ہونے اور کیمپ کو آگ لگانے کی خبر شامل تھی اس کے تین دن بعد 21ستمبر 2016بھارتی فوج بی ایس ایف اور بھارتی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ اوڑی حملہ جیش محمد نے کیا تھا اور فوج نے دو دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا ہے، اس پس منظر میں ان دو بے گناہ نابالغ بچوں پر وحشیانہ تشدد کیاگیا اور دہشت گردی کے کالے قانون کے تحت مقدمہ قائم کردیا گیا اور انہیں عالمی ذرائع ابلاغ کے سامنے پیش کر کے پاکستان کو بدنام کرنے اور کشمیر میں تحریک آزادی کے خلاف اپنی مہم کو تیز کرنے کا جواز بنا لیا بھارت ہمیشہ سے ہی اپنی مذموم کوششوں سے عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتا بلکہ از خود وہ ایسے فرضی، مواقع بناتا رہتا ہے حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارتی منصوبہ ساز اتنی جلدی میں ہوتے ہیں کہ بلا سوچے سمجھے پاکستان کے خلاف اپنے سفلی جذبات پر اندھا دھند عمل پیرا ہوجاتے ہیں بھارتی افواج،بارڈر سیکورٹی فورس اور بھارتی وزارت خارجہ کے منہ پر زور دار طمانچہ مارتے ہوئے خود ان کی تحقیقاتی ایجنسی، نیشنل انٹیلی جنس ایجنسی (این آئی اے) نے ان کے جھوٹ کو بے نقاب کردیا اول تو دونوں بچے نابالغ ہیں جنہیں بھارتی حکام نے بالغ بنا کر پیش کیا کیونکہ بالغ اور نابالغ کے لیے قوانین قطعی جدا جدا ہیں بالغوں والے قوانین نابالغوں پر لاگو نہیں ہوسکتے، این آئی اے کی رپورٹ کے باوجود ہندو حکمران اپنی روایتی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آرہے یہ پاکستانی بچے بدستور ان کے عقوبت خانے میں قید ہیں اس بارے میں کہ یہ بچے کس طرح کنٹرول لائن کے پار چلے گئے ان کے اسکول شاہین ماڈل اسکول مظفر آباد کے ہیڈ ماسٹر کا کہنا ہے کہ چونکہ اسکول کے طلبہ کو معمول کے ٹرپ پر مری جانا تھا لیکن بوجوہ مری نہ جاسکے تو ممکن ہے یہ ہمارے طالب علم جودونوں ہی بڑے ذہین اور ہمیشہ کلاس میں ٹاپ کرنے والےتھے، بغرض تفریح پیر چنائی نکل گئےاورواپسی میں رستہ بھٹک کر بارڈر کے پار چلے گئے کیونکہ پیر چنائی کے ایک طرف بھارتی بارڈر ہے تو دوسری طرف آزاد کشمیر ہے۔
ہمارے دونوں بچے احسن خورشید موہٹیاں بالا کے علاقے کھلیانہ کا رہنے والا اور فیصل اعوان ہٹیاں بالا کا رہنے والا ہے بھارتی فوج تو ہمیشہ ہر کنٹرول لائن پار کر جانے والے کو گرفتار کرتی ہے تو اسے دہشت گرد قرار دے دیتی ہے بھارتی فوج نے جب ان نابالغ بچوں کو گرفتار کیا تو ان کو 19سال اور بیس سال کا ظاہر کیا اور 27ستمبر 2016ء کو بھارتی سیکرٹری خارجہ نے ان بچوں کے خلاف پاکستانی ہائی کمشنر جناب عبدالباسط کو ثبوت دئیے اور بھارت نے اپنی اس مذموم کوشش سے پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی اور خود اپنے آپ ہی اوڑی حملے کو پاکستان کے سر تھوپنے کی بزدلانہ کوشش کی اور اس حملے میں پہلے جیش محمد اور بعد میں لشکر طیبہ کے ملوث ہونے کا اعلان کیا اب بھی بھارتی سورما ان بچوں کو چھوڑنے پر تیار نہیں ہیں جبکہ خود ان کے اپنے تحقیقاتی اداروں نے ان بچوں کو بے قصور ثابت کردیا ہے بھارتی حکمران اپنے روایتی ہٹ دھرم حربوں سے کام لے کر ہر طرح سے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہی رہتے ہیں یہ تو ان بد قسمت بچوں کی بد نصیبی ہی کہی جاسکتی ہے کہ انہیں مصیبت و تشدد کے یہ برے دن دیکھنا پڑ رہے ہیں، دراصل اوڑی حملہ تو بہت سوچ سمجھ کر کیا گیا تھا خود اپنے ہی جوانوں کو اپنی گندی سازش کا نشانہ صرف اس لیے بنایا تھا (پتا نہیں حقیقت میں یہ واقعہ رونما ہوا بھی تھا یا صرف ڈرامہ تھا ) چونکہ پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف اس موقع پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر پیش کرنے والے تھے اس کی راہ میں روڑے اٹکانے اور پاکستان پر جارحیت کا الزام عائد کرنے کے لیے یہ اوڑی کا ڈرامہ خود ہی اپنے آپ کر کے چور مچائے شور کی مانند شور مچایا گیا تھا لیکن اس منصوبے کی ناکامی اور منہ کی کھانے کے بعد انہوں نے اس حملے کو جواز بنانے کی بھونڈی اور مکروہ کوشش کی اور اس حملے کے جواز کی تصدیق کے لیے معصوم اور بے گناہ فیصل حسین اعوان اور احسن خورشید کو اپنی بلّی کا بکرا بنا کر پیش کردیا اس مذموم کوشش میں بھارتی فوج اور حکمران ناکام رہے خود ان کے تحقیقاتی ادارے نے ان کی اس مذموم کوشش کو ناکام بنا دیا اور ان دونوں بچوں کو بے گناہ و بے قصور ثابت کردیا، بھارت اپناتمام تر جھوٹ ثابت ہونے کے باوجود ان معصوم اور بے گناہ بچوں کو رہا نہیں کر رہا، اللہ کی ذات سے امید قوی ہے کہ جس ذات عالی شان نے ان معصوم بے گناہ بچوں کو خود ان بددیانت بھارتیوں کے ہاتھوں بے گناہ ثابت کیا ہے ان شاء اللہ جلد ان بچوں کی رہائی کا بندوبست بھی وہی ذات عالی فرمائے گی ان شاء اللہ۔ اللہ تعالیٰ ہماری ہمارے اہل وطن کی اور وطن عزیز کی ہر طرح سے اور ہر طرف سے حفاظت فرمائے، آمین۔


.
تازہ ترین