• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہائے کیا چیز یہ حب الوطنی ہوتی ہے!
وزیراعظم پاکستان محمد نوازشریف نے کہا ہے: محنت کا پھل ملنے کی خوشی ہے فیتے نہ کاٹے تو کیا کریں، برداشت کرو، ن لیگ نے اب تک ترقی کے جو مینار کھڑے کئے ہیں اور فیتے کاٹیں ہیں اتنی تو کسی لکڑہارے نے جنگل سے لکڑیاں نہیں کاٹی ہوں گی جب بھی کہیں کوئی فیتہ کٹتا ہے تو وطن کے عاشق کا دل کٹتا ہے کہ جس کام کی شروعات ہوئیں وہ مکمل بھی ہوگا؟ حکومت چلانے والوں کے پاس فیتے کاٹنے کے سوا کوئی کام نہیں عوام کو فصل کاٹنے کا موقع ہی نہیں مل رہا، آخر اس بیروزگاری کا انجام کب جنت الفردوس کی صورت سامنے آئے گا، مہنگائی کا مقابلہ غریب آدمی سے اور امیر آدمی کا مزید امیر ہونے سے ہے، ہماری دعا ہے دونوں جیت جائیں اور دعا قبول بھی ہو چکی ہے، مگر حکومت مخالف پھر بھی یہ فیتہ کاٹ حکومت برداشت نہیں کر پاتے۔ فیتہ وہیں کٹتا ہے جہاں کوئی نیا ترقیاتی چھوٹا بڑا منصوبہ شروع ہوتا ہے، جشن تکمیل تو کبھی دیکھا نہیں جشن آغاز کئی بار دیکھا، اب یہ کہنا کہ فلاں خرابی ٹھیک کر دی اب فلاں ٹھیک کررہے ہیں، اس سے بات نہیں بنے گی، کیونکہ خرابی کا بلی کی طرح کوئی ایک گھر نہیں، ہم نے جب بھی جن کو بویا ان کو کاٹنے کو دوڑے، اب نبھائیں برداشت کریں، خرابی ہم سب میں ہے اسے اپنے چنیدہ حکمرانوں میں ڈھونڈنا اپنی خالی جیب میں نقد ی تلاش کرنا ہے، وطن سے پیار کا یہ عالم ہے کہ؎
ہائے کیا چیز یہ حب الوطنی ہوتی ہے
بیٹھ جاتے ہیں جہاں چھائوں گھنی ہوتی ہے
ہمارے ہاں کالعدم، عدم کی طرح ہوتا ہے عدم نہیں ہوتا، تھوڑی بہت عربی جاننے والے اس فرق کو بخوبی سمجھ سکتے ہیں، بہرحال یہ جو فیتے کٹ رہے تو ضرور اس کا پھل پکے گا اور ہم کھائیں گے۔ امید پر دنیا قائم ہے۔
٭٭٭٭٭
لے چل مجھے اس دنیا میں.....
عالمی میڈیا کی اور سروے تنظیموں کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی معیشت مسلسل بہتری کی جانب گامزن ہے، آخر ہمیں کیوں ایک ایسا لطیف لباس پہنا کر دنیا کے بازاروں میں گھمایا جارہا ہے جو نظر نہیں آتا، سنا ہے ماضی قدیم میں ایک شاہی جولاہے نے باد شاہ وقت کو اسی طرح بے لباس کر کے سارے شہر میں پھرایا تھا اور آج کی تاریخ میں ہم عوام پاکستان کو جولاہاتو نہیں حکمران ایسی ہی سیر کرا رہے ہیں، ہم تو سراپا عجز و نیاز ہیں، اور برملا کہتے ہیں؎
لے چل مجھے اس دنیا میں پیار ہی پیار ہو جہاں
اور جہاں ؎
نیاز و ناز کے جھگڑے مٹائے جاتے ہیں
وہ ہم میں اور ہم ان میں سمائے جاتے ہیں
بھلا ہو ان عالمی سروے رپورٹوں کا جو ان دنوں مسلسل ہماری معیشت کی تیزی و بہتری ہمیں نمایاں کر کے دکھاتے ہیں اور ہم ’’اندھوں‘‘ کو پھر بھی یہ معاشی ترقی دکھائی نہیں دیتی، پاکستانی عوام اگر پاکستان کے کروڑوں غریبوں کو کہتے ہیں تو ہنوز ان کے معاشی مسائل ان کے فضائل ہیں، اور یہی فضیلت انہیں مجبور کردیتی ہے کہ وہ اپنے پر مسلط حکمرانوں کی طرح نہایت دیانتدار حکمران پھر لے آئیں، اور یہی ہوگا کیونکہ یہی ہوتا آیا ہے، یہ ترقی نما رپورٹیں ہی تو پاکستانی غریبوں کو ’’سیدھا‘‘ راستہ دکھاتی ہیں، البتہ پاکستان کا میڈیا اس قدر فعال اور تیز ہوگیا ہے کہ اب کم از کم کرپٹ لوگوں کے ہاضمے خراب ہوتے جارہے ہیں، ہمارے میڈیا میں اتنی تیزی آگئی ہے کہ اب یقیناً میڈیا اس پاک وطن کو کرپشن سے پاک کر کے چھوڑے گا۔
٭٭٭٭٭
شیشہ، شبنم اور دھواں
اب وہ زمانے گئے جب شیشے میں پی جاتی تھی، اب شیشے سے دھواں دار انداز میں کش پر کش لیکر پھیپھڑوں میں اتاری جاتی ہے، یہ جدید شیشہ نوشی اور شبنم و شراب کا کھیل ہم مفلسوں کی انتہائی مالدار ہستیوں کی اولاد کھیلتی ہے، یہ کام ایسے ریستورانوں میں ہوتا ہے جہاں اندر جائو تو حسن و عشق پہلو بہ پہلو دھوئیں میں مدھم مدھم نظر آتے ہیں، اور معلوم نہیں ہوتا کہ کیا یہ جزیرہ بھی پاک وطن ہی میں ہے، ان ریستورانوں پر اول تو ہاتھ نہیں ڈالا جاتا، اور اگر ایسا ہو بھی تو مالکان دھر لئے جاتے ہیں اور آسمانی مخلوق کو ریشم میں لپیٹ کر ان کے محلات میں محفوظ کر لیا جاتا ہے، یہ ہیں ان لوگوں کے بچے جن کے چہروں پر کبھی حزن و ملال نظر نہیں آتا، یہیں غالب کا یہ مصرع بھی سمجھ آجاتا ہے؎
اصل شہود شاہد و مشہود ایک ہے
اور خود مرزا نوشہ نے اپنے بارے میں کہا تھا ؎
مر گیا وہ رند شاہد باز
عیش و عشرت جس نے ایسٹ انڈیا کمپنی کو دعوت دی تھی اور جس نے ہلاکو کو بغداد بلایا تھا، آج بھی مسلم امہ میں کسی کو دعوت دے رہی ہے، اور وہ اکثر اسلامی ممالک میں داخل بھی ہو چکا ہے، ہمارے ہاں عیش و عشرت کی یہ گاڑی پٹرول سے نہیں غریبوں کے خون سے چلتی ہے، اور یہی خون پاناما سے بھی لیک ہو گیا ہے۔ جسے عدالت عظمیٰ قطرہ قطرہ جمع کررہی ہے، ہم شیشہ پلانے والے ریستورانوں کی بات کرتے ہیں ظاہر ہے ہمارے لیڈر تو یہ بات نہیں کرینگے، مگر قلم کو کون چپ کرائے۔
٭٭٭٭٭
فیتہ کاٹ حکومت پر بے جا تنقید
٭.....شیوسینا کے سربراہ کی مودی پر تنقید،
ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور۔
٭..... آصف زرداری نے مشاورت کے بعد جلد وطن واپس آنے کا فیصلہ کرلیا ہے،
لگتا ہے کوئی فیصلہ آنے والا ہے۔
٭..... مریم اورنگزیب: عمران وزیراعظم کے نئے منصوبوں کے فیتے کاٹنے سے خوفزدہ ہیں،
عمران خان کسی انجانے خوف کا شکار ہیں اس لئے فیتہ کاٹ مہم اورتیز کردیں، بڑا اندھیرا ہے۔
٭..... پنجاب: وزراء اور معاونین کیلئے 12 نئی گاڑیاں خریدنے کی منظوری،
اب عالمی رپورٹیں سمجھ میں آئیں کہ پاکستان کی معیشت وہاں ہے جہاں سے گاڑیاں آتی ہیں۔


.
تازہ ترین