• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امریکہ بظاہر تو چین سے دوستانہ تعلقات کا خواہش مند نظر آرہا ہے شاید یہی وجہ ہے کہ بیرونی دنیا سے سب سے پہلے امریکی صدر نے چینی وزیر اعظم کو دعوت دے کر بلایا اور ان سے دو طرفہ تعلقات پر بات چیت کی لیکن اس کے برعکس امریکہ چین کے پڑوسی بھارت پر پے در پے نوازشات کی بارش برسا رہا ہے امریکی سرپرستی اور معاونت سے ہی بھارت اب ایٹم بم کے بعد ہائیڈروجن بم بنانے کی سمت بڑھ رہا ہے بھارتی ریاست کرناٹک میں نیو کلیئر سٹی تقریباً تعمیر ہوچکاہے اس مرکز میں نہ صرف یورینیم افزودہ کیا جائے گا بلکہ ہائیڈروجن بم بنایا جائے گا اس مرکز کی اور اس کی تعمیر کی نگرانی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے دو ادارے براہ راست کر رہے ہیں اس جوہری ادارے سے بھارتی اپنے ایٹمی ری ایکٹروں کو ایندھن فراہمی کا کام لیں گے اور اپنی ایٹمی آب دوزوں کے لئے بھی جوہری توانائی کا بندوبست کرسکیں گے ماہرین جوہری قوت کا کہنا ہے کہ یہ مرکز برصغیر میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا جوہری مرکز ہوگا دراصل یہ مرکز بہت سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے اس سے نا صرف بھارت اپنے پڑوسی ممالک پر برتری حاصل کرنے کی کوشش کرے گا بلکہ امریکہ اپنے حریف چین کی ناک میں نکیل ڈالنے کے خواب کی تعبیر حاصل کرنے کی کوشش کرسکے گا، حالانکہ چین کے حریف چین کو جس قدر کمزور سمجھ رہے ہیں حقیقت میں ایسا ہرگز نہیں ہے چین نے بہت خاموشی سے اور الگ تھلگ رہ کر اپنی تمام تر قوت کو یک جا کر کے وہ کچھ حاصل کرلیا ہے کہ دنیا پر حکمرانی کا خواب دیکھنے والے امریکہ کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ اب تو چین نہایت خاموشی اور جرأت کے ساتھ بتدریج اپنے پر پرزے کھول رہا ہے اور بہت تیزی سے دنیا پر آشکار ہو رہا ہے کہ جلد ہی چین ہر طرف اور ہر طرح سے دنیا پر اپنا اثر و رسوخ چاہے گا اور امریکہ کے اثر و رسوخ کی چھٹی ہوجائے گی روس جو مذہبی طور پر چین کا کسی حد تک ہم مذہب اور نظریاتی حامی ہے اس نے بھی چین کے دوش بدوش ہم قدم ہونے کے لئے ہَوا کے رخ چلنے کی تیاری کرلی ہے جس کا ثبوت بھارت سے تمام تر ہمدردی اور شراکت کے باوجود پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہے سب سے اہم بات کہ روس نے مشترکہ فوجی مشقوں میں پہلی بار شرکت کی ہے اور چین پاکستان کے مشترکہ منصوبے سی پیک میں بھی شریک ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔بھارتیوں کا خیال تھا کہ انہیں روس کی تو ہر طرح کی حمایت و تعاون حاصل ہے اور امریکہ نے پشت پر ہاتھ رکھ دیا ہے تو خطے میں بھارت کی ہی جے جے ہوگی اور پاکستان کو چٹکیوں میں مسل کر رکھ دیں گے لیکن ان کے ان سہانے خوابوں کو بھارت کے بڑے پڑوسی چین نے چکنا چور کردیا اور اپنی تمام تر ہمدردیاں تعاون کے دروازے پاکستان کے لئے کھول دیئے ہیں اور ایک قدم آگے بڑھ کر پاکستان کی تعمیر و ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے عملی اقدام کے طور پر پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے سی پیک کا منصوبہ گو کہ چین نے خالصتاً اپنے مفاد میں کیا ہے اسے اپنے علاقوں سے بیرونی دنیا تک جلد اور محفوظ رسائی کے لئے کسی تیز تر ذرائع کی شدید ضرورت تھی جس کے لئے چین نے پاکستان کی رضا مندی سے پاک چین راہ داری کا یہ عظیم منصوبہ تجویز کیا جس پر پاکستانی حکمرانوں نے بہت سوچ سمجھ کر اور اپنے علاقائی معاملات میں بہتری کے لئے حامی بھرلی اس پر اب کام تکمیل کے مراحل میں داخل ہوچکا ہے اور پاکستان کی گوادر بندرگاہ جو تعمیر ہونے کے باوجود بڑے عرصے سے غیر فعال تھی کو چین کے تعاون سے فعال کردیا گیا جیسے جیسے سی پیک کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوگا ویسے ویسے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ہی پاکستان میں تعمیر و ترقی کی ایک نئی لہر دوڑ جائے گی سی پیک کے دونوں اطراف میں نئی نئی بستیاں آباد ہوسکیں گی اور بلوچستان کی پس ماندگی دور ہو گی پاکستانی حکمران جنہوں نے اس منصوبے سے قبل تک بلوچستان کے مسائل حل کرنے اور وہاں ترقیاتی کاموں کا صرف زبانی کلامی ہی بندوبست کیا تھا اب اللہ کے کرم سے بلوچستان کے پس ماندہ علاقوں کی قسمت بھی بدل جائے گی جب سی پیک کی سڑکوں پر ٹریفک رواں دواں ہوگا تو از خود وہاں ضروریات کے تحت روزگار کے مواقع پیدا ہوتے چلے جائیں گے شاید یہی وجہ ہے کہ امریکہ جو پاکستان کو کسی بھی طرح خود مختار خود کفیل ہوتا ہوا دیکھنا نہیں چاہتا اس کی تمام تر امداد و سرپرستی کا اگر جائزہ لیا جائے تو اس میں اس کی اغراض و مفادات پوشیدہ نظر آتے ہیں افغانستان میں روسی قبضے تک روس بلا شبہ ایک بڑی اور اہم سپر پاور کی حیثیت و اہمیت کا حامل تھا جس سے امریکہ یورپ اور دنیا کی تمام قوتیں خوف زدہ رہتی تھیں جب سے روس کا شیرازہ منتشر ہوا ہے امریکہ کی گڈی چڑھ گئی اور اس کی پوری پوری کوشش رہی ہے کہ کسی بھی طرح سے روس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے اس کے لئے اس نے افغانستان میں مداخلت کی اور قابض ہوگیا اب روس کے بعد چین کو زیر کرنے کے منصوبے کے تحت ہی اس نے بھارت پر نوازشات شروع کی ہیں جس طرح امریکہ نے روس کے خلاف پاکستان کو استعمال کرنے کے لئے نوازشات کی بارش کی تھی۔چونکہ چین کے خلاف پاکستان نے استعمال ہونے سے انکار کردیا تھا اس لئے اب پاکستان امریکہ کے لئے نا پسندیدہ ممالک میں شامل ہوتا جا رہا ہے اور بھارت پسندیدہ ترین بنتا جا رہا ہے دنیا بھر میں امریکہ اور اس کے زیر اثر بین الاقوامی قوتیں جوہری پھیلائو کے خلاف متحرک رہتی ہیں لیکن اسرائیل اور اب بھارت کے جوہری پروگراموں کو یکسر نظر انداز کر رہی ہیں ایران صرف میزائل کے تجربات کر رہا ہے تو ایک شور مچا ہوا ہے جبکہ بھارت ایٹم بم کے بعد اب ہائیڈروجن بم کی تیاری کر رہا ہے اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بھارت ہائیڈروجن بم بنا چکا ہو صرف تجربہ کرنا رہ گیا ہو کیونکہ یہ سارا کام امریکی سرپرستی اور تعاون کا مرہون منت ہے۔ ہاں اگر ایسا کام پاکستان نے یا کسی اسلامی ملک نے کیا ہوتا تو امریکہ سمیت تمام عالمی قوتیں یک زبان ہو کر اسے اپنے نشانے پر رکھ لیتیں اللہ پاکستان کا حامی و ناصر ہو اور اہل وطن کی ہر طرح سے حفاطت فرمائے، آمین

.
تازہ ترین