• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان نے بھارت کی جانب سے خفیہ نیوکلیئر سٹی تعمیر کرنے اور بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی تیاری پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی دفاعی تیاریاں نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کو شدید نوعیت کے خطرات سے دوچار کرسکتی ہیں۔ بھارتی اقدامات سے خطے میں سٹریٹجک توازن کے بگڑنے کا بھی اندیشہ ہے۔ ترجمان دفترخارجہ محمدنفیس زکریا نے کہا کہ بھارت پاکستان اور مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی میںملوث ہے۔ بھارتی مداخلت کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان وجہ تنازع ہے۔ پاکستان بھارت سمیت پڑوسی ممالک کے ساتھ پرامن ہمسائیگی کے اصولوں پرکاربند ہے۔ پاکستان مذاکرات پر یقین رکھتا ہے لیکن نئی دہلی نے ہماری پیشکش کو ہمیشہ ٹھکرایا ہے۔پاکستانی وزارت ِ خارجہ نے عالمی کمیونٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارت کے روایتی اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کو روکے۔حیرت ہے کہ بھارت اس خوفناک قسم کے جنگی جنون میں کیوں مبتلا ہے؟ کبھی وہ چند ماہ میں کئی ممالک سے کھربوں کا اسلحہ خریدنےکے معاہدے کرتا ہے تو کبھی سرجیکل سٹرائیک کی دھمکی دیتا ہے اور کبھی ’’کولڈ سٹارٹ ڈاکٹرائن‘‘ کے ذریعے پاکستان کو ڈرانے دھمکانے کی کوشش کرتا ہے۔ بھارت کی خفیہ و اعلانیہ جنگی سرگرمیوں اور دھمکیوں کے جواب میں پاکستان اپنا فوری ردعمل دیتا ہے اور بھارت کو یاد دلاتا ہے کہ پاکستان نہ صرف جاگ رہا ہے بلکہ بھارت کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے بری، بحری اور ہوائی سارے محاذوں پر تیار ہے۔ بھارتی جنگی مہم جوئی کا دندان شکن جواب دینے کیلئے پاکستانی قوم کو ایکبار پھر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جانے کی ضرورت ہے۔ دنیا میں اس وقت تک کوئی فوج جنگ نہیں جیت سکتی جب تک کہ اس کے پیچھے ایک پرعزم، باہمت اور بلند حوصلہ قوم موجود نہ ہو۔ اس لئے اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ پرامن تعلقات کی خواہاں قوم کو اپنے ہمسائے کے جارحانہ عزائم پر نگاہ رکھنے اور چوکنا وہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح ہمارے سیاستدانوں کو سیاسی کشمکش سے ماورا ہو کر دشمن کو یہ پیغام دینا چاہئے کہ اگر اس کی طرف سے کسی بھی قسم کی جارحیت ہوئی تو ہم داخلی سیاسی لڑائی کو بھول کر دشمن کے مقابلے میں یک جان ہوجائیں گے۔ بھارت کو معلوم ہونا چاہئے کہ پاکستانی قوم بحرانوں سے نمٹنااور طوفانوں سے ٹکرانا بہت اچھی طرح جانتی ہے۔ بھارت ایک بار نہیں سو بار اس قوم کا امتحان کر چکا ہے اور یہ قوم ہر امتحان میں کامران و سرخرو ہوئی ہے۔ یہ قوم ایک ایسی میراث کی وارث ہے کہ جس میں عددی کثرت و قلت کی اہمیت نہیں ہوتی۔ قرآنی تعلیمات کے مطابق تاریخ میں بارہا ایسا ہوا ہے کہ کم تعداد والے کسی گروہ نے اپنے سےبہت بڑے گروہ کو شکست دی ہے۔ جنگوں میں اسلحہ سے زیادہ جذبہ لڑتاہے اور جس کا جوش و خروش زیادہ ہوتا ہے نصرت و کامرانی اسی کا مقدر ٹھہرتی ہے۔ بھارتی منتخب نمائندے، بھارتی دانشوراور بھارتی سیاستدان یہ کیوں نہیں سوچتے کہ جنوب مشرقی ایشیا کی تقریباً2ارب کی آبادی کی اکثریت خستہ حالی، تنگ ستی اور کسمپرسی کی زندگی گزار رہی ہے۔ جنگی جنون کی بھٹی میں اپنے اور جواباً اپنے پڑوسیوں کے وسائل جھونکنے سے تو کہیں یہ بہتر نہیں کہ آپس میں جنگ نہ کرنے کے معاہدے کئے جائیں اور یہ سارے وسائل جہالت کے اندھیروں کو دور کرنے، اسپتالوں کی حالت زِار بہتر کرنے، بیروزگاروں کو روزگار دینے اور بے گھروں کو چھت دینے پر خرچ کئے جائیں۔ اگر سارک کے سارے ممالک پرامن حالات پیدا کرکے سیاحت اور باہمی تجارت کو فروغ دیں تو یہ خطہ یورپی یونین کی طرح جنت نظیر بن سکتا ہے۔ توقع کی جانی چاہئے کہ بھارت خفیہ نیوکلیئر سٹی آباد کرنے اور پاکستان کو دھمکیاں دینے کی بجائے پاکستان کی پیشکش تسلیم کرکے مذاکرات کی میز پر آئے اور مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرے اور خطے کو جنگ کا آتش کدہ بنانے کی بجائے امن کا راحت کدہ بنائے۔

.
تازہ ترین